یورپی یونین کا یکم مئی سے بھارت کے آم الفونسوسمیت چار سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ، پابندی 31 دسمبر 2015 تک جاری رہے گی،بھارت کوآم پر عائد پابندی سے چند روز کے اندر 100 کروڑ پاؤنڈ نقصان کا سامنا،پابندی کے بعد 40 فیصد آم دبئی و دیگر ایشیائی ممالک کے لیے روانہ کر دیا گیا

جمعہ 2 مئی 2014 06:23

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مئی۔ 2014ء)یورپی یونین نے بھارت کے معروف آم الفونسو اور چار سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ پابندی یکم مئی سے نافذالعمل ہو گئی ہے جو 31 دسمبر 2015 تک جاری رہے گی۔تفصیلا ت کے مطابق جن سبزیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں بینگن، اربی، ککڑی اور چوچندا شامل ہیں۔پابندی کے بعد مغربی بھارت میں اس مخصوص قسم کے آم کے تاجروں میں تشویش اور غصہ ہے جبکہ اس سے قبل جب ان بھارتی پھلوں اور سبزیوں پر پابندی کا فیصلہ لیا گیا تھا تو یورپ میں مقیم بھارتی باشندوں اور تاجروں میں بھی غم و غصے کی لہر دیکھی گئی تھی۔

28 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی صحت کے شعبے کی ایک مستقل کمیٹی نے ان بھارتی اشیا پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

سال 2013 میں درآمد پھلوں اور سبزیوں کی 207 کھیپوں کو جراثیم کش مادے سے آلودہ پایا گیا تھا۔ الفونسو کو مقامی زبان میں ہاپس آم بھی کہا جاتا ہے۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس میں پائے جانے والے جراثیم کش مادے سے یورپ کی زراعت اور پیداوار کو خطرہ لاحق ہے۔

دوسری جانب برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین اور بھارت کے ساتھ بات چیت کررہا ہے تاکہ اس پابندی کو واپس لے لیا جا سکے۔برطانیہ میں ہر سال بھارت سے ایک کروڑ 60 لاکھ آم درآمد کیا جاتا ہے اور اس کی قیمت 60 لاکھ پاوٴنڈ کے قریب ہے۔آم پر عائد پابندی سے بھارت کو چند روز کے اندر ہی تقریباً 100 کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔پابندی کے بعد مقامی بازاروں میں آم کی قیمت میں اچانک گراوٹ آئی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق کسان اور ایکسپورٹروں کوگذشتہ چند روز کے دوران ہی تقریباً 100 کروڑ روپے کا خسارہ اٹھانا پڑا ہے۔یورپی یونین کی جانب سے عائد یہ پابندی یکم مئی یعنی جمعرات سے نافذ ہو رہی ہے اور 31 دسمبر 2015 تک جاری رہے گی۔یورپی یونین کی پابندی کے بعد تقریباً 40 فیصد آم اب دبئی اور دیگر ایشیائی ممالک کے لیے روانہ کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :