جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع، حمص کا دو سالہ محاصرہ ختم

اتوار 4 مئی 2014 07:34

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مئی۔2014ء)شام کے دو برس سے محاصرہ زدہ شہر حمص کا میں سرکاری فوج اور شامی باغیوں پر مشتمل جیش الحر کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو گیا۔ شام لائیو نیٹ ورک کے مطابق متحارب فریقوں کے درمیان سیز فائر معاہدہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہوا۔ اس موقع پر روسی اور ایرانی نمائندے بھی موجود تھے۔سیز فائر معاہدے سے متعلق تفصیلات دیتے ہوئے شام لائیو نیٹ ورک نے بتایا کہ فائر بندی معاہدے کے لیے حمص کی محاصرہ زدہ کالونیوں سے حکومت مخالف باغیوں کے ایک وفد نے ایران کے ایک اعلی عہدیدار سے ملاقات کی۔

اس موقع پر شامی فوج کے پولیٹکل انٹلیجنس شعبے کے سربراہ محمد دیب زیتوں اور حمص شہر کے گورنر طلال البرازی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

فائر بندی معاہدے میں طے پایا کہ شہر کا محاصرہ کرنے والے تقریبا 2000 سے 2400 جنگجو شہر چھوڑ دیں گے۔ انہیں چالیس بسوں کے ذریعے شہر سے نکالا جائے گا، ہر بس میں اقوام متحدہ کا ایک نمائندہ بھی موجود ہو گا۔ نیز بشار الاسد حکومت کی پولیس ان بسوں کو اپنے حفاظتی حصار میں شہر کے شمال کی جانب بحفاظت جانے میں مدد کریں گے۔

توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ جنگجووں کی منتقلی کا عمل آج (اتوار) کے روز مرحلہ وار شروع ہو اور تمام جنگجووں کی حتمی منتقلی تک جاری رہے گا۔فائر بندی معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ محاصرہ زدہ شہر سے ہلال احمر کی ایمبولینس گاڑیوں کے ذریعے زخمیوں کو باہر منتقل کیا جائے گا۔ بارودی سرنگیں اور دھماکا خیز مواد ناکارہ بنانے والے انجینئرز کو سب سے آخر میں شہر سے نکالا جائے گا۔

ادھر شامی فوج نے ہلال احمر کو الوعر کالونی تک رسائی کی اجازت دی ہے۔ اس کے علاوہ کئی ماہ بعد کھانے پینے کی چیزیں شہر میں لانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس اجازت کے عوض اسلامی فرنٹ اللاذقیہ میں کئی مہینوں سے قید روسی افسر کو سرکاری حکام کے حوالے کریں گے۔ نیز باغیوں کے ہاں باب السلامہ کراسنگ سے یرغمال بنائی جانے والی ایک ایرانی خاتون اور 20 جنگجووں کو بھی رہا کیا جائے گا۔ اسی وجہ سے فائر بندی معاہدے کے وقت روسی اور ایرانی نمائندے بھی موجود تھے۔