شام میں غیرملکی جنگجووٴں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے ،ایف بی آئی، شام کے سفر پر جانے والے یا ایسا ارادہ رکھنے والے امریکیوں کی تعداد رواں سال کے آغاز کے بعد سے چند درجن سے بڑھ چکی ہے،ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومے کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 4 مئی 2014 07:32

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مئی۔2014ء)امریکا کے وفاقی ادارہ تحقیقات (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر جیمز کومے نے کہا ہے کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران غیرملکی جنگجووٴں کی خانہ جنگی کا شکار شام میں آمد میں نمایاں اضافہ ہواہے اور دسیوں امریکی ہزاروں یورپیوں کے ساتھ مل کر وہاں لڑائی میں شریک ہیں۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق جیمز کومے نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے سفر پر جانے والے یا ایسا ارادہ رکھنے والے امریکیوں کی تعداد رواں سال کے آغاز کے بعد سے چند درجن سے بڑھ چکی ہے۔

ان کے بہ قول شام میں ایسے امریکی بھی موجود ہیں جو دوسرے کو وہاں آنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ایف بی آئی کے سربراہ نے شام کی صورت حال کا افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جہاد کے زمانے سے موازنہ کیا ہے جب 1980ء سے 1990ء کے دس سال کے عرصے کے دوران دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں مسلمان جہاد میں شرکت کے لیے افغانستان پہنچے تھے اور پھر وہاں سے واپسی کے بعد انھوں نے اپنے آبائی ممالک میں اتھل پتھل کی کوشش کی تھی اور جہاں وہ تعداد میں زیادہ تھے ،وہاں انھوں نے حکومتوں کا تختہ الٹنے کے لیے سازشوں سے بھی دریغ نہیں کیا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم ان کا کہنا تھا کہ شام میں 1980ء اور 1990ء کے عشرے کے افغانستان سے بھی زیادہ صورت حال خراب ہے کیونکہ غیرملکی جنگجو وہاں بڑی تعداد میں جارہے ہیں لیکن ان کے بہ قول:''آج ہم شام سے لکیر کھینچنے کی اجازت نہیں دیں گے تاکہ مستقبل میں نائن الیون ایسا کوئی سانحہ رونما نہ ہو۔وہ امریکا پر 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کا حوالہ دے رہے تھے۔نیویارک اور واشنگٹن میں طیارہ حملوں میں ملوث القاعدہ کے مشتبہ جنگجووٴں کے بارے میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے جنگ زدہ افغانستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی تربیت حاصل کی تھی۔

اب امریکا مستقبل میں ایسے کسی امکانی منظر نامے سے بچنے کے لیے صدر بشارالاسد کی اپنے ہی عوام کے خلاف سفاکانہ کارروائیوں کے ردعمل میں کوئی اقدام نہیں کررہا ہے اور وہ ان کی فوج کے خلاف برسرپیکار باغی جنگجو گروپوں کی کھل کر امداد سے بھی گریزاں ہے۔

متعلقہ عنوان :