کراچی ، ایم کیو ایم کے چار کارکنوں کی لاشیں شناخت ہونے پر مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی ،ہوائی فائرنگ اور گاڑیوں پر پتھراو کاروبار زندگی معطل ،ایدھی سرد خانے کے باہر متحدہ کے کارکنوں کی سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی، آج ہڑتال کا اعلان ،پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ، ٹرانسپوٹرز اور تاجر تنظیموں نے ہڑتال کی مکمل حمایت کر دی، آئی جی سندھ نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کردی ،ایم کیو ایم کا کارکنوں کے قتل کیخلاف سندھ بھر میں آج یوم سوگ منانے کا اعلان،عوام اور کارکنان آج پرامن یوم سوگ منائیں، الطاف حسین

جمعہ 2 مئی 2014 06:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مئی۔ 2014ء)کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے چار کارکنوں کی لاشیں شناخت ہونے پر مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی ،ہوائی فائرنگ اور گاڑیوں پر پتھراو کاروبار زندگی معطل ہوگیا،ایدھی سرد خانے کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کی سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی،متحدہ قومی موومنٹ نے آج(جمعہ) کو ہڑتال کا اعلان کردیا،پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ، ٹرانسپوٹرز اور تاجر تنظیموں نے ہڑتال کی مکمل حمایت کر دی، آئی جی سندھ نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں بدھ کو ملیر کے علاقے میمن گوٹھ سے ملنے والی لاشوں کی شناخت ہوگئی ۔پولیس کے مطابق لاشوں کو متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں سمیر، علی حیدر، فیضان اور سلمان قریشی کے نام سے کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق چاروں کی عمریں 25سے30سال کے درمیان ہیں ۔متحدہ قومی موومنٹ کے مطابق چاروں کارکنوں کو 13اپریل کو گلشن معمار میں کنٹری ٹاور کے قریب سے پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا جس پر متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا ۔

دوسری جانب جمعرات کی دوپہر چاروں لاشوں کی ایدھی سرد خانے میں شناخت ہونے کے بعد کراچی میں ملیر، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی،گلشن اقبال،گلستان جوہر،نیو کراچی، گولیمار، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد،ابو الحسن اصفہانی روڈ،صدر،ٹاور،ناظم آباد ،نارتھ ناظم آباد ،اورنگی ٹاون سمیت مختلف علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ایدھی سرد خانے کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں نے گاڑیوں پر پتھراو کیا اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی احتجاج کے باعث علاقے میں بھگدڑ مچ گئی ہے.

مشتعل کارکنوں نے پولیس موبائل کے شیشے توڑ دیئے جب کہ ابوالحسن اصفہانی روڈ پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کے باعث سناٹا چھا گیا ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔

بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ نے کارکنوں کی لاشیں ملنے کے بعد آج(جمعہ) کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد ٹرانسپورٹرز ،پرائیوٹ اسکولز منیجمنٹ اور تاجر تنظیموں نے حمایت کا اعلان کرتے ہوئے آج (جمعہ) کو ٹرانسپورٹ ،اسکولز اور کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔علاوہ ازیں لاشیں ملنے کے واقعہ کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ اقبال محمود کو واقعہ کی مکمل تفتیش کرنے کی ہدایت کر دی جب کہ آئی جی سندھ اقبال محمود نے ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں ایس ایس پی ایس آئی یو،ایس ایس پی انویسٹی گیشن شرقی بھی شامل ہیں ۔

ادھر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنونیئر ناصر جمال کا کہنا ہے کہ میمن گوٹھ سے ملنے والی چاروں لاشیں ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہیں، سمید، سلمان، فیضان اور علی حیدر کو کنٹری ٹاور سے اغوا کیا گیا تھا۔ پولیس کو لاشوں کے قریب سے گولیوں کے خول بھی ملے۔ چاروں کے ہاتھ پاوٴں بھی بندھے ہوئے تھے۔ نامعلوم افراد کا نشانہ بننے والے تین کارکنوں کا تعلق، گلشن معمار اور ایک کا گلشن اقبال سیکٹر سے تھا۔

ایم کیو ایم کے مطابق میمن گوٹھ تھانے کی حدود سے اس سے پہلے بھی تشدد زدہ لاشیں ملتی رہی ہیں۔ آئی جی سندھ اقبال محمود نے ایم کیو ایم کے چار کاکنوں کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ میمن گوٹھ سے ملنے والے 4 افراد لاشوں کی شناخت کے بعد ایم کیو ایم کے کارکن اور لواحقین کی بڑی تعداد ایدھی سرد خانے سہراب گوٹھ پہنچ گئی۔

اس دوران مشتعل افراد نے سرد خانے کے باہر ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے گاڑیوں پر پتھراوٴ شروع کر دیا جبکہ پولیس موبائل کے شیشے بھی توڑ دئیے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا چار کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں ملیں ہیں ابھی بھی دو کارکن تاحال لاپتہ ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا ہمیں عدالتوں سے بھی انصاف اور تحفظ نہیں ملا۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا حکومت لاپتہ کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنائے، ہم نے آئین و قانون میں رہتے ہوئے انصاف حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ظلم کی شدت اتنی بڑھ گئی ہے کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا لوگوں نے رضاکارانہ طور پر دکانیں بند۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ جن کارکنوں کی گرفتاری ظاہر نہیں کی جاتی، ان کی لاشیں مل جاتی ہیں۔

ماورائے عدالت ہلاکتیں ختم نہ ہوئیں تو آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے ہم آزاد ہوں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا مایوس ہو کر خدا سے انصاف مانگ رہے ہیں اور کل سندھ بھر میں بربریت کے خلاف پرامن احتجاج کیا جائے گا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کاواقعہ وحشیانہ کارروائی ہے، عوام اور کارکنان پرامن یوم سوگ منائیں، کارکنان وعوام اپنے جذبات قابومیں رکھیں۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے گزشتہ روز میمن گوٹھ سے ملنے والی ایم کیو ایم کے چار کارکنوں کی لاشوں کے حوالے سے رابطہ کمیٹی کی جانب سے سندھ بھر میں یوم سوگ کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کی گرفتاری،مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے معاملے پر پہلے بھی آواز اٹھا چکے ہیں، تمام تر اپیلوں اور احتجاج کے باوجود حکومت کی جانب سے نوٹس نہیں لیا گیا۔

الطاف حسین نے مطالبہ کیا کہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کرائیں، کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، کارکنوں کے قتل میں ملوث افراد پر مقدمات قائم کیے جائیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے کارکنوں کو قتل کر کے قہر الٰہی کو دعوت نہ دیں، کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل پر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے جاں بحق کارکنان کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا۔