پاکستان کی امداد شدت پسندی کے خاتمے سے مشروط کی جا ئے‘برطانو ی پارلیمان کمیٹی ،پاکستان کے شدت پسند ی کیخلا ف موثر اقدامات اٹھا نے تک اسکی امداد کم کر کے یہ غریب ممالک کو دی جائے‘ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی نے حکومت کو تجو یز پیش کر دی

جمعرات 1 مئی 2014 07:52

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مئی۔2014ء)برطانیہ کی پارلیمان کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کو پاکستان کو دی جانے والی امداد غریب ممالک کو دینی چاہیے بشرطیکہ یہ واضح نہ ہو جائے کہ حکومتِ پاکستان اسلامی شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ غیرملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق برطانوی پارلیمان کی اس کمیٹی نے یہ بات ایسے وقت کی ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف منتخب ہونے کے بعد برطانیہ کے پہلے سرکاری دورے پر لندن میں ہیں۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو تجویز دی ہے کہ ’پاکستان کو دی جانے والی امداد کو کم کر کے اس امداد کو غریب ممالک کو دی جائے جب تک پاکستان اسلامی شدت پسندی کے خلاف موثر اقدامات نہیں لیتا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے مزید کہا ’اس حوالے سے اتنی بڑی امداد اس وقت ہی دی جا سکتی ہے جب واضح شواہد ہوں کہ برطانوی ترقیاتی ادارے کی امداد سے شدت پسندی کے خطرے میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو ہم سفارش کرتے ہیں کہ پاکستان کی امداد کم کر کے یہ رقم غریب ممالک کو دی جائے۔‘برطانوی کمیٹی نے اپنی پچھلی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد میں اس وقت تک اضافہ نہ کیا جائے جب تک پاکستان کے رہنما ٹیکس موصولی میں بہتری نہیں لاتے اور خود ٹیکس نہیں دیتے۔پاکستان کو برطانیہ کی جانب سے 2011 سے 2015 کے عرصے کے لیے ایک ارب سترہ کروڑ پاوٴنڈ امداد دی جانی تھی اور یہ کسی بھی ملک کو دی جانی والی سب سے زیادہ ترقیاتی امداد ہے۔

اس امداد کی سالانہ رقم 2010-2011 کے اکیس کروڑ پچاس لاکھ کے مقابلے میں سنہ 2014-2015 کے لیے بڑھا کر چالیس کروڑ پچاس لاکھ پاوٴنڈ کی جانی متوقع ہے۔برطانیہ کا موقف ہے کہ پاکستان کو اقتصادی، تعلیم اور صحت کے میدان میں مسائل کا سامنا ہے اور اس کے چھ کروڑ خاندان خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔برطانیہ کا خیال ہے کہ پاکستان کو زیادہ امداد کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ملک شدت پسندی اور دہشت گری کے خاتمے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

لیکن کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان دہشت گردی کے خلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتا تو ایسے میں یہ رقم بہت زیادہ ہے۔رپورٹ کے جواب میں بین القوامی ترقی کی محمکے کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت بیرونی ممالک کی ترقی میں سرمایہ کاری کے باعث ’برطانیہ کے لیے محفوظ اور خوشحال ماحول پیدا ہوگا۔‘

ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے غریب ممالک میں غربت دور کرنے کا مقصد شدت پسندی سمیت دیگر عالمی مسائل کی بنیادی وجہ ختم کرنا ہے۔

اور یہ برطانیہ کے لیے کافی اہم ہے۔‘ان کے بقول ’پاکستان کا مستقبل بدلنے کے لیے تعلیم انتہائی ضروری ہے اور ہماری امداد کا ایک بڑا حصہ اسی کام کے لیے مختص ہے۔ اور اس میں برطانیہ کا ہی مفاد ہے۔‘برطانیہ حال ہی میں جی سیون کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے قومی آمدن کا صفر اعشاریہ سات فیصد ترقیاتی کاموں پر خرچ کر کے اقوامِ متحدہ کا ہدف پورا کیا ہے۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ اب دوسری قوموں کو بھی برطانیہ کی تقلید کرتے ہوئے اور اپنے فرائض ادا کرنے چاہیئں۔

متعلقہ عنوان :