شاہین ائیرلائنزکے ذمہ 1ارب12کروڑ روپے کے بقایا جات واجب الادا ہیں،پی اے سی میں انکشاف ،کمیٹی نے واجبات کی وصولی تک ائیرلائن کی پروازیں روکنے کی ہدایت کردی،غریبوں کو دو وقت کی روٹی اور اسپرین بھی میسر نہیں اور ائیرپورٹ کو آئندہ تیس برس کو سامنے رکھ کر اربوں روپے سے بنایا جارہا ہے،قوم پر رحم کرنا چاہئے،خورشید شاہ،سڑکیں اور پانی دستیاب نہ ہونے پر بھی ائیرپورٹ مکمل کرلیا گیا،سارا چکر زمینوں کی خریداری میں تھا جس میں مال بنایا گیا، زمینوں کی خریداری ومالکان کی تفصیلات طلب

منگل 6 مئی 2014 08:21

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء)قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شاہین ائیرلائنزکے ذمہ 1ارب12کروڑ روپے کے بقایا جات واجب الادا ہیں جس پرکمیٹی نے واجبات کی وصولی تک ائیرلائن کی پروازیں روکنے کی ہدایت کردی جبکہ کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آج غریبوں کو دو وقت کی روٹی اور اسپرین بھی میسر نہیں اور ائیرپورٹ کو آئندہ تیس برس کو سامنے رکھ کر اربوں روپے سے بنایا جارہا ہے،قوم پر رحم کرنا چاہئے،کمیٹی کو بتایا گیا کہ ائیرپورٹ کی رابطہ سڑکوں پر 30ارب روپے خرچ ہوں گے جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ سرے سے ہی غلط بنایا گیا،سڑکیں اور پانی دستیاب نہ ہونے پر بھی ائیرپورٹ مکمل کرلیا گیا،سارا چکر زمینوں کی خریداری میں تھا جس میں مال بنایا گیا،کمیٹی نے زمینوں کی خریداری ومالکان کی تفصیلات طلب کرلیں،ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی کہ ائیرپورٹ کے معاملے کی تحقیقات جلد مکمل کرکے رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے،کمیٹی نے اضافی رن وے پر کام روکنے اور سڑکوں کی تعمیرات پر نیشنل ہائی ویز اتھارٹی(این ایچ اے) سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کرلیا۔

(جاری ہے)

پیر کے روز کمیٹی کا اجلاس چےئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا،اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ سول ایوی ایشن،این ایچ اے،منصوبہ بندی ڈویژن،آڈٹ حکام،نیب،ایف آئی اے کے نمائندوں نے شرکت کی،چےئرمین کمیٹی نے نقطہ اٹھایا کہ شاہین ائیر نے1ارب12کروڑ روپے کے بقایا جات کی ادائیگی کرنا تھی تاہم نہیں کی جس پر سول ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ انہیں خط دیر سے موصول ہوا جس کی بناء پروہ جواب نہیں دے سکے تاہم انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ شاہین ائیر کے واجبات بڑھے ہیں اور اس مرتبہ1ارب روپے کی حد بھی تجاوز کر سکتے ہیں،پہلی مرتبہ وارننگ کے باعث6ماہ میں واجبات ادا کر دئیے گئے تھے تاہم اس مرتبہ ان کو کہا گیا ہے کہ وہ اس رقم پر11.5 فیصد زائد سود کی مد میں ادائیگی کریں گے،سٹیٹ بینک کے مطابق164ملین جو کہ سرچارج ہے شاہین ائیرحکام نے معاف کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اس کو معاف نہیں کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ وہ اس رقم کی ادائیگی بھی کریں گے،چےئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ یہ حکومتی پیسہ ہے اور کمیٹی کا کام اس پیسہ کو واپسی حکومتی خزانہ میں پہنچانا ہے،چےئرمین کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ اگر شاہین ائیر اپنی ادائیگیاں مکمل نہیں کرتی تو ان کی تمام پروازیں روک دی جائیں تاوقتیکہ ان کی وصولیاں مکمل نہیں ہوجاتیں،اجلاس میں کمیٹی کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ نئے ائیرپورٹ نیو بے نظیر ائیرپورٹ میں700 ایکڑ کا رقبہ کمرشل سہولیات مثلاً ریسٹورنٹس اور ہوٹل کے لئے مختص کیا جائے گا،ائیرپورٹ پر2رن ویز بنائے جارہے ہیں تاہم ایک اضافی ٹیکسی وے کی تعمیر اضافی طور پر کرلی گئی جس کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی،مسافروں کے ٹرمینل بلڈنگ کا93فیصد کا دوسرے مرحلہ میں مکمل کرلیاگیا ہے جبکہ ائیرپورٹ پر لائٹس کا کام 95فیصد مکمل ہوچکا ہے،چےئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ منصوبہ کا تخمینہ100ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے30ارب روپے تو صرف متعلقہ شاہراؤں پر لگایا جائے گا.

اس سے تو منصوبہ کی لاگت 150ارب روپے سے تجاوز کرجائیگی،یہ عوام کا پیسہ ہے لوٹ کا مال نہیں تھوڑا سا اس قوم پر رحم کرنا چاہئے،کیسے فی1کلومیٹر شاہراہ کی تعمیر پر سوا ارب روپے کی لاگت آسکتی ہے،اتنی لاگت تو شاید موجودہ دور میں موٹروے کے ایک کلومیٹر کی تعمیر پر بھی نہیں آئے گی،کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ نئے ائیرپورٹ سے منسلکہ شاہراؤں کی تعمیر کیلئے جن جن مالکان سے زمین خریدی جارہی ہے ان کے ناموں ودیگر تفصیلات کی ایک فہرست کمیٹی کے شرکاء کو فراہم کی جائے،ایم ڈی سول ایوی ایشن نے کمیٹی کو مطلع کیا کہ ابتدائی طور پر تین تجاویز زیر غور آئیں جس میں کشمیر ہائی وے کو براہ راست ائیرپورٹ تک لے جانے کا منصوبہ تھا تاہم اس میں ٹریفک حجم کی زیادتی کے باعث اس پر اعتراضات ہوئے جبکہ دوسرا راستہ تھلیاں والی سے ائیرپورٹ تک تھا جس کے راستے میں کارگو کی سہولیات شامل تھیں تاہم یہ راولپنڈی سے نئے ائیرپورٹ کی جانب آنے والوں کیلئے مسائل کاانبار لگا سکتاتھا،نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے کرنل(ر)مصدق نے شرکاء کو بتایا کہ مارچ2015ء تک ڈیزائن کو مکمل کرکے ٹینڈر جاری کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،این ایچ اے حکام نے بتایا کہ نئے ائیرپورٹ کو ملانے والی شاہراؤں پر60ہزار ٹریفک لوڈ ہوگا جس پر چےئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ان کو ٹوک دیا اور کہا کہ موٹروے کی چھ لینز پر بھی کل ٹریفک لوڈ16-17 ہزار سے زائد نہیں ہے تو کیسے ائیرپورٹ پر ٹریفک لوڈ60ہزار سے تجاویز کرجائے گا۔

چےئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ نئے ائیرپورٹ پر ٹریفک لووڈ60ہزار سے تجاوز کرجائے گا،چےئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ نئے ائیرپورٹ پر ٹریفک لوڈ،زمینوں کے حصول،سامان کی ترسیل ممکن ہوگی،انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن نے تمام منصوبہ بندی2034-35ء کو سامنے رکھ کر کی ہے۔رکن کمیٹی عارف علوی کا کہنا تھا کہ تیسرے اجلاس کے باوجود این ایچ اے کمیٹی کو اطمینان دلانے میں مکمل طور پر ناکام ہوا ہے،ہونا تو یہ چاہئے کہ کمیٹی اس منصوبہ کو روک دے،سول ایوی ایشن حکام نے شرکاء کو بتایا کہ ائیرپورٹ پر پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے 2014ء تک4چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کا عمل مکمل کرلیا جائے گا جس میں بارش کے پانی سے یومیہ2ملین گیلن پانی حاصل کیا جائے گا،اس حوالے سے پنجاب حکومت تکنیکی معاونت فراہم کر رہی ہے تاہم وہ اپنے آبی ذخائر سے پانی فراہم نہیں کر ے گی،سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈی جی نے کمیٹی کے سامنے تسلیم کیا کہ سچی بات یہ ہے کہ بدقسمتی سے موجودہ سائٹ نئے ائیرپورٹ کے لئے بالکل غیر مناسب ہے،اس پر چےئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ ائیرپورٹ پر کارگو کا حجم موجودہ حجم کی نسبت5گنا اور مسافروں کا لوڈ عام لوڈ سے 3گنا زیادہ رکھا گیا ہے تاہم پانی کے ذخیرہ کی کوئی اضافی گنجائش نہیں رکھی گئی،ائیرپورٹ کے لئے عمارات کی تعمیر کرلی گئی.

کارگو کی تعمیر کرلی گئی،تاہم منسلکہ روڈ،پانی کا ذخیرہ اور دیگر اہم موضوعات ابھی تک تصوراتی ہیں،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سارا منصوبہ بھی تصوراتی ہے جس میں بارشوں سے پانی حاصل کیا جائے گا،عارف علوی نے واضح کیا کہ اب ایک بین الاقوامی ائیرپورٹ کو بارش کے پانی سے چلایا جائے گا،کمیٹی کو بتایا گیا2030ء تک کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ائیرپورٹ کے اردگرد1700ایکڑ نجی زمین فی کنال ساڑھے تین لاکھ روپے پر حاصل کی جارہی ہے،چےئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سید خورشید شاہ نے ہدایت کی کہ منصوبہ پر نظرثانی کی جائے اگر اضافی رن وے کی تعمیر سے لاگت میں زیادہ مالی بوجھ پڑتاہے تو اس کی تعمیر اور مسافروں کے موجودہ بوجھ کو بھی زیرتصور رکھ کر نظرثانی کیا جائے،انہوں نے کہا کہ آج غریبوں کو دو وقت کی روٹی اور اسپرین بھی میسر نہیں اور ائیرپورٹ کو آئندہ تیس برس کو سامنے رکھ کر اربوں روپے سے بنایا جارہا ہے،اس قوم پر رحم کرنا چاہئے،ایم ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے منصوبہ کی ناکامی کی ساری ذمہ داری لوئس گروپ پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس تربیت یافتہ ماہرین موجود نہیں ہیں،نہ ہی انہوں نے اپنی ذمہ داری ادا کی ہے،تاہم ان کے ساتھ معاہدہ معطل کرنے پر اس مشاورتی گروپ نے عدالت میں جاکر حکم امتناعی لے لیا ہے،اگر عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا تو بقیہ منصوبہ کیلئے”مائن پارٹ“نامی کنسلٹنٹ کو تیار رہنے کا کہہ دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :