اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مشرف کو محفوظ راستہ دینے کا معاہدہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہی ہوچکاتھا ، یو سف رضا گیلانی ،نوازشریف کو ان کے خلاف قدم نہیں اٹھانا چاہئے ، مشرف سے معاہدے میں نواز شریف کوبھی اعتماد میں لیا گیا، شمالی وزیرستان میں آپریشن کے وقت کا تعین جنرل اشفاق پرویز کیانی خود کرنا چاہتے تھے، عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاج سے کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی لیکن پیپلزپارٹی کسی بھی غیر جمہوری سازش کا حصہ نہیں بنے گی ،موجود حکومت نے پارلیمنٹ پر توجہ نہیں دی اگر پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو ملک کے تمام ادارے مضبوط ہوں گے، موجودہ وفاقی حکومت کو آئی جی سندھ کی تعیناتی صوبائی حکومت کی مرضی کے مطابق کرنا چائیے،صحافیوں سے گفتگو ،مشرف سے ڈیل، پیپلزپارٹی نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیان سے لاتعلقی کااظہار کردیا ،یوسف رضاگیلانی کابیان سن کرخودبھی حیرانی ہوئی ان کابیان سیاق وسباق سے ہٹ کرہے پارٹی نے اس وقت دوٹوک موٴقف اپنایاتھا، جہانگیربدر

ہفتہ 12 جولائی 2014 07:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جولائی۔2014ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق وزیر اعظم سیدیو سف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جنرل(ر) پرویز مشرف کو محفوظ راستہ دینے کا معاہدہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہی ہوچکاتھا ، نوازشریف کو ان کے خلاف قدم نہیں اٹھانا چاہئے ،پرویز مشرف سے معاہدے میں نواز شریف کوبھی اعتماد میں لیا گیا، عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاج سے کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی لیکن پیپلزپارٹی کسی بھی غیر جمہوری سازش کا حصہ نہیں بنے گی ،موجود حکومت نے پارلیمنٹ پر توجہ نہیں دی اگر پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو ملک کے تمام ادارے مضبوط ہوں گے، موجودہ وفاقی حکومت کو آئی جی سندھ کی تعیناتی صوبائی حکومت کی مرضی کے مطابق کرنا چائیے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پی پی پی میڈیا سیل کراچی کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سینیٹر سعید غنی، حبیب الدین جنیدی،لطیف مغل اور نجمی عالم سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔

سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بھوربھن معاہدے کے دوران جب پرویز مشرف کے خلاف مواخذہ کرنے کی بات ہوئی تو اس وقت اسٹیلبشمنٹ نے مجھ سمیت نوازشریف سے رابطہ قائم کیا تھا جس میں یہ طے پایا تھا کہ اگر پرویز مشرف استعفیٰ دے دیتے ہیں تو ان کو محفوظ راستہ دے دیا جائے گا اس لئے جب پرویز مشرف نے استعفیٰ دیا تو ہم نے بھی ان کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا لیکن جب ایک معاہدہ ہوچکا تھا تو نوازشریف کو بھی ان کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہئے تھا ۔

انہوں نے کہا کہ موجود ہ حکومت کی توجہ پارلیمنٹ پر نہیں ہے انہیں پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا چاہئے ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اداروں کو احترام کرتی ہے اور ان کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے ۔ہم نے بڑی مشکل سے آمریت کا مقابلہ کرکے جمہوریت کو بحال کیا تھا آج جو لولی لنگڑی جمہوریت نظر آرہی ہے وہ پیپلزپارٹی کی مرہون منت ہے ۔ سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے وقت کا تعین خود کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’جب میں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کی بات کی تو جنرل اشفاق پرویز کیانی کا موقف تھا کہ یہ ہمارے اوپر چھوڑ دیا جائے کہ ہم کس وقت آپریشن کریں، اس لیے ہم نے یہ جنرل کیانی پر چھوڑ دیا کہ وہ فیصلہ کر لیں۔‘انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن پر حکومت نے آج تک قوم کو اعتماد میں نہیں لیا جب آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی تو تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کو مینڈیٹ دیا تھاکہ وہ مذاکرات یا آپریشن ملک میں امن قائم ہونا چاہئے ۔

موجودہ حکومت نے طالبان کے ساتھ جو مذاکرات کئے اس حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں بتایا گیا کہ ان مذاکرات کا کیا ہوا۔شمالی وزیرستان متاثرین کے لئے حکومت نے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جب ہم نے آپریشن کیا تھا تو ہم نے مختلف اداروں سے ملکر 25 لاکھ لوگوں کا انتظام کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو عدلیہ ہمیں کام نہیں کرنے دیتی تھی اگر ہم کو ئی تبادلہ یا پوسٹنگ کرتے تھے تو عدلیہ اس نوٹیفیکشن کو معطل کردیتی تھی ۔

ایک سوال کے جواب میں سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرے دور میں شہبازشریف جس کو آئی جی پنجاب بنانا چاہتے تھے ہم اسی کو تعینات کردیتے تھے کیونکہ امن وامان سمیت صوبے کے دیگر امور کی کارکردگی کی ذمہ دار صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے اسلئے وفاقی حکومت کو چاہئے کہ سندھ میں آئی جی کے معاملے کو بھی صوبائی حکومت کی مرضی کے مطابق حل کرے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاج سے کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی لیکن پیپلزپارٹی کسی بھی غیر جمہوری سازش کا حصہ نہیں بنے گی ۔

اس کامطلب یہ نہیں کہ ہم نوازشریف کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں بلکہ ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے کیونکہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیان سے لاتعلقی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ سابق صدر پرویز مشرف سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق پیپلز پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ذریعے دوٹوک پیغام دیاتھاکہ جنرل مشرف مستعفی ہوں یاموٴاخذے کیلئے تیارہوجائیں۔

اس سلسلے میں کستان پیپلزپارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل جہانگیربدرنے ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے یوسف رضاگیلانی کابیان سن کرخودبھی حیرانی ہوئی ان کابیان سیاق وسباق سے ہٹ کرہے پاکستان پیپلزپارٹی کی مشرف سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی تھی بلکہ پارٹی نے اس وقت دوٹوک موٴقف اپنایاتھا۔انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جنرل کیانی کے ذریعے مشرف کوپیغام بجھوایاتھاکہ وہ استعفیٰ دیں یاپھرموٴاخذے کیلئے تیارہوجائیں اورہمارامقصدجنرل مشرف کوہٹاناتھااس موٴقف کے بعدجنرل مشرف نے حالات کودیکھتے ہوئے استعفیٰ دیاتھا۔