67 لاکھ بچے پرائمری تک تعلیم بھی حاصل نہیں کرپارہے‘ لڑکیوں کی انتہائی کم تعداد سکولوں میں داخل کرائی جاتی ہے‘ڈینگی کا اگلے سال خاتمہ ہوجائے گا، تھیلیسیمیا کی بیماری سے بچاؤ کیلئے شادی سے پہلے مرد اوور عورت کا بلڈ ٹیسٹ ضروری ہے،ریلوے ملازمین کو سالانہ 26 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد کی بجلی میں سبسڈی دی جاتی ہے،کوئی ریلوے افسر بجلی چوری میں ملوث نہیں، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

جمعہ 9 مئی 2014 06:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء) قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران حکومت نے ایوان کو بتایا ہے کہ 67 لاکھ بچے پرائمری تک تعلیم بھی حاصل نہیں کرپارہے‘ لڑکیوں کی انتہائی کم تعداد سکولوں میں داخل کرائی جاتی ہے‘ حکومت شرح تعلیم میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے‘ ڈینگی موذی مرض ہے‘ اگلے سال ڈینگی کا خاتمہ ہوجائے گا‘ تھیلیسیمیا کی بیماری سے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ شادی سے پہلے مرد اوور عورت کا بلڈ ٹیسٹ کروایا جائے جبکہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے ملازمین کو سالانہ 26 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد کی بجلی میں سبسڈی دی جاتی ہے،کوئی ریلوے افسر بجلی چوری میں ملوث نہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مسلم لیگ (ن) کی پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے انچارج کابینہ ڈویژن شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ ایئرپورٹ کے قریب ان ہاؤسنگ سوسائٹیز کو نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں جنہوں نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔

(جاری ہے)

رینجرز اور پنجاب پولیس کے سکیورٹی سٹاف اس پورے نظام کی نگرانی کررہے ہیں۔

پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت جام کمال نے ایوان کو بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ اور اس وقت ملک بھر میں 67 لاکھ بچے پرائمری سکولوں میں جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام غریب خاندانوں کی مدد کیلئے ہے۔نگہت پروین میر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے کابینہ راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی کے انفیکشن پر قابو پانے اور اس سے بچاؤ کیلئے سی ڈی اے اور وفاقی حکومت اس پر قابو پالے گی۔

اس سال ڈینگی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ نعیمہ کشور کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ بیماریوں کیخلاف دن تو منائے جاتے ہیں لیکن بیماریوں کیخلاف موثر حکمت عملی نہیں بنائی جاتی جبکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا معاملہ صوبائی ہے جس کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔ پاکستان میں شادی سے پہلے مردو خواتین کے خون کے ٹیسٹ کروائے جانے کیلئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔

رکن اسمبلی خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ماڈل سکولوں کو سولر انرجی پر لانے کیلئے بجٹ کے بعد دیکھیں گے۔ زہرہ ودود فاطمی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال احمد نے بتایا کہ وزارت تعلیم و تربیت اور اعلی تعلیم میں معیارات صوبوں کی مشاورت سے قومی نصاب کونسل کی تجویز پر کام کررہی ہے جس کی رکنیت صوبوں اور مرکز پر مشتمل ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کونسل میں تمام صوبوں اور مرکز کی برابر نمائندگی ہوگی۔ خلیل جارج کے سوال کے جواب میں وزیر انچارج شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ کوئٹہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ آپریشنز کیلئے موزوں ہے۔ یہ ایئرپورٹ ملکی اور بین الاقوامی ہوائی ٹریفک دونوں کیلئے سہولیات فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرمینل کی عمارت‘ رن وے ٹیکسی کا راستہ اور متعلقہ سہولیات کی اپ گریڈیشن کیلئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

پیپلزپارٹی کی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے کابینہ سیکرٹریٹ راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ اسلام آباد میں پولن انرجی کا شکار ہونے والے افراد کی صحیح تعداد معلوم کرنے کیلئے اب تک کوئی سائنسی تحقیق نہیں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مریضوں کی سالانہ تعداد 5357 فی سال ہے۔ پیپلزپارٹی کی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے کابینہ انچارج شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ بیت المال غریب لوگوں کی مدد کیلئے فرائض سرانجام دیتا ہے اور 2013ء میں 469468 روپے لوگوں میں تقسیم کئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سویٹ ہومز کے تحت مشقت کرنے والے بچوں‘ نادار اور یتیم بچوں کو پڑھانے لکھانے کا انتظام کریں گے۔ پاکستان بیت المال کا بجٹ تین گنا بڑھایا جائے موجودہ بجٹ ناکافی ہے۔ طاہرہ بخاری کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت انوشہ رحمن نے بتایا کہ ٹیلیفون انڈسٹریز آف پاکستان کا سالانہ چار سے پانچ ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے اسلئے اسے نجکاری کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔

طاہرہ بخاری کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے کابینہ شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ مانسہرہ میں ایئرپورٹ کی تعمیر کی تجویز ابتدائی مرحلے میں ہے۔ آسیہ تنولی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کثیر فراہمی کے ٹیرف پر بجلی خریدتا ہے اور رعایتی نرخوں پر اپنے ملازمین کو فروخت کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کی جانب سے ملازمین کو دی گئی سبسڈی 26 کروڑ 70 لاکھ روپے سالانہ ہے اور ریلوے کا کوئی افسر بجلی چوری میں ملوث نہیں۔ آسیہ تنولی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت جام کمال احمد نے بتایا کہ 2009ء میں تعلیمی پالیسی میں اعلان کیا گیا اور گریڈ ون میں داخلے کے وقت ہر بچے کو خالی آئی ڈی نمبر الاٹ کیا جائے گا جو اس بچے کے تعلیمی کیریئر کے دوران اس کیساتھ رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے سکولوں میں داخلے کی شرح بہت کم ہے۔ معاشرے کو لڑکیوں کو سکول میں داخل کرنے کیلئے کاوشوں کی ضرورت ہے۔