خیبر پختونخواہ حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پنجاب پولیس کو معاونت فراہم کرے، سپریم کورٹ ،عدلیہ اور حکومت کی مشترکہ ذمہ داری بنتی ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے،ہم شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریما رکس، لاہور سے لاپتہ عبدالمنان اور مجاہدطارق اعظم کیس میں اے جی پنجاب کو جمعرات تک مہلت

بدھ 7 مئی 2014 07:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے لاہور سے لاپتہ عبدالمنان اور مجاہدطارق اعظم کیس میں خیبر پختونخواہ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے پنجاب پولیس کو معاونت فراہم کرے جبکہ وفاقی حکومت پی ٹی اے سے لاپتہ افراد کے درمیان پی ٹی سی ایل فون پر ہونے والی گفتگو کا مکمل ریکارڈ پی ٹی اے سے حاصل کرکے عدالت کو فراہم کرے جبکہ دو بھائیوں عبدالرحمان اور عثمان غنی کی فیصل آباد جیل میں حراست بارے جیل حکام سے تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت کل جمعرات تک ملتوی کردی ہے اور اٹارنی جنرل پاکستان کو ذاتی طور پر طلب کیا ہے ۔

تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس ، لاء افسران اور عدالت کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق کے نفاذ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے عدلیہ اور حکومت کی مشترکہ ذمہ داری بنتی ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اگر کوئی ملک دشمن ہے تو اس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

ہم چاہتے ہیں کہ لاپتہ افراد بارے معاملات کی چھان بین ہو خواہ مخواہ میں سرکاری پر لگا بہتان ان کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے جو لوگ زیرحراست ہیں وہ تو اب لاپتہ افراد نہیں رہے ہیں ہم پھر بھی کوشش کررہے ہیں کہ ان حراست بارے اصل وجوہات جان سکیں ہم شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں اور اسی کے لیے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں بظاہر بین الصوبائی سطح پر رابطے میں فقدان نظر آتا ہے انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفے رمدے نے عدالت کو بتایا کہ عثمان غنی اور عبدالرحمان دونوں فیصل آباد جیل میں زیر حراست ہیں اور ان پر مختلف نوعیت کے مقدمات ہیں ممکن ہے کہ ان کی حراست آئینی ہو اور ممکن ہے نہ بھی ہو مگر چونکہ ان کے پاس مکمل ریکارڈ موجود نہیں ہے اس کے لیے ایک روز کا وقت دے دیں تو معلومات مل جائینگی اس وقت تک فیصل آباد سے پولیس ریکارڈ بھی آجائے گا اس پر عدالت نے کہا کہ آپ ریکارڈ کا جائزہ لے لیں ہم ان کی حراست کی اصل وجوہات جاننا چاہتے ہیں آمنہ مسعود نے بتایا کہ یہ تو بے چارے خرادیے ہیں اور والد نے اپنا مکان فروخت کرکے ان کی رہائی کی کوششیں کی ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ ریکارڈ آنے دیں پھر دیکھیں گے بعد ازاں عدالت نے اے جی پنجاب کو کل جمعرات تک کا وقت دے دیا جبکہ اے جی پنجاب نے ستو کتلا لاہور اور گرین ٹاؤن لاہور سے لاپتہ عبدالمنان اور مجاہد طارق اعظم بارے بتایا کہ عبدالمنان 14دسمبر 2013ء کو لاپتہ ہوئے جبکہ مجاہد طارق اعظم آٹھ ستمبر کو لاپتہ ہوئے تھے دونوں کے درمیان دو مرتبہ 23 ستمبر 2013ء کو رابطہ ہوا ہے ایک بار موبائل فون کے ذریعے جبکہ دوسری بار پی ٹی سی ایل کے ذریعے ہوا ہے دونوں رابطوں میں ایک بار لکی مروت کا علاقے تتر کھیل جبکہ پی ٹی سی ایل رابطے کے دوران سرائے نورنگ کا علاقہ سامنے آیا ہے اس حوالے سے پی ٹی اے اور کے پی کے پولیس کو خطوط بھجوائے گئے ہیں ان کا جواب نہیں آیا ہے اس پر عدالت نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ صوبوں کے آپس میں رابطے کا فقدان ہے طارق کھوکھر کے دور میں اٹارنی جنرل آفس میں بنایا گیا لاپتہ افراد بارے کمپلینٹ سیل فعال نہیں رہا اے جی پنجاب نے بتایا کہ ان کا سیل کام کررہا ہے کے پی کے حکومت او پی ٹی اے کو ہدایات جاری کی جائیں اس پر عدالت نے مذکورہ بالا حکام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے سماعت آٹھ مئی تک ملتوی کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے ۔