طالبان کو ملک میں مستقل امن میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیئے، پروفیسر ابراہیم،فائربندی اولین ترجیح ہے،کامیابی کیلئے کوشاں ہیں، اگر حکومت طالبان سے براہ راست مذاکرات کے دوران مستقل امن کا مطالبہ کرتی ہے تو وہ حکومت کا ساتھ دینگے،نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 6 مئی 2014 08:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء)کالعدم طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان کو ملک میں مستقل امن میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیئے۔ پشاور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ اگر حکومت طالبان سے براہ راست مذاکرات کے دوران مستقل امن کا مطالبہ کرتی ہے تو وہ حکومت کا ساتھ دیں گے۔ وہ طالبان شوریٰ کو اس بات پر آمادہ کریں گے کہ وہ حکومت کے ساتھ مستقل امن کا معاہدہ کرے۔

پروفیسرابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان براہ راست مذاکرات کے دوسرے دور کے لئے کسی جگہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ اس سلسلے میں ان کی حکومت اور طالبان شوریٰ سے مشاورت جاری ہے، امید ہے کہ جلد ہی مذاکرات کی جگہ پر اتفاق ہوجائے گا اور آئندہ 3 سے 4 روز میں دونوں کمیٹیوں کے ارکان طے کردہ مقام کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔

(جاری ہے)

پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے مقام سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم جگہ کے تعین کا علم میڈیا کی خبروں کے ذریعے ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئے جگہ کے تعین کا میڈیا کے ذریعے علم ہوا، کمیٹی کے مطابق مذاکرات کے مقام سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔پروفیسر محمد ابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم سے وزیرداخلہ کی ہونے والی ملاقات ان کا اندرونی معاملہ ہے، مذاکرات کی کامیابی کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے، دونوں فریقین کے درمیان فائربندی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ اگر حکومت طالبان سے براہ راست مذاکرات کے دوران مستقل امن کا مطالبہ کرتی ہے تو وہ حکومت کا ساتھ دیں گے۔ وہ طالبان شوریٰ کو اس بات پر آمادہ کریں گے کہ وہ حکومت کے ساتھ مستقل امن کا معاہدہ کرے۔پروفیسرابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان براہ راست مذاکرات کے دوسرے دور کے لئے کسی جگہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ اس سلسلے میں ان کی حکومت اور طالبان شوریٰ سے مشاورت جاری ہے، امید ہے کہ جلد ہی مذاکرات کی جگہ پر اتفاق ہوجائے گا اور آئندہ 3 سے 4 روز میں دونوں کمیٹیوں کے ارکان طے کردہ مقام کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔