غیرمسلموں کی شراب نوشی پر پابندی اور خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے بل موخر،شراب کسی مذہب میں حلال نہیں ،مولانا محمدخان شیرانی

منگل 22 جولائی 2014 07:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جولائی۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف و انسانی حقوق نے غیرمسلموں کے شراب نوشی پرپابندی کا بل اراکین کی مخالفت کے باعث موخر کردیا‘ ترمیمی بل جے یو آئی کی اقلیتی ایم این اے آسیہ ناصر نے پیش کیا تھا۔ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چوہدری محمود بشیر ورک نے کی۔ کمیٹی نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے حوالے سے بل کو بھی غیر معینہ مدت کیلئے موخر کردیا۔

اجلاس میں مولانا محمد شیرانی نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ شراب پر مکمل طور پر پابندی ہونی چاہئے اور غیر مسلموں کے مذہب میں اگر اجازت ہے تو ان کو اجازت ہونی چاہئے جبکہ کسی مذہب میں شراب کو حلال نہیں کیا گیا۔ یہاں اکثریت نے اقلیتوں کے مذاہب کو بدنام کرنے کیلئے شراب کو ان کے مذاہب کیساتھ منسوب کردیا ہے جس پر وزارت قانون و انصاف کی جانب سے اعظم وڑائچ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 37 کی شق 4 میں واضح لکھا ہے کہ غیر مسلموں کے مذاہب میں اگر اجازت نہیں تو شراب لینے والے غیر مسلم کو سخت سزا دی جائے گی۔

(جاری ہے)

مولانا محمد خان شیرانی نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر مسلم اقلیتوں پر شراب پینے کے الزام میں مقدمات درج کئے جاتے ہیں تاہم وزارت قانون و انصاف کے ایڈوائزر اعظم وڑائچ نے کہا کہ آج تک کوئی بھی مقدمہ کسی غیر مسلم کیخلاف شراب کے حوالے سے درج نہیں ہوا۔ کمیٹی کو کرن حیدر کی جانب سے تجویز دی گئی کہ مسلم نوجوانوں کو شراب کے نشے سے بچایا جائے اور اس ضمن میں قانون کو مزید سخت کیا جائے تاکہ ہماری نوجوان نسل تباہی سے بچ سکے۔

اجلاس میں ایجنڈے کے مطابق خواتین کو ان کے کام کے مقامات پر ہراساں کرنے کے حوالے سے بھی بل بحث کیلئے پیش کیا گیا اور چار دیواری کے اندر ہراساں کرنے کے حوالے سے شق کو ختم کرنے کی تجویز دی۔ اجلاس میں ایاز سومرو‘ نوید قمر‘ معین وٹو و دیگر اراکین نے ترمیم کی مخالفت کی جس پر شراب پر پابندی کا بل چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک نے اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔