”حکومت میں رہیں یا نہ“ اتحاد برقرار رکھنے کیلئے حکومت کو آج ڈیڈ لائن دی جائیگی،جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مجلس عاملہ کا اجلاس مولانافضل الرحمن کی زیر صدارت جاری ، تحفظات دور نہ ہوئے تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا قوی امکان ،تحفظ پاکستان بل، قومی داخلی سلامتی پالیسی، بطور اتحادی جماعت اہم قومی معاملات او ر حکومت طالبان مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے پر مجالس عاملہ میں غم و غصے کا اظہار ، حکومت اعتماد میں نہیں لیتی تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا جائے ،پارٹی کا اپنے سربراہ پر دباؤ، غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ

بدھ 7 مئی 2014 07:40

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء) ”حکومت میں رہیں یا نہیں“ اتحاد برقرار رکھنے کیلئے حکومت کو آج ڈیڈ لائن دی جائیگی، تحفظات دور نہ ہوئے تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا قوی امکان ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مجلس عاملہ کا اجلاس مولانافضل الرحمن کی زیر صدارت جاری ، تحفظ پاکستان بل، قومی داخلی سلامتی پالیسی، بطور اتحادی جماعت اہم قومی معاملات او ر حکومت طالبان مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے پر جے یو آئی (ف) کی مجالس عاملہ میں غم و غصے کا اظہار ،اگر حکومت اعتماد میں نہیں لیتی تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا جائے ،پارٹی کا سربراہ جمعیت پر دباؤ، البتہ غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کرلیاگیا، ملی یکجہتی کونسل میں فعالیت اور 11 مئی کو ہونے والے اپوزیشن کے احتجاج کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جبکہ ترجمان جان اچکزئی نے کہاہے کہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان آج کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مرکزی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس امیر جمعیت مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اسلام آباد میں شروع ہوگیاہے جو دو روز تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمدخان شیرانی، اکرم خان درانی سمیت دیگر مرکزی رہنما ، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ بھی شریک ہیں۔

اجلاس کا ایجنڈا سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے پیش کیا جبکہ مجلس عاملہ میں ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال سمیت دیگر امور زیر غور آئے۔ باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ منگل کے روز ہونے والے اہم اجلاس میں تحفظ پاکستان بل، قومی داخلی سلامتی پالیسی، حکومت طالبان مذاکرات اور حالیہ ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں کی مولانافضل الرحمن سے ملاقات بھی زیر بحث آئی ۔

ذرائع نے بتایاکہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانافضل الرحمن پر دباؤ بڑھایاگیاہے کہ اہم قومی معاملات پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کو اعتماد میں نہیں لیا جارہاہے اور اگر حکومت تحفظات دور نہیں کرتی تو پھر اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق مجلس عاملہ کے اجلاس میں تحفظ پاکستان بل اور قومی داخلی سلامتی پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیاگیاہے اور کہاگیا کہ اتنے اہم قومی مسئلے پر مسلم لیگ ن کی حکومت نے اعتماد میں لینے کی جسارت تک نہیں کی جبکہ حکومت طالبان مذاکرات پر بھی غیر سنجیدگی دکھائی گئی ہے اور جے یو آئی (ف) کے متفقہ جرگہ کو بھی اہمیت نہیں دی گئی اس لئے حکومت کو ڈیڈ لائن دی جائے کہ اگر اس نے اعتماد میں نہ لیاتو پھر حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کی جائے گی اور اپوزیشن بینچوں پر بیٹھیں گے اورواضح کیا جائے کہ ہم اقتدار کے بھوکے نہیں یلکہ اپنے اصولوں کے پابند ہیں اور اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ، اسی سلسلے میں بطور وفاقی وزیر اکرم خان درانی اور وزیر مملکت مولانا عبدالغفور حیدری پہلے ہی اپنی وزارتوں کے استعفے پیش کرچکے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں علامہ ساجد نقوی، لیاقت بلوچ و دیگر رہنماؤں کے ملی یکجہتی کونسل کی فعالیت کیلئے کئے جانے والے رابطوں اور ملاقاتوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس پر آج حتمی فیصلہ کیا جائیگا جبکہ 11 مئی کو تحریک انصاف، عوامی تحریک ودیگر جماعتوں کی جانب سے کئے جانیوالے احتجاج پر بھی غور کیاگیا اور دوٹوک الفاظ میں کہاگیاہے کہ کسی ایسے کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے جمہوریت کے ڈی ریل ہونے کا خدشہ ہو او ر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے مسلم لیگ ن کا ساتھ دیا جائیگا۔

اس سلسلے میں جب موقف جاننے کیلئے ”خبر رساں ادارے“ نے مولانافضل الرحمن کے ترجمان جان محمد اچکزئی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت سے تحفظات ضرور ہیں جس پر پارٹی اجلاس میں غور ہورہاہے البتہ حتمی فیصلہ آج (بدھ) کو کیاجائیگا اور قوی امکان ہے کہ مولانافضل الرحمن آج میڈیا کو بریفنگ میں آئندہ کی حکمت عملی بارے آگاہ کریں۔