پاکستان نے1600 سے زائد امریکی گاڑیاں افغانستان لے جانے کی اجازت دیدی،ایف بی آر نے کسٹمز آرڈر جاری کر دیا،پاکستان نے افغانستان کونیٹوترسیل کیلئے فضائی راستے کی اجازت دیدی،پہلی پرواز پندرہ فوجی گاڑیاں لیکر بگرام روانہ ہو گئی،ترسیل کی اجازت حکومت نے خیر سگالی کے اقدام کے طور پر دی ہے،وزارت دفاع،ترسیل بنیادی طور پر جولائی 2012ء میں امریکہ پاکستان مفاہمتی یاداشت کا حصہ ہے،سرکاری بیان

منگل 6 مئی 2014 08:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء)پاکستان نے1628 امریکی گاڑیاں افغانستان لے جانے کی اجازت دیدی ۔ایف بی آر نے کسٹمز آرڈر2014 جاری کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر حکام کا کہنا ہے پاکستان سے1628 گاڑیاں افغانستان لے جانے کی اجازت وزارت دفاع کے فیصلے کے تحت اور امریکی تجاویز پر دی گئی ہیں۔1628 امریکی گاڑیوں کو افغانستان لے جانے کی اجازت ون ٹائم کی بنیاد پر دی گئی ۔

گاڑیاں کراچی بندر گاہ سے بذریعہ جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ افغانستان جائیں گی ۔گاڑیوں کو پاکستان سے جانے کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹمز آرڈر2014 جاری کر دیا ہے۔ادھرافغانستان میں فوجی ساز و سامان کی ترسیل کے لئے پاکستانی فضائی راستے کا استعمال شروع کر دیا گیا،جناح ائیرپورٹ کراچی سے پہلی پرواز پندرہ فوجی گاڑیاں لیکر بگرام روانہ ہو گئی۔

(جاری ہے)

نجی ٹی و ی نے مطابق وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں فوجی ساز و سامان کی ترسیل کے لئے فضائی راستے کے استعمال کی اجازت دیدی ہے اور جناح ائیرپورٹ کراچی سے پہلی پرواز پندرہ فوجی گاڑیاں لے کر بگرام گئی ہے، دونوں ممالک کے درمیان فضائی ترسیل پاک امریکہ جولائی دو ہزار بارہ کے معاہدے کے تحت ہے شروع کی گئی ہے۔

معاہدے کے تحت یہ پروازیں کمرشل ہونگی اور ان کے ذریعے صرف افغان نیشنل سیکورٹی فورسز کے لئے فوجی ساز و سمان بھجوایا جائے گا۔ ترجمان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ فضائی ترسیل کی اجازت دینے کا مقصد افغانستان کی سیکورٹی صلاحیت بڑھانا ہے، عسکری آلات کی ترسیل کا آپریشن آئندہ چند ہفتے جاری رہے گا۔پاکستان سے پہلی مرتبہ پڑوسی ملک افغانستان کی سیکورٹی فورسز کے لیے عسکری ساز و سامان کی ترسیل فضائی راستے سے کی گئی۔

وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اپنی نوعیت کی پہلی کمرشل پرواز افغانستان کے بگرام ائیر بیس گئی، جس کے ذریعے افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے لیے 15 فوجی گاڑیاں روانہ کی گئیں۔بیان میں کہا گیا کہ افغان فورسز کے لیے عسکری ساز و سامان کی فضائی راستے سے ترسیل کی اجازت حکومت پاکستان کی جانب سے خیر سگالی کے ایک اقدام کے طور پر دی گئی ہے۔

پاکستان سے افغانستان کے لیے فوجی سامان لے جانے والی پرواز کی روانگی سے قبل سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک بھی ہوائی اڈے پر موجود تھے۔جو گاڑیاں ہوائی جہاز کے ذریعے افغانستان بھیجی گئیں اْن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے لیے انتہائی اہم ہیں اور ان کی فوری ضرورت بھی تھی۔

دفاعی اْمور کے ماہر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اْنھیں توقع ہے کہ یہ اقدام نا صرف پاکستان اور افغانستان کی سیاسی حکومتوں بلکہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بھی ہم آہنگی کا سبب بنے گا۔

ان کا کہناتھا کہ کیوں کہ ہمیں خود اس خطے میں استحکام چاہیئے اور تب ہی ممکن ہے جب افغانستاں بھی مستحکم ہو گا۔ میں اْمید کرتا ہوں کہ افغانستان کی جو نئی (منتخب) ہونے والی قیادت دونوں ملکوں کو بہتر بنانے کے لیے پرزور طریقے سے کوشش کرے گی۔ پاکستان چاہتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعاون بھی بہتر ہو۔ وزارت دفاع کے مطابق افغانستان کے لیے فوجی سامان کی فضائی راستے سے یہ ترسیل بنیادی طور پر جولائی 2012ء میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان طے پانے والی ایک مفاہمتی یاداشت کا حصہ ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق ساز و سامان کی ترسیل کے لیے یہ کمرشل آپریشن آئندہ چند ہفتوں تک جاری رہے گا۔بیان میں کہا گیا کہ اس کا مقصد افغان سکیورٹی فورسز کے لیے ضروری فوجی سامان کی جلد ترسیل کو یقینی بنانا ہے تاکہ یہ پڑوسی ملک میں سلامتی اور استحکام کا سبب بنے۔پاکستانی وزارت دفاع کے بیان میں اس اْمید کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے موجودہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا بھی سبب بنے گا۔