آسام میں مسلمانوں پرحملے،مزید9 لاشیں برآمد، ہلا ک ہونے والوں کی تعداد2 3 ہو گئی، باغیوں کے مسلمانوں پر حملے کے بعدکرفیونافذ ،سونیا گاندھی کی واقعہ کی شدید مذمت ،ہلاکتوں پر گہرے غم و غصے کا اظہار،بھارت کی اکثریت لوگوں کو منقسم کرنے والی اور شدت پسند قوتوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی،سونیا گاندھی،آسام میں مسلم کش فسادات پر قابوپانے کیلئے فوج طلب، کرفیو نافذ ،حملوں میں بوڈو باغی ملوث ، اب تک 22افراد گرفتار کر لیے گئے، پولیس

اتوار 4 مئی 2014 07:30

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مئی۔2014ء)بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں کوکراجھار اور باسکا کے اضلاع میں تشدد کے دو واقعات میں مزید9 لاشیں ملی ہیں جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد2 3 ہو گئی ہے۔ریاست میں کرفیو نافد کردیا گیا ہیے غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق پہلے دن 11 لاشیں برآمد ہوئی تھیں، دوسرے دن 12 اور ہفتہ کو مزید نو لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد بنگالی مسلمان تھے اور مبینہ طور پر انھیں بوڈو قبائلیوں نے نشانہ بنایا۔ہفتہ کی صبح باسکی ضلعے کے ناراین گڑی علاقے سے مزید نو لاشیں ملی ہیں جن میں پانچ بچے اور خواتین شامل ہیں۔کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے ان ہلاکتوں پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا: ’بھارت کی اکثریت لوگوں کو منقسم کرنے والی اور شدت پسند قوتوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے جمعرات کی رات ریاست کے کوکراجھار اور باسکا اضلاع میں دو مقامات پر اندھا دھند فائرنگ کی۔بھارتی میڈیا میں یہ اطلاعات ہیں کہ یہ حملے 24 اپریل کی پولنگ کا نتیجہ ہیں۔یہ دونوں علاقے بوڈولینڈ علاقائی کونسل (بی ٹی سی) میں شامل ہیں، جہاں دو برس پہلے بھی بوڈو قبائلیوں اور بنگالی مسلمانوں کے درمیان بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے تھے۔

بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کیمطابق حکومت نے متاثرہ علاقے میں گشت کے لیے فوج کی مدد حاصل کر لی ہے اور مرکز سے نیم فوجی دستوں کی دس کمپنیاں بھی طلب کی گئی ہیں جبکہ علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔بوڈو قبائلیوں کا الزام ہے کہ سرحد پار بنگلہ دیش سے آنے والے مسلمان غیر قانونی طور پر اس علاقے میں آباد ہوگئے ہیں۔ یہ علاقہ بھوٹان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ تشدد کیان واقعات کا پارلیمانی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس علاقے میں 24 اپریل کو ووٹ ڈالے گئے تھے جس میں ایک قبائلی اور ایک غیر قبائلی امیدوار کے درمیان سخت مقابلہ ہوا۔آسام پولیس کیسربراہ ایل آر بشنوئی کے مطابق جمعرات کی شام تقریباً سات بجے پہلے واقعے میں تین افراد ہلاک ہوئے، جبکہ کوکراجھار میں حملہ آدھی رات کے قریب کیا گیا اور اس میں سات لوگ مارے گئے۔

پولیس کے مطابق دونوں حملوں میں اے کے سیریز کی رائفلیں استعمال کی گئیں اور حملہ آوروں کا تعلق نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈو لینڈ سے بتایا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ سنہ 2012 میں آسام میں بوڈو قبائل اور مسلمانوں کے درمیان خوں ریز تصادم ہوئے تھے جن میں 100 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے۔ مرنے والوں اور بے گھر ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

علاوہ ازیں آسام میں باغیوں کے حملوں میں مسلمان شہریوں کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ،کرفیو کوکراجھار،چرانگ اور بکسا اضلاع میں لگایا گیا ہے ،حکام نے علاقے میں مشکوک افراد کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا ہے ادھر بھارتی صوبے آسام میں مسلم کش فسادات پر قابوپانے کیلئے فوج طلب کر کے غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ اب تک کے فسادات میں بتیس مسلمان مارے جاچکے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ مسلمانوں پر حملوں میں بوڈو باغی ملوث ہیں،جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔پولیس نے بوڈوباغیوں کی مدد کرنے کے الزام میں بائیس افراد کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے جو مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہیں۔

متعلقہ عنوان :