باجوڑایجنسی ،پراسرار جان لیوا بیماری پھیلنے سے ایک ہفتہ کے دوران 14خواتین لقمہ اجل بن گئیں

جمعہ 2 مئی 2014 06:05

خار باجوڑایجنسی ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مئی۔ 2014ء ) باجوڑایجنسی کے تحصیل وڑ ماموند میں پراسرار جان لیوا بیماری پھیلنے کے نتیجے میں ایک ہفتہ کے دوران 14 خواتین لقمہ اجل بن گئیں ۔ علاج معالجے کے ناکافی سہولیات اور بیماری کی عدم تشخیص کے باعث اموات کا سلسلہ جاری ہیں جمعرات کے رو ز مزید تین خواتین مقامی ہسپتال منتقل کی گئی ۔ ایک ہفتہ کے دوران ۔

اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے وجہ سے لوگوں میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا ۔ کئی خواتین کی ہلاکتوں کے بعد محکمہ صحت اور انتظامیہ کے حکام حرکت میں اگئی ۔ کافی کوششوں کے باوجود بیماری کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ۔ انتظامیہ نے علاقہ میں کھیتوں سے چارہ کاٹنے پر پابندی لگادی ۔ ہسپتالوں میں ریڈ الرٹ ۔ محکمہ صحت کے ٹیمیں متاثرہ علاقہ روانہ ۔

(جاری ہے)

مقامی لوگوں اور محکمہ صحت کے حکام کے مطابق باجوڑایجنسی کے صدر مقام خار سے کوئی سولہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ تحصیل وڑ ماموند کے مختلف علاقوں جن میں ڈبر ۔ بدان ۔ اور سرو شاہ شامل ہیں میں چند دن قبل پھیلنے والے پراسرار مگر انتہائی خطرناک ترین بیماری نے علاقہ میں تباہی مچادی ہیں اور مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران کم سے کم چودہ خواتین جان بحق ہوگئی ہیں جبکہ متعدد خواتین بری طرح متاثر ہوگئی ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق بیماری پھیلنے کی بظاہر کوئی وجوہات سامنے نہیں ائی ہیں تاہم جو خواتین اس بیماری سے جان بحق ہوگئی ہیں ان کو پہلے معدہ اور جسم کے اوپر والی حصہ میں درد محسوس ہوئی اور درد محسوس ہونے کے بیس منٹ بعد ان کے ناک اور منہ میں خون اجاتا ہے اور چند گھنٹوں کے مختصر وقت میں وہ لقمہ اجل بن جاتی ہیں ۔ باجوڑایجنسی میں محکمہ صحت اور انتظامیہ نے تحْصیل وڑ ماموند کے مختلف علاقوں میں پراسرار طور پر پھیلنے والی بیماری اور اس کے نتیجے میں متعدد خواتین کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ۔

۔ باجوڑایجنسی میں محکمہ صحت کے سربراہ ایجنسی سرجن ڈاکٹر زاکر حسین جس نے محکمہ صحت کے ایک ٹیم کے ہمراہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا نے جمعرا ت کے روز بتایاکہ محکمہ صحت نے علاقہ میں پراسرار بیماری پھیلنے اور اس کے نتیجے میں متعدد خواتین کی ہلاکتوں کے بارے میں تحقیقات شروع کی ہیں انھو ں نے بتایاکہ ابھی تک کچھ واضح نہیں ہوسکاہے کہ اس بیماری کے پھیلنے کی کیا ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم انھوں نے بتایاکہ اندازوں کے مطابق اس بیماری کی دو وجوہات ہوسکتے ہیں اول یہ کہ ہوسکتاہے کہ جن کھیتوں میں یہ خواتین چارہ کاٹنتے ہیں میں کوئی زہریلہ قسم کا کوئی چیز ہو اور دوسرا یہ کہ ہوسکتاہے کہ متاثرہ علاقوں میں کوئی وائرس پھیل گیا ہوں ۔

انھوں نے کہاکہ اس پراسرار بیماری کی وجہ سے ہلاک ہونے والے زیادہ تر خواتین کھیتوں میں چارہ کاٹنے کے بعد بیماری سے متاثر ہوگئی ہیں اس وجہ سے اس بات کی زیادہ امکانات ہیں کہ کھیتوں میں کوئی زہریلی قسم کا کوئی چیز موجود ہوں ۔ انھوں نے بتایا کہ محکمہ صحت نے ایجنسی ہیڈکوارٹر ہسپتال سمیت علاقہ کے تمام ہسپتالوں میں ریڈ الرٹ کیاہے اور ہسپتال لانے والی متاثرہ خواتین کی مکمل تشخص کا حکم دیا گیاہے تاکہ اس بیماری کا پتہ لگنے میں مدد مل سکیں۔

دوسری طرف باجوڑایجنسی کے پولیٹکل ایجنٹ سید عبدالجبار شاہ نے تحصیل وڑ ماموند کے علاقوں میں اس پراسرار بیماری پھیلنے کے نتیجے میں متعدد خواتین کی ہلاکتوں کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مقامی محکمہ صحت اور انتظامیہ کے اہلکاروں کے متعدد ٹیمیں متاثرہ علاقوں جانے کی احکامات جاری کی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق جن خواتین کی ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں ان کو پہلے سے کسی قسم کا کوئی بیماری لاحق نہیں تھی اور ان کی عمریں چالیس سے پچاس سال کے درمیان ہیں علاقہ کے لوگوں اور محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود اس جان لیوا بیماری کی تشخیص کے بارے میں کچھ پتہ نہیں لگا گیاہے ۔

تاہم ایجنسی سرجن ڈاکٹر زاکر حسین نے بتایاکہ محکمہ صحت نے بیماری کی تشخیص اور ان کو روکنے سے بچانے کے لیے غیر معمولی اقدامات شروع کی ہیں ۔ دوسری طرف متاثرہ علاقوں کے لوگوں میں سخت خوف و و ہراس پھیل گیا ہے ۔ مقامی افراد کے مطابق بہت سی خواتین اس بیماری سے متاثر ہوگئی ہیں اور سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ جو بھی خواتین اس بیماری سے متاثر ہوتی ہے اس کی محض چند گھنٹوں میں موت یقینی ہوتاہے ۔

کئی خواتین کو ایجنسی ہیڈکوارٹر ہسپتال خار جبکہ بعض کو پشاور کے ہسپتالوں میں داخل کی گئی ہیں ۔ مقامی لوگوں کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ اس بیماری میں شدت ارہی ہے اور جمعرات کے روز کئی خوتین کو اس بیماری کا انفیکشن ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں دو خواتین جان بحق جبکہ دیگر کو ایجنسی ہیڈکوارٹر ہپستال خار میں داخل کی گئی ہیں ۔