عام انتخابات میں دھاندلی معاملہ، قومی اسمبلی میں ن لیگ اور تحریک انصاف آمنے سامنے ،چوہدری نثار کی تحریک انصاف کو احتجاج میں رخنہ نہ ڈالنے کی یقین دہانی،چیف الیکشن کمشنر اور نگران سیٹ بھی انہی کا تجویز کردہ بنایا گیا،اسمبلی میں بیان،میرے حلقہ کے ایک پولنگ سٹیشن سے بھی دھاندلی ثابت ہو جائے تو مستعفی ہو جاؤں گا،سعد رفیق کا عمران خان کو چیلنج، چار حلقے حکومت چار حلقے اپوزیشن کی مرضی کے لیکر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا کر تحقیقات کرائی جائیں،وزیرریلوے نے تجویز پیش کر دی،جمہوریت ڈی ریل نہیں کررہے ہیں ،جمہوریت کی مضبوطی کے لئے احتجاج کررہے ہیں ۔احتجاج میں رخنہ نہ ڈالا جائے ورنہ حالات خراب ہوں گے،عمران خان

جمعہ 9 مئی 2014 06:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء)عام انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ پر جمعرات کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف آمنے سامنے آگئیں،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے تحریک انصاف کو احتجاج میں رخنہ نہ ڈالنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر تحریک انصاف کا تجویز کردہ بنایا گیا ۔ نگران سیٹ بھی انہی کی تجویز کردہ ناموں پر بنایا گیا،وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے حلقہ کے ایک پولنگ سٹیشن سے بھی دھاندلی ثابت ہو جائے تو مستعفی ہو جاؤں گا۔

ناانصافی تحریک انصاف کے ساتھ نہیں ہمارے ساتھ ہوئی ۔تحریک انصاف عدالتوں کو ڈکٹیٹ کرنے کا سلسلہ بند کرے، چار حلقے حکومت چار حلقے اپوزیشن کی مرضی کے لیکر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا کر تحقیقات کرائی جائیں مگر دھرنا عدالتی کارروائی اور کمیٹی اکٹھے نہیں چل سکتے ۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں کررہے ہیں ۔

جمہوریت کی مضبوطی کے لئے احتجاج کررہے ہیں ۔

احتجاج میں رخنہ نہ ڈالا جائے ورنہ حالات خراب ہوں گے ۔چار حلقوں میں شفاف تحقیقات ہوتیں تو آج معاملے احتجاج تک نہ آتا ۔ہمیں انصاف نہیں ملا اس لئے سڑکوں پر آئے ہیں ۔جمعرات کو نکتہ اعتراض پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا مطالبہ کرنا جمہوریت کو ڈی ریل کرنا نہیں ۔اس نظام کی مضبوطی کے لئے ہے۔

سپریم کورٹ نے بھی ہمارے موقف کی تائید کی ۔ میرا دھاندلی کے حوالے سے کیس ہائی کورٹ میں 9 ماہ سے پھنسا ہوا ہے جبکہ ایک اور امیدوار حامد خان جنہوں نے97 لاکھ روپے خرچ کر دیئے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ 325 بیگز میں صرف70 سیل تھے باقی ڈھائی سو کھلے ہوئے تھے اور ایک لاکھ70 ہزار ووٹوں میں سے 90 ہزار ووٹوں کا علم نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ اگلے انتخابات کے لئے دھاندلی قبول نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے ۔ہم نے65 میں سے صرف چار حلقوں کی بات کی تھی مگر اس پر مثبت جواب نہیں ملا اور اگر ہمارے احتجاج کو روکا گیا تو پھر یہ غیر جمہوری اقدام ہوگا۔ اگر پرامن احتجاج روکا گیا تو پھر خلاف ورزی کی طرف معاملہ بڑھ جاتا ہے ۔اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایوان کو یقین دلاتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے ان کا احتجاج سیاسی ،جمہوری ہے تو پھر ہم اس کو کسی صورت نہیں روکیں گے اور ان کو اجازت ہے ۔

اسلام آباد انتظامیہ اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی ۔انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن میں کوئی سمجھتا ہے کہ دھاندلی یا ناانصافی ہوئی ہے تو جمہوری اور آئینی دائرے میں احتجاج حق ہے ۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور روز مرہ کے معمولات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور ایک جگہ کا تعین ضرور ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ چار حلقوں کی بجائے چالیس حلقوں کے نتائج کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے مگر اس کا اختیار حکومت کے پاس نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر ضروری نہیں تھا کہ پارلیمنٹ سے باہر کی جماعتوں کو اعتماد میں لیں لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کی اور فخرو بھائی بھی تحریک انصاف کا انتخاب تھے ۔انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ پر ہمارے پیش کردہ ناموں کو مسترد کر دیا گیا ۔نجم سیٹھی کے خلاف میری پریس کانفرنس اور میاں شہباز شریف کا بیان بھی ریکارڈ پر ہے جس پر عمران خان نے کہا کہ ہماری جمہوری انتہائی مراحل سے گزر رہی ہے اگر جمہوریت کو بار بار ڈی ریل نہ کیا جاتا تو ہم غلطیوں سے سبق سیکھ چکے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ اس خاطر کہا کہ صرف چار حلقوں کے الیکشن کو بنیاد بنا کر اگر کام کیا جائے تو شفاف انتخابات کی بڑھ جائیں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کے اعدادو شمار کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے الفاظ اب اس پارلیمنٹ کی امانت ہیں ۔ جلسوں اور پریس کانفرنس میں بات کرنا اور ہوتا ہے اصل حقائق بتائے جانے چاہئیں۔

اگر یہ ثابت کر دیں تو اس ایوان سے مستعفی ہو جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین بات کرتے ہیں حقیقت یہ ہے جہانگیر ترین تو ہیلی کاپٹر پر سفر کرتٰ ر ہے حالانکہ کل خرچ 15 لاکھ ہے لیکن انتخابات میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے مہم چلائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ کاظم خان کا فیصلہ سامنے ہے اس کو دیکھ لیں۔جہانگیر ترین خود انگوٹھوں کے نشانات رکوانے کے لئے درخواست دیئے ہوئے ہیں ۔

سچ کیوں نہیں بولتے۔انہوں نے کہا کہ جو لیڈر ہائی کورٹ تین سو کارکنوں کے ہائی کورٹ جاتے تو وہاں ہنگامہ ہو جاتا ہے اگر وہی لیڈر تین ہزار کارکنوں کے ساتھ سپریم کورٹ آئے جائے تو پھر کیسے امن ہوگا۔پہلے کارکنوں کی تربیت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی عدالتوں کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

دھاندلی کا جھوٹ بولنے والوں پر بھی کسی آرٹیکل کا اطلاق ہونا چاہیے۔

پھر کہا جائے گا کہ عدالتیں آزاد نہیں ہیں ۔اگر آزاد ہیں تو پھر کیوں الزام تراشی کی جارہی ہے ۔تحریک انصاف کو غلط بیان کی گئی ہے ۔سب کے پاس چل کر گیا ہوں مگر بات سمجھتے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ چار حلقے صرف بہانہ ہے اصل مقصد کچھ اور ہے۔انتخابی اصلاحات سب چاہتے ہیں ۔انتخابی اصلاحات کے پیکج کیوں پارلیمنٹ میں نہیں لائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایک ٹریبونل کا حساب لایا جائے ۔

ہمیں بدنام کیا جارہا ہے ۔ناانصافی ہمارے ساتھ ہو رہی ہے ۔تحریک انصاف تو سیاسی جدوجہد میں 20 سے30 سال لگیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر چار حلقوں کی بات کرتے ہیں تو پھر چار حلقے عمران خان ،شفقت محمود، شیخ رشید اور پرویز خٹک ہے چار حلقے عمران خان صاحب کے پھر سب معلوم ہو جائے گا اور ایک پارلیمنٹ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے اور محمودخان اچکزئی ،آفتاب شیر پاؤ ،جماعت اسلامی سمیت اس میں نمائندگی دی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا امید وار چائے ڈھابے کے تختے پر جا کر بیٹھتا ہے ۔سیاست میں کبھی گند نہیں کیا ہے ۔مطالبہ ہے کہ قوم کے سامنے سچ لانے کے لئے عدالتوں پر دباؤ مت کیا جائے ۔عدالتوں کی کارروائی ،فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اور دھرنے ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔اس معاملے پر بحث جاری تھی کہ جواب دینے کے لئے تحریک انصاف کے رہنما اپنی نشست پر کھڑے ہی ہوئے تھے کہ اجلاس کی کارروائی کو جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دی گئی ۔