مولانا فضل الرحمن نے وفاقی وزیر کے عہدے کے برابر کا عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی ، حکومت کا طالبان سے مذاکرات کا ٹریک درست نہیں ہے، مذاکرات کامیاب ہوتے نظر نہیں آتے،مولانا فضل الرحمن، طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کا میکنزم ہمارے پاس ہے، کوئی ہم سے رابطہ کرے گا تو سب ہی میں بتاؤں گا ، افغانستان اور بھارت کے انتخابات ان کا اندرونی معاملہ ہے ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی،جب تک ہمارے اور حکومت کے مابین تمام معاملات طے نہیں ہوجائینگے اس وقت تک کوئی عہدہ قبول نہیں کرونگا ۔ صرف دو چار حلقوں کیلئے نہیں بلکہ پورے ملک میں ہونے والی دھاندلی کیلئے اٹھنا ہوگا ، اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی ملک میں امن وامان کی ذمہ داری حکومت کی ہے جو اسے پوری کرنی چاہیے ۔ دینی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوجائیں ،عالمی قوتیں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی،مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں خطاب ومیڈیا سے بات چیت

جمعہ 9 مئی 2014 07:24

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کا طالبان سے مذاکرات کا ٹریک درست نہیں ہے ، ایسے میں حکومت اور طالبان کے مابین ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوتے نظر نہیں آتے ، طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کا میکنزم ہمارے پاس ہے اور کوئی ہم سے رابطہ کرے گا تو سب ہی میں بتاؤں گا ، افغانستان اور بھارت کے انتخابات ان کا اندرونی معاملہ ہے تاہم ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی،جب تک ہمارے اور حکومت کے مابین تمام معاملات طے نہیں ہوجائینگے اس وقت تک کوئی عہدہ قبول نہیں کرونگا ۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کی سہ پہر مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ طالبان سے کامیاب مذاکرات کا میکنزم ہمارے پاس ہے جب کوئی ہم سے رابطہ کرے گا اور ہمارے کردار کی ضرورت محسوس کرے گا تو ہم اس کو یہ میکنزم بتائینگے اور اپنا کردار ادا کرینگے ۔

(جاری ہے)

ابھی میڈیا والوں کو بتانے سے اس کی افادیت ختم ہوجائے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان جب سے آئے ہیں انہوں نے کون کون سے اچھے کام کئے ہیں انہوں نے ساری عمر کوئی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا وہ سیاست میں غیر ضروری عنصر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں دھرنے چلتے رہتے ہیں اگر ہم نے دھاندلی کے لئے اٹھنا ہے تو صرف دو چار حلقوں کیلئے نہیں بلکہ پورے ملک میں ہونے والی دھاندلی کیلئے اٹھنا ہوگا ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدہ راستہ اختیار کرے گی تو تبھی مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ غیر سیاسی قوتیں جو دھاندلی کی بات کررہی ہیں یہ ایسے ہی جیسے چور خود چور چور کہے ۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے معاملے پر متاثرہ سیاستدانوں کو مل بیٹھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی ملک میں امن وامان کی ذمہ داری حکومت کی ہے جو اسے پوری کرنی چاہیے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں مولانانے کہا کہ افغانستان اور بھارت کے انتخابات ان کا اندرونی معاملہ ہے تاہم ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے حکومت کی جانب سے منسٹر کے عہدے کے برابر کا عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی ہے اور جب تک ہمارے اور حکومت کے مابین تمام معاملات طے نہیں ہوجائینگے اس وقت تک کوئی عہدہ قبول نہیں کرونگا ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ دینی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوجائیں اس کیلئے چند روز میں رابطے کرینگے اور کچھ رابطے کربھی لئے ہیں ۔ بعدازاں انہوں نے قاسم العلوم میں ختم شریف کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا پرست قوتیں اسلام کے درپے ہیں اور آج علماء اور طلباء پریشان ہیں مدارس اور مذہبی لوگ فکر مند ہیں انہوں نے کہا کہ عالمی قوتیں اور ملکی طاقت ور قوتیں چاہتی ہیں کہ اپنی طاقت مدارس کیخلاف استعمال کی جائے انہوں نے کہا کہ علماء استقامت سے کام لیں پریشان نہ ہوں عالمی قوتیں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ آج جھوٹ بولنے ، دھوکہ دینے اور حرام حلال کے ذریعے اقتدار میں آنے کا نام سیاست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے یہ کیوں فرض کرلیا ہے کہ سیاست ہمارا کام نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے فیصلہ کیا ہے کہ مشکلات سے ٹکرانے کیلئے فارغ التحصیل ہونے والے علماء کو سیاست کا درس دیا جائے گا