جج کاعہدہ ایک مقدس عہدہ ہوتاہے ،جس پربیٹھ پرجج آئین وقانون کے مطابق لوگوں کوانصاف فراہم کرتاہے ،چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ،جج اوروکلاء لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں ،جس طرح بنچ اوربارکارشتہ لازم وملزوم رہتاہے ۔، جسٹس ریاض احمدخان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے عشایئے سے خطاب

ہفتہ 10 مئی 2014 07:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10مئی۔2014ء)اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس انورمحمدخان کاکی نے کہاہے کہ جج کاعہدہ ایک مقدس عہدہ ہوتاہے ،جس پربیٹھ پرجج آئین وقانون کے مطابق لوگوں کوانصاف فراہم کرتاہے ،جج اوروکلاء لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں ،جس طرح بنچ اوربارکارشتہ لازم وملزوم رہتاہے ۔گزشتہ روزجمعہ کواسلام آبادہائیکورٹ بارکی طرف سے جسٹس ریاض احمدخان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے عشایئے سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس انورمحمدخان کاکی نے کہاہے کہ جسٹس ریاض احمدخان ایک نرم مزاج اورمعتدل شخصیت کے مالک تھے ۔

انہوں نے لوگوں کوانصاف فراہم کرنے کیلئے اچھی مثال قائم ہے ،امیدہے چھوٹے جج صاحبان ان کی خدمات سے استفادہ حاصل کریں گے ۔

(جاری ہے)

عشایئے میں اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس انورمحمدخان کاکی ،جسٹس ریاض احمدخان ،جسٹس شوکت عزیزصدیقی ،اسلام آبادڈسٹرکٹ بارکے سول وایڈیشنل جج ،اسلام آبادکی ضلعی عدالتوں کی ایسٹ اورویسٹ عدالتوں کے ججزسمیت پاکستان بارکونسل ،ہائیکورٹ بارکے صدرڈسٹرکٹ بارکے صدراورراولپنڈی اسلام آبادکے سینئروکلاء نے شرکت کی ۔

جسٹس ریاض احمدخان نے الوداعی عشایئے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اسلام آبادبارڈسٹرکٹ باراوروکلاء صاحبان کاانتہائی مشکوروممنون ہوں کہ انہوں نے عزت افزائی فرمائی ہے اوررخصتی کی تقریب شاندارطریقے سے منعقدکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جج عہدہ چھوڑنے کے بعدزندگی اپنی عیش وعشرت سے گزارتاہے ،ریٹائرمنٹ کے بعدبھی مختلف کام کئے جاسکتے ہیں ۔اسلام آبادکے وکلاء اوردیگرساتھی بہت یادآئیں گے ۔

جسٹس ریاض احمدخان نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ جج تلوارکی دھارپرکام کرتاہے ،جج کیلئے اوصاف پیداکرنے چاہئیں جواللہ تعالیٰ نے اس منصب کیلئے رکھے ہیں ،جج صاحبان قیدیوں کوجیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجنے بچوں کوماں سے علیحدہ کرنے اورپھانسی کے پھندے پرلٹکانے سے پہلے آئین وقانون پرعملدرآمدکریں ۔جسٹس ریاض احمدخان کہاکہ جس طرح اللہ کے سامنے چھوٹے اوربڑے کی تمیزنہیں اس طرح ججزصاحبان کوانصاف کی فراہمی میں فرق نہیں کرناچاہئے ،جج کوآئین وقانون کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں لیکن جج کوخدانہیں بنناچاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ آئین وقانون کے مطابق فیصلے کروں جج انصاف اورقانون کامزدورہوتاہے ،کہنے کوآسان ہے کہ قانون جج کی آستین ہوتاہے لیکن کبھی کبھی وکلاء سے بھی مددلینی پڑتی ہے ،وکلاء برادری کوبھی آئین وقانون کامطالعہ کرناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے اپنازیادہ عرصہ وکلالت میں گزاراہے جبکہ میرے جج بننے کاعرصہ بہت کم ہے ،میں پشاورسے تعلق رکھتاتھاجہاں پروہاں پشاورمیں تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے کئی مسائل پیداہوتے ہیں ،وہاں پربھی ڈکلیریشن اور302کی بات ہوتی تھی لیکن یہاں اسلام آبادہائیکورٹ میں کامیابی کے بعدبہت کچھ سیکھنے کوملا،ججزصاحبان کووکلاء کی بھی عزت کرنی چاہئے۔

اس موقع پراسلام آبادہائیکورٹ کے صدرمحسن کیانی نے کہاہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ نے سابقہ روایات کوتازہ کرتے ہوئے جسٹس ریاض کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے ایک اعلیٰ تقریب منعقدکی ہے ،جسٹس ریاض ایک اچھے اورنرم دل انسان تھے انہوں نے ہروقت میں ہائیکورٹ بارکاشانہ بشانہ ساتھ دیا۔اس موقع پراسلام آبادہائیکورٹ کی جنرل سیکرٹری شیرین عمران نے الوداعی تقریب سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اسلام آبادہائیکورٹ کوشرف حاصل ہواہے کہ ہائیکورٹ بننے کے بعدپہلے جج ریاض احمدخان ہیں جنہوں نے یہاں سے ریٹائرمنٹ لی انہوں نے تمام معززین وکلاء سول وایڈیشنل ججز،پاکستان بارکونسل کے ممبران اوردیگرلوگوں کابھی شکریہ اداکیا۔

متعلقہ عنوان :