بلوچستان میں بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے،یونیسیف

بدھ 30 اپریل 2014 02:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء ) بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے صوبہ بلوچستان میں بچوں کی صحت کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان میں بچوں کی شرحِ اموات سب سے زیادہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتہ حفاظتی ٹیکہ جات کی مناسبت سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے بلوچستان میں بچوں کی صحت کی صورت حال دیگر صوبوں کی نسبت انتہائی خراب ہے اور یہاں پیدا ہونے والے ہر ایک ہزار بچوں میں سے 111 اپنی پانچویں سالگرہ تک پہنچنے سے پہلے ہی مرجاتے ہیں۔

ان بچوں میں سے 97 بچے ایک سال کے اندر اندر ہی مر جاتے ہیں اور 60 بچے ایسی بیماریوں کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں جن سے بچاوٴ کے لیے حفاظتی ٹیکے اور ویکسین دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں پیدا ہونے والے ہر ایک 1000 بچوں میں سے 111 بچے اپنی پانچویں سالگرہ تک پہنچنے سے پہلے ہی مرجاتے ہیں۔ یونیسیف کے بیان کے مطابق بلوچستان وہ صوبہ ہے جہاں صرف 16 فیصد بچے حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسینیشن کے ذریعے ٹی بی، کالی کھانسی، خسرہ، خناق، تشنج، ہیپاٹائٹس، پولیو اور گردن توڑ بخار جیسی آٹھ مہلک بیماریوں سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ یہاں 84 فیصد بچوں میں بیشتر کی ویکسینیشن نہیں ہوئی یا ان کے والدین کورس مکمل نہیں کرواتے جس کی وجہ سے صوبے میں بچوں کی شرح اموات انتہائی تشویش ناک ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یوں تو بلوچستان میں گذشتہ 18 ماہ سے پولیو سے پاک ہے لیکن اب بھی گندے پانی کے نالوں سے لیے گئے نمونوں سے بلوچستان میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث بلوچستان کے 22 لاکھ بچوں پر اب بھی معذوری کے سائے منڈلا رہے ہیں۔

بلوچستان میں 84 فیصد بچوں میں بیشتر کی ویکسینیشن نہیں ہوئی ہوتی۔یونیسف کے مطابق بلوچستان میں 39 فیصد یونین کونسلوں میں کوئی ویکسینیشن سینٹر نہیں ہے، جب کہ غیر فعال ای پی آئی سینٹرز کو فعال کرنے کے لیے 600 اضافی ویکسینیٹرز کی ضرورت ہے۔بیان کے مطابق کسی بھی ملک کی آبادی کی فلاح و بہبود کا اندازہ اس میں موجود نظام صحت سے کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ اس ملک میں بچوں کی صحت کی صورت حال نظام صحت کی بھرپور نمائندگی کرتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ان 189 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جنہوں نے ملینیم ترقیاتی اہداف(MDGs) کے حصول کے چارٹر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت پاکستان میں سال 2015 تک حاملہ ماں اور نوزائیدہ، شیرخوار اور پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کی شرحِ اموات پر قابو پانا ہے ۔

متعلقہ عنوان :