قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے دنیا میں قائم انٹیلی جنس نیٹ ورک نہ صرف خفیہ معلومات اکٹھی کرتے ہیں بلکہ اہم شخصیات کے قتل کے واقعات سمیت ہزاروں بے گناہوں کے قتل عام میں بھی ملوث رہے ہیں،رپورٹ

پیر 5 مئی 2014 08:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء) دنیا کے ڈیڑھ سو سے زائد ممالک میں اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور اندرونی و بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے قائم انٹیلی جنس اداروں کا نیٹ ورک نہ صرف اپنے مفادات کے لئے خفیہ معلومات اکٹھی کرتا ہے بلکہ یہ نیٹ ورک اہم شخصیات کے قتل کے واقعات سمیت ہزاروں بے گناہوں کے قتل عام میں بھی ملوث رہے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق ان انٹیلی جنس اداروں کو عمومی طور پر ”خفیہ ادارے“ اور ان کے سٹاف کو ”خفیہ ایجنٹ“ کہا جاتا ہے۔ اس طرح دنیا بھر میں سیاستدانوں‘ فوجیوں‘ تاجروں‘ بزنس مینوں‘ بیوروکریٹس‘ پروفیسرز‘ ڈاکٹرز‘ انجینئرز‘ سفارتکاروں‘ طلباء‘ اداکاروں‘ اداکاراؤں اور کئی دوسرے بھیسوں میں ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں خفیہ ایجنٹ اپنے ملک کی سلامتی اور تحفظ کیلئے دوسرے ممالک میں خفیہ کارروائیوں میں مصروف رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

کئی خفیہ ایجنٹ برسوں بھیس بدل کر دشمن ملک سے معلومات حاصل کرکے اپنے قومی اداروں کو مہیاء کرتے رہتے ہیں۔ دشمن ممالک میں اہم افراد کو قتل کرانا‘ بم دھماکے کرانا‘ حکومتوں کا تختہ الٹانا‘ دو ملکوں میں جنگ کرانا‘ دشمن ممالک کی فوجی تنصیبات پر دھماکے کرروانا‘ دشمن ممالک کو بحران کا شکار بناکر عوامی مظاہروں میں ہزاروں افراد کو مروانا‘ سیاسی و سماجی شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ میں مار کر انتشار پیدا کرنا ان خفیہ ایجنسیوں کے اہم اہداف ہوتے ہیں۔

دنیا کے کئی ممالک میں اپنے ملکی مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے امریکی سی آئی اے‘ اسرائیلی موساد‘ بھارتی را‘ برطانوی ایم آئی 6‘ روسی ایف ایس بی‘ چین ایم ایس ایس‘ فرانسیسی ڈی جی ایس ای اور پاکستانی آئی ایس آئی کے ایجنٹ ایک دوسرے کی چالوں کو مات دینے اور اتحادی ممالک کے خفیہ اداروں کی مدد کرنے میں مشغول رہتے ہیں۔ سینکڑوں فوجی اور سویلین خفیہ اداروں کے نیٹ ورک نے دنیا بھر کے ممالک کو آکٹوپس کی طرح اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا میں کئی اہم شخصیات کو قتل کرانے کے پیچھے کسی ملک کی ایجنسی کی ناکامی تو کسی ملک کی خفیہ ایجنسی کی کامیابی کارفرماء رہی۔ امریکی صدر جان ایف کینیڈی سے لے کر بے نظیر بھٹو تک کئی عالمی راہنماؤں کے قتل کے پیچھے خفیہ اداروں کے ایجنٹوں کا کردار نظر آتا ہے۔ جنوبی ایشیاء میں لیاقت علی خان‘ مہاتما گاندھی‘ مجیب الرحمن‘ اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے قتل کی سازشوں میں خفیہ اداروں کا ہاتھ کسی نہ کسی سطح پر موجود رہا۔

بیسویں اور اکیسویں صدی میں انٹیلی جنس اداروں کے پاس جدید ترین آلات اور ذرائع آجانے کے باعث ہزاروں میل دور بیٹھ کر جاسوسی کی جاسکتی ہے۔ ڈرون کی مدد سے جاسوس ادارے ہزاروں میل دور بیٹھے دشمن کو اپنا کوئی ایجنٹ ہلاک کروائے بغیر قتل کردیتے ہیں۔ جدید آلات کی مدد سے عراق کے سابق صدر صدام حسین اور لیبیا کے معمر قذافی کو یورپی اور امریکی خفیہ اداروں نے پکڑ کر ان کا خاتمہ کرایا۔ مصر‘ تیونس‘ شام‘ لیبیا‘ عراق‘ افغانستان اور سوڈان میں یورپی اور امریکی خفیہ ادارے انتشار پھیلاکر لاکھوں افراد کی ہلاکت کا باعث بن چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :