بھارت ،شادی کارڈ پر دلہن کی عمر کا اندارج لازمی قرار،ریاست چھتیس گڑھ میں بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ دلہادلہن کی عمر کا بھی پتہ چلے،حکومت

پیر 5 مئی 2014 07:51

چھتیس گڑھ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء)بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں حکومت نے کم عمر اور نابالغ بچوں کی شادی کے رجحان میں کمی کے لیے شادی کے کارڈ پر دلھا دلھن کے نام پتے کے ساتھ اب ان کی عمر بھی درج کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چھتیس گڑھ حکومت کی جانب سے ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے احکامات ہیں۔

رمشیلا ساہو کا اسے ضروری اقدام قرار دیتی ہیں۔وہ سمجھتی ہیں کہ ریاست میں کئی بار بچوں کی بھی شادی کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔رمشیلا ساہو کا کہنا ہے کہ ہم نے ریاست بھر میں یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ شادی کے کارڈ پر دلھا دلھن کی عمر شائع کی جائے، جس سے پتہ چلے کہ شادی جائز ہے، غیر قانونی نہیں ہے۔ کوئی بھول سے بھی غلطی نہ کرے۔

(جاری ہے)

ہم سب جگہ یہ حکم بھیج رہے ہیں کہ شادی کا جو کارڈ ہے، اس میں دلھا دلھن کی عمر ضرور بتائیں۔

یہ ہدایات شادی کا دعوت نامہ چھاپنے والے پرنٹنگ پریس کو بھی بھیجا جا رہا ہے۔ ان کے لیے ہدایات یہ ہے کہ وہ دلھا دلھن کی تاریخ پیدائش ثابت کرنے والے دستاویز کے بغیر کارڈ نہیں پرنٹ۔چھتیس گڑھ میں بچوں کی شادی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ بیشتر قوانین کے بعد بھی بچوں کی شادی کے معاملے سامنے آتے رہے ہیں۔ حتٰی کہ حکومت کی طرف سے منعقد اجتماعی شادی کے انعقاد میں بھی کئی بار ایسے جوڑوں کی شادی ہو گئی، جن کی عمر 18 سال سے کم تھی۔

حکومت کے تازہ فیصلے سے پرنٹنگ پریس کے مالک بھی حیران ہیں۔ رائے پور میں پرنٹنگ کا کام کرنے والے مہاویر جین کے پاس ابھی تک کوئی سرکاری ہدایات نامہ نہیں پہنچا ہے لیکن انہیں اپنے ساتھیوں سے اس بارے میں معلومات ضرور ملی ہیں۔جین کہتے ہیں، ’پہلے انتخابات کے پرچے شائع کرنے کے لیے نام، پتے اور تعداد کے لیے پاگلوں کی طرح حقائق جمع کیا کرتے تھے، اب شادی کے لیے بھی اسی طرح کی قوائد کی پابندی کرنا ہوگی۔

سمجھ میں نہیں آتا کہ ایسی ہدایات کا کیا مطلب ہے؟ دوسری طرف انسانی حقوق کے کارکن حکومت کے اس ہدایت کو رازداری کے حق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معاشرے میں ایک بڑا طبقہ ہے جو مخصوص وجوہات کی بنا پر شادی کے دوران اپنے بیٹے یا بیٹی کی عمر عام نہیں کرنا چاہتا۔ ان کے لیے یہ ہدایات صحیح نہیں ہے۔قبائلیوں کے حقوق کے لیے لڑنے والے پروین پٹیل کہتے ہیں، ’حکومت اپنے کام ٹھیک سے کرے تو ایسی نوبت ہی کیوں آئے؟ حکومت کو اگر بچوں کی شادی سے لڑنا ہے تو کارڈ پر دلھا دلھن کی عمر لکھنے کی مضحکہ خیز ہدایات جاری کرنے کے بجائے وہ لوگوں میں بچوں کی شادی کے حوالے سے بیداری پھیلائے۔

حکومت کا خیال ہے کہ ریاست میں بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ دلھا دلھن کی عمر کا بھی پتہ چلے۔ اسی لیے حکومت نے شادی کے کارڈ میں دلھا دلھن کی عمر کا اندراج ضروری کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :