غزہ میں بدھ کو مزید 21 فلسطینی شہید ،ہلاکتوں کی تعداد 652ہو گئی ، فلسطینی خدا کے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے،اسرائیلی فورسز نے تمام حدود پار کرلیں‘ فلسطینی صدر،حما س کا ائیرپورٹ پر راکٹ حملہ امر یکہ نے اسرائیل کے لیے تجارتی پرواز یں بند کر دیں

جمعرات 24 جولائی 2014 08:35

غزہ سٹی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2014ء)غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کی تازہ ترین جارحانہ کارروائیوں میں بدھ کے روز مزید 21 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جس کے بعد فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 652 ہو گئی ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایک روز قبل حماس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں اْس کے دو فوجی مارے گئے تھے جس کے بعد حالیہ جنگ میں اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی کْل تعداد 31 ہو گئی ہے جن میں سے 29 اسرائیلی فوجی ہیں۔

پولیس کے مطابق بدھ کو غزہ پٹی سے فائر کیے جانے والے ایک مارٹر گولے کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل میں ایک غیر ملکی کارکن ہلاک ہو گیا۔ اْدھر اسرئیلی فوج کے زمینی آپریشن میں شجائیہ کے علاقے کے سینکڑوں فلسطینی جو گھر بار سے محروم ہو گئے ہیں، نے غزہ سٹی کے قدیم حصے میں قائم ایک آرتھو ڈاکس چرچ میں پناہ لی۔

(جاری ہے)

ادھرفلسطینی وزیراعظم رامی حمداللہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے میں غزہ کی پٹی کا ’اقتصادی محاصرے‘ کا اختتام شامل کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کی خطے میں آمد کے موقعے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رامی حمداللہ نے کہا کہ ’وقت آگیا ہے کہ یہ محاصرہ ختم کیا جائے۔‘انھوں نے محاصرے کے خاتمے کو جنگ بندی کے معاہدے سے مشروط کرنے کے حماس کے اقدام کی حمایت کی۔حکام کے مطابق گذشتہ 15 روز سے جاری کشیدگی میں 640 فلسطینی اور 31 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

15 روز قبل اسرائیل نے غزہ سے راکٹ حملوں کے خاتمے کا ہدف مقرر کرتے ہوئے غزہ میں فوجی کارروائی شروع کر دی تھی۔منگل کی شب جنوبی غزہ میں ایک فضائی حملے میں پانچ فلسطینی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ ایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کے ساتھ بھی ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کی جس میں انھوں نے اسرائیل اور فلسطین دونوں سے کہا ہے وہ غزہ کے تنازعے کے خاتمے کے لیے لڑائی کر بات چیت شروع کریں۔

سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ حملے کم کرے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’فوجی کارروائی اسرائیل کی سلامتی کا دور رس حل نہیں ہے۔‘انھوں نے فلسطینیوں سے بھی ’عدم تشدد، اسرائیل کو تسلیم کرنے اور سابقہ معاہدوں کے احترام‘ کا مطالبہ کیا۔سیکرٹری خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ مصر کی جانب سے تجویز کردہ ایک منصوبے سے جنگ بندی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے بان کی مون کے بیان کا جواب دیتے ہوئے نتن یاہو نے کہا: ’ہم حماس کی کون سی شکایت دور کر سکتے ہیں؟ ان کی شکایت تو ہماری موجودگی ہے۔

‘غزہ کی وزراتِ صحت کے مطابق اب تک جاری کشیدگی میں 3640 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ مصر کی جانب سے تجویز کردہ ایک منصوبے سے جنگ بندی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔مصر میں بات کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ امریکہ کو فلسطینی ہلاکتوں پر تشویش ہے لیکن انھوں نے اسرائیل کی فوجی کارروائی کو جائز قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ غزہ کے لیے چار کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی امداد بھیجے گا تاکہ انسانی بحران کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ممکن ہے کہ جان کیری بدھ تک قاہرہ میں ہی رکیں گے اور مصری حکام اور عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی سے بات چیت کریں گے۔یورپ کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے بھی تل ابیب کے لیے پروازوں معطل کرنے کی استدعا کی ہے ادھر امریکہ اور یورپی ایئر لائنز نے اسرائیل کے بین گورین ہوائی اڈے سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر راکٹ گرنے کے بعد اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں کو معطل کر دیا ہے۔

امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف ایف اے) نے تین امریکی فضائی کمپنیوں ڈیلٹا، یونائٹیڈ اور یو ایس ایئر ویز کو 24 گھنٹوں کے لیے اپنی پروازوں معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ادھر یورپ کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے بھی تل ابیب کے لیے پروازوں معطل کرنے کی استدعا کی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نتن یاہو نے امریکی فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے لیے امریکی پروازوں کی دوبارہ تجدید کرنے کا کہا ہے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے ایف ایف اے کی جانب سے عائد کی گئی پابندی ختم کروانے کے لیے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری سے مدد مانگی ہے۔

اس سے قبل اسرائیل کی ٹرانسپورٹیشن وزارت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بین گورین کا ہوائی اڈہ محفوظ ہے اور اس کی مکمل حفاظت کی جا رہی ہے۔فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ پر حملوں کے دوران اسرائیلی فورسز نے ”تمام حدیں پار کر لیں ہیں اور تمام بین الاقوامی اور اخلاقی قوانین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ اور قطر میں ہونے والی ملاقاتوں میں شرکت اور ان کوششوں کی ناکامی کے بعد محمود عباس نے راملہ واپس پہنچ کر فلسطینی رہمناوٴں کی ایک ہنگامی اجلا س میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینیوں میں پائے جانے والے غم و غصے کا اظہار ان الفاظ میں کیا: ”ہم غصے سے بھرے ہوئے ہیں اور ہم نہ کبھی معاف کریں گے اور نہ ہی بھولیں گے۔

محمود عباس کا مزید کہنا تھا، ”ہمارے لوگ خدا کے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ اگر یروشلم، غزہ، ویسٹ بینک اور باقی جگہوں پر فلسطینی بچے امن اور استحکام سے محروم ہوں گے تو پھر دنیا میں کوئی بھی امن و سکون سے نہیں رہے گا۔“اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں 16 دنوں سے جاری فوجی کارروائی کے نتیجے میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 631 ہو گئی ہے۔

اسرائیل کے مطابق اس کے فورسز نے حماس کے سینکڑوں مسلح افراد کو نشانہ بنایا ہے تاہم غزہ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں کی ہے جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ غزہ پٹی کے جنوبی علاقے رفاہ میں اسرائیلی شیلنگ میں مارے جانے افراد کے قریبی عزیز اْن کی موت پر آنسو بہا رہے ہیں۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے امریکی پروازوں کی معطلی کا فیصلہ محض سلامتی سے متعلق تحفظات کے باعث ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق قاہرہ میں موجود کیری نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس فیصلے پر ایک روز بعد نظر ثانی کی جائے گی۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نے جان کیری سے درخواست کی تھی کہ وہ اسرائیل کے لیے تجارتی پروازوں کی بحالی کے لیے مدد طلب کی تھی۔ امریکی ایوی ایشن ایجنسی نے تل ابیب ایئرپورٹ کے قریب حماس کا ایک راکٹ گرنے کے باعث اسرائیل کے لیے پروازیں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

دوسری طرف یورپی ایوی ایشن ایجنسی نے بھی کہا ہے کہ آئندہ ہدایات تک تل ابیب کے لیے پروازوں سے اجتناب کیا جائے۔قبل ازیں واشنگٹن میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہارف نے اس بات کی تردید کی تھی کہ امریکا کی طرف سے تل ابیب کے لیے پروازوں پر پابندی اسرائیل پر دباوٴ ڈالنے کی کوشش ہے کہ وہ دو ہفتوں سے جاری جنگ میں سیز فائر قبول کرے۔

اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین UNRWA کے مطابق اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے ایک اسکول پر بھی بمباری کی گئی ہے جس میں فلسطینی لوگوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔ اس ایجنسی کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسکول کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اسرائیلی کلیئرنس کے بعد اس ایجنسی کے اہلکار وہاں ایک روز قبل ہونے والی ممکنہ شیلنگ کے باعث نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے وہاں موجود تھے۔UNRWA کے مطابق حالیہ بحران کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ کے قریب فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑ کر اقوام متحدہ کے زیر انتظام 69 اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :