قومی اسمبلی نے یوٹیوب پر پابندی اٹھانے کی قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی،یہ حساس معاملہ ہے،تمام سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھیں،حکومت کا موقف، گزشتہ ماہ گوگل کا وفد پاکستان آیا مگر کسی حکومتی وزیر سے ملاقات تک نہ کی،اپوزیشن

بدھ 7 مئی 2014 07:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء)قومی اسمبلی نے یوٹیوب پر پابندی اٹھانے کی قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ۔حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ حساس معاملہ ہے ۔تمام سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھیں جبکہ اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ گوگل کا وفد پاکستان آیا مگر کسی حکومتی وزیر سے ملاقات تک نہیں کی ۔ملک ٹیکنالوجی کے دور میں بہت پیچھے ہے ہمیں اس طرف سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔

منگل کے روز پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کی یوٹیوب پر پابندی اٹھانے کی قرار داد پر بحث کرائی گئی ۔اس موقع پر تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے یوٹیوب پر عائد پابندی عائد ختم کرنے قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں میں گوگل کا وفد پاکستان آیا تھا مگر یہاں وفاقی وزیر نے نے ان سے ملاقات ہی نہیں کی کیونکہ گوگل دوسرے مسلمان ممالک سے معاہدہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت یوٹیوب پر پابندی اٹھائے اور فلٹریشن لگائی جائے تا کہ ناپسندیدہ مواد کا خاتمہ کیا جائے ۔وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ایوان کی قرار داد پاس ہوئی اس پر حکومت اور اپوزیشن مل بیٹھ کر کام کرے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی حکومت سے کہا کہ اس معاملے کو حل کریں ۔ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی نے کہا کہ عدالت نے وزیر مملکت انوشہ رحمن کو بلایا پھر بھی وہ عدالت نہیں گئیں۔

پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے ہیں ۔بنگلہ دیش نے بھی یوٹیوب پر پابندی ختم کر دی ہے اس کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں اور بھی بہت سی برائیاں ہیں ۔دنیا تو ختم نہیں کر سکتی ۔وزیر مملکت نے شازیہ مری کے سوال کے جواب میں بتایا کہ حکومت یوٹیوب پر پابندی اٹھانا چاہتی ہے۔ ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ حکومت یوٹیوب کے معاملے کو منفی انداز میں نہ لیں اس کو مثبت انداز میں حل کریں ۔مسلم لیگ (ن) کے چوہدری اشرف نے کہا کہ یوٹیوب کی پابندی کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کوئی حکم نہیں د یا۔ایوان نے قرار داد پاس کر لی ہے کہ یوٹیوب سے پابندی اٹھانے کے اقدام اٹھائے جائیں۔