جاپان میں بچے کم بوڑھے زیادہ ہوگئے ،گزشتہ سال کے مقابلے میں جاپان کی آبادی میں دو لاکھ 84 ہزار افراد کی کمی ہوگئی ، جاپان کی آبادی میں پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی شرح 25.6 فیصد ، 14 سے کم عمر کے بچوں کا تناسب پہلے سے گر کر صرف 13 فیصد رہ گیا ،رپورٹ

منگل 6 مئی 2014 08:08

ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء)جاپان کی وزارت داخلہ اور مواصلات نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں جاپان کی آبادی میں دو لاکھ 84 ہزار افراد کی کمی ہوگئی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق آبادی کے نئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جاپان کی آبادی میں پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی شرح 25.6 فیصد ہوگئی ہے جبکہ 14 سے کم عمر کے بچوں کا تناسب پہلے سے گر کر صرف 13 فیصد رہ گیا ہے۔

جاپان کی کل آبادی 12 کروڑ 70 لاکھ ہے۔جاپان میں 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد تین کروڑ سے زیادہ ہے جو آبادی کا 25.6 فیصد ہے۔ اسی طرح جاپان میں چودہ یا اس سے کم عمر کے بچوں کی تعداد ایک کروڑ 60 لاکھ ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں ایک لاکھ 60 ہزار کم ہے۔آبادی کے نئی اعداد و شمار کے مطابق جاپان کی آبادی میں بوڑھوں کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

اندازوں کے مطابق اگر جاپان میں آبادی کے موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2060 تک جاپان کی آبادی میں پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کا تناسب 40 فیصد تک پہنچ جائیگا۔جاپان کی آبادی میں پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کا تناسب 25.6 فیصد ہیجاپان کی آبادی میں گزشتہ تین دہائیوں سے مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ جاپانی حکومت کے اعلان کے مطابق آبادی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کی آبادی 1950 کے بعد سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے۔رواں سال جاپان میں لمبے عرصے سیمقیم غیر ملکیوں کو بھی مردم شماری کیا تھا۔ گذشتہ برس فوکو شیما میں ہونے والے جوہری حادثے کی وجہ سے غیر ملکی آبادی کے تناسب میں کمی ہوئی ہے اور غیر ملکی جاپان سے چلے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :