زبردستی کی شادیاں اسلامی تعلیمات کیخلاف ہیں: سعودی علماء

جمعرات 1 مئی 2014 07:47

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مئی۔2014ء) سعودی علماء نے زبردستی کی شادیوں کو اسلام اور اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا ہے۔ ان علما نے سعودی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس نوعیت کی درجہ بندیوں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ام القریِ یونیورسٹی میں ڈائریکتر اسلامک سٹڈیز اور نیشنل سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے رکن محمد السہیلی نے کہا '' زبردستی کی شادیاں اسلامی اور سماجی دونوں حوالوں سے نا قابل قبول ہیں۔

العربیہ ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس انداز سے کی گئی شادیاں کسی بھی صورت مذہب سے لگا نہیں کھاتی ہیں ، جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ محض اپنی سماجی روایات کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔'' محمد السہیلی نے مزید کہا'' جن قدامت پسند معاشروں میں زبردستی کی شادیاں ہوتی ہیں ان کے ہاں شوہر یا بیوی کسی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا '' ایسی چیزوں کی کوئی سند مذہب سے نہیں ملتی ہے اور نہ ہی اسلام جبری طور پر کی گئی شادیوں کی اجازت دیتا ہے، ان شادیوں کے پیچھے کسی فرد یا خاندان کے ذاتی مفادات، ایجنڈا اور دلچسپی ہوتی ہے جسے وہ مذہب کا لبادہ پہنا دیتا ہے۔

سعودی نظام کے حوالے سے انہوں نے کہا '' اگر کسی خاتون کو اس کے مرد سرپرست کی طرف سے اس معاملے میں جبر کا سامنا ہو تو وہ عدالت کے ذریعے ایسی شادی کو منسوخ کرا سکتی ہے، اس نظام میں سر پرست کا کردار صرف مشورے اور نصیحت تک ہے، سرپرست کسی کی شادی اس کی مرضی کیخلاف نہیں کر سکتا ہے۔''علامہ السہیلی نے زور دیا کہ ایسے معاملات کے بارے میں عوامی سطح پر آگہی عام کرنے کی ضرورت ہے۔

شادی اور نکاح کے معاملات سے متعلق سرکاری ذمہ دار محمد القتیبی کے مطابق '' کسی شادی کی دستاویز تیار کرتے ہوئے حکام کو چاہیے وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ اس میں جبر کا دخل تو نہیں ہے، نکاح کی دستاویز مرتب کرنے والے کو شادی والے جوڑے کی مرضی کو جانچنا چاہیے۔'' انہوں نے کہا بعض والدین اپنی مرضی کے بغیر اپنی بیٹی اور ہونے والی دلہن سے ملنے نہیں دیتے ہیں، ایسے موقع پر سرکاری حکام جو نکاح نامہ تحریر کرتے ہیں انہیں ملنے پر اصرار کرنا چاہیے۔