سینیٹ کی قانون وانصاف کمیٹی نے فیڈرل کورٹ رپیل بل 2014 اور نیشنل جو ڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی ترمیمی بل 2014 کو متفقہ طورپر منظور کرلیا،اسلام آباد بار کونسل کے قیام کا بل ارکان کی سلیکشن کا طریق کار طے نہ ہونے کے باعث موخر

جمعہ 9 مئی 2014 06:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے فیڈرل کورٹ رپیل بل 2014 اور نیشنل جو ڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی ترمیمی بل 2014 کو متفقہ طورپر منظور کرلیاجبکہ اسلام آباد بار کونسل کے قیام کے بل پر غور ارکان کی سلیکشن کا طریق کار طے نہ ہونے کے باعث موخر کر دیا گیا ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمد کاظم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق ، سینیٹر ز میاں رضا ربانی ، ڈاکٹر محمد جہانگیر بدر ، اعتزاز احسن ، احمد حسن ، سید ظفر علی شاہ ، اور محمد داؤد خان اچکزئی ایڈووکیٹ کے علاوہ سپیشل سیکرٹری برائے قانون وانصاف جسٹس ریٹائرڈ محمد رضا خان نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی سے پاس شدہ پانچ مختلف ترمیمی بلز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جن میں لیگل پریکٹشنز اینڈ بارکونسلزترمیمی بل 2014 ،فیڈرل کورٹ رپیل بل 2014 ،نیشنل جو ڈیشل (پالیسی میکنگ )کمیٹی ترمیمی بل 2014 ،قانون وانصاف کمیشن آف پاکستان ترمیمی بل 2014 اور سروس ٹریبونل ترمیمی بل 2014 پر تفصیل سے بحث کی گئی ۔ لیگل پریکٹشنز اینڈ بارکونسلزترمیمی بل 2014 کے حوالے سے سپیشل سیکرٹری جسٹس ریٹائرڈ محمد رضا خان نے کمیٹی کو بتایا کہ اس ترمیمی بل میں اسلام آباد بار کونسل کے قیام کے متعلق قانون سازی کی گئی ہے، پہلے چاروں صوبوں میں ہائی کورٹ قائم تھیں اور وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں اب قائم کی گئی ہے اور چاروں صوبوں میں صوبائی بار کونسلز موجود ہیں تو اسلام آباد میں ہائی کورٹ قائم ہونے کی وجہ سے یہاں بھی بارکونسل بنائی جائے اور اس کے لئے اسلام آبا دکو مشرقی اور مغربی اسلام آباد میں تقسیم کیا گیا ہے اور اسلام آباد بار کونسل کے ممبران کی تعداد پانچ ہو گی جس پر قائمہ کمیٹی نے ممبران کی سلیکشن( کہ کس حصے سے کتنے ممبر منتخب کیے جائیں ) اور ڈسٹرکٹ کے حوالے سے تقسیم کا فارمولہ نہ ہونے کی وجہ سے بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا ۔

قانون وانصاف کمیشن آف پاکستان ترمیمی بل 2014 کے حوالے سے سپیشل سیکرٹری نے کہا کہ قانون وانصاف کے پاس ایک فنڈ موجود ہے جس کی سالانہ آمدن ہوتی ہے جس کو سات مختلف مدوں میں خرچ کیا جاتا ہے اس بل میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ فیڈرل جودیشل اکیڈمی پر اُس منافع کا 4.5 فیصد خرچ کیا جاتاہے فیڈر ل جوڈیشل اکیڈمی صوبائی سطح پر بھی ہے تو اُن پر بھی خرچ کیا جانا چاہیے جسے کمیٹی نے مزید غورو غوض کے لیے آئندہ اجلاس تک کے لئے موخر کر دیا ۔قائمہ کمیٹی نے سروس ٹربیونل ترمیمی بل 2014 کو بھی مزید غورو غوض کے لئے آئندہ اجلاس تک کے لئے موخر کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :