سندھ حکومت کی کارکردگی بہترین ہے ،یہ بات میں اعتماد سے کہتا ہوں،قائم علی شاہ، ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے حوالے سے ہماری کارکردگی دیگر صوبوں سے بہتر ہے،وزیر اعلیٰ سندھ کا اسمبلی اجلاس میں رواں مالی سال کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے اختتامی خطاب

منگل 6 مئی 2014 08:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی کارکردگی بہترین ہے اور یہ بات میں اعتماد سے کہتا ہوں ۔ ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے حوالے سے ہماری کارکردگی دیگر صوبوں سے بہتر ہے ۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں رواں مالی سال 2013-14 کے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اختتامی خطاب کررہے تھے ۔

وزیر اعلیٰ سندھ بہت خوشگوار موڈ میں تھے اور ان کے خطاب کے دوران ایوان میں قہقہے گونجتے رہے ۔ انہوں نے اپوزیشن اور سرکاری ارکان کی تنقید کا خوشگوار موڈ میں جواب دیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ رواں بجٹ پر تفصیلی بحث کی گئی ہے اور یہی جمہوریت ہے ۔ قومی اسمبلی سمیت پاکستان کی کسی بھی دوسری اسمبلی میں ایسا نہیں ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے حوالے سے سندھ حکومت کی کارکردگی بہترین ہے ۔ 185 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرامز ( اے ڈی پی ) میں سے 31 مارچ 2014ء تک 105 ارب روپے جاری کیے گئے اور ان میں سے 74 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں ۔ ہم نے گذشتہ جولائی سے ہی ترقیاتی فنڈز کا اجراء شروع کردیا تھا حالانکہ پہلے یہ روایت تھی کہ ترقیاتی فنڈز مالیاتی سال کے آخر میں مئی اور جون میں جاری ہوتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دسمبر 2013ء تک 130 ترقیاتی اسکیمیں مکمل کرلی ہیں ۔ 30 جون 2014ء تک 525 اسکیمیں مکمل ہو جائیں گی ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ۔ ہماری کارکردگی کو سندھ اسمبلی ہی تسلیم کرے گی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ان کے آبائی ضلع خیرپور میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے سوچا بھی نہیں ہو گا کہ خیر پور میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز ہوں گے ۔

پورے شہرمیں میٹھا پانی مہیا کیا جا رہا ہے ۔ ہم نے عزم کر لیا ہے کہ پورے سندھ میں لوگوں کو میٹھا پانی مہیا کریں گے ۔ ہم نے اس کام کا آغاز تھرپارکر سے کیا ، جہاں کھاراپانی ہوتاتھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے پہلے تھرپارکر میں صرف چار آر او پلانٹس تھے ، جو بند تھے ۔ ہم نے 80 پلانٹس لگائے اور مزید 500 پلانٹس وہاں لگائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نیسلے واٹر کے ٹرک بھیجے ۔

لوگوں نے کہا کہ ہم یہ پانی نہیں پیئیں گے ۔ ہم جو پانی پی رہے ہیں ، وہ بہتر ہے کیونکہ وہ اس کے عادی ہو گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی گریٹر واٹر پروجیکٹ ” کے ۔ 4 “ سرد خانے میں پڑا تھا ۔ ہم نے اس منصوبے کو زندہ کیا اور ہم ہی اسے مکمل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے 100 بسوں کی خریداری کا ٹینڈر جاری کردیا گیا ہے ۔ ہم مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں ۔

لوگ میاں نواز شریف کے لیے کہتے ہیں کہ قدم بڑھاوٴ ہم تمہارے ساتھ ہیں ، لیکن ہمارے لیے کوئی نہیں کہتا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر سیکرٹریٹ کا ہم کم سے کم خرچہ کرتے ہیں ۔ گذشتہ بجٹ میں ہم نے 80 لاکھ روپے واپس کردیئے ۔ اس بجٹ کے آخر میں بھی دیکھئے گا کہ ہم نے کتنی بچت کی ۔ لو گ ابھی سے ہمارے ساتھ ناراض کیوں ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکومت نے چار نئی جامعات قائم کیں ۔

ہر جامعہ پر 200 کروڑ سے زیادہ خرچہ آتا ہے ۔ 5 ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں نئے اسپتال بنائے ۔ صرف بدین میں اسپتال پر 100 کروڑ سے زیادہ خرچ کیا گیا ۔ آئندہ دو سال میں مٹھی میں بھی نیا اسپتال مکمل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 45 ڈاکٹروں کو ترغیبات دے کر تھرپارکر میں تعینات کیا ورنہ کوئی وہاں جانے کے لیے تیار نہیں تھا ۔ وہاں پہلے خواتین زچگی کے لیے اسپتال نہیں آتی تھیں ۔

دائیوں کے ذریعہ زچگی ہوتی تھی اور دائیاں بچے کو کھینچ لیتی تھیں ۔ اس پر ایوان میں زبردست قہقہہ لگا اور خواتین ارکان نے منہ پر ہاتھ رکھ لیے ۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں خواتین اور بچے اس لیے کمزور نہیں ہیں کہ حکومت نے بروقت گندم تقسیم نہیں کی بلکہ وہاں غربت ہے ، اس لیے خواتین اور بچے کمزور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر اس قدر پسماندہ بھی نہیں ہے ۔

مٹھی سندھ کا صاف ستھرا ترین شہر ہے ۔ وہاں کے لوگ بیرون ملک کاروبار بھی کرتے ہیں اور ارب پتی ہیں ۔ انہوں نے ازراہ تفنن کہا کہ ارباب رحیم بھی کسی سے کم نہیں ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ نہیں ہوتی ۔ تین ادارے مانیٹرنگ کر رہے ہیں ۔ ایک ادارہ محکمہ خزانہ میں ہے جبکہ دوسرا ادارہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات میں ہے ۔

چیف منسٹر انسپکشن ٹیم بھی ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء اور 2011ء میں سیلاب اور بارشوں سے سندھ کا انفرا سٹرکچر تباہ ہو گیا تھا ۔ اس کی بحالی کے لیے ہم نے 22 ارب روپے خرچ کیے ۔ لاکھوں متاثرین کو کئی مہینے تک کھانا پینا دیا ۔ انہیں چائے اور ان کے بچوں کو دودھ بھی فراہم کیا ۔ انہوں نے فرمائش کی کہ ہمیں مچھر کاٹتے ہیں تو ہم نے انہیں مچھر دانیاں فراہم کیں حالانکہ ہم نے خود کبھی مچھر دانی استعمال نہیں کی ۔

پھر بھی کہتے ہیں کہ ہم وفادار نہیں ۔ اگر ہم وفادار نہیں تو بھی دلدار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 40 بنیادی مراکز صحت قائم کیے ۔ ایجوکیشن فاوٴنڈیشن کے تحت چلنے والے 300 اسکولز کا مقابلہ گرامر اسکولز کے ساتھ کیا جا سکتا ہے ۔ ہر ضلع میں کیڈٹ کالج موجود ہیں ۔ ایک کیڈٹ کالج 2 سے ڈھائی کروڑ روپے میں بنتا ہے ۔ ہم نے پاکستان کی پہلی ویمن یونیورسٹی اور پہلی لاء یونیورسٹی قائم کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر ضلع میں یونیورسٹیز کے کیمپس بنائے ہیں ۔ 20 نئے انگلش میڈیم اسکولز کھول رہے ہیں ۔ اساتذہ کے لیے ٹریننگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں ۔ بچیوں کو سالانہ 3 ہزار روپے وظیفہ دیا جاتا ہے ۔ ہم انشاء اللہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کو دودھ اور کھانا بھی دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حیدر آباد ، میرپورخاص کا موازنہ موٹر وے سے کیا جا سکتا ہے ۔

بینظیر آباد سے سانگھڑ تک روڈ تعمیر کر رہے ہیں ۔ اس سال صوبائی حکومت کے تحت 1000 کلو میٹر روڈ مکمل کیے جائیں گے ۔ تھر میں ایئر پورٹ قائم کیا گیا ہے ۔ عرفان اللہ خان مروت کو جہاز میں تھر لے جائیں گے ۔ ان کے زمانے میں تو وہاں صرف ریت ہی ریت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے حوالے سے ہماری کارکردگی دیگر صوبوں سے بہتر ہے ۔ ہمارے ہمسایہ صوبوں نے اب تک 29 فیصد فنڈز استعمال کیے ہیں ۔ پھر بھی ہم سے کہتے ہیں کہ ہم نے کام نہیں کیا ۔ کوئی مانے یا نہ مانے ، عوام ہماری کارکردگی کو ضرور مانیں گے ۔