اسرائیل غزہ میں خونریزی بند کرکے جنگ بندی پر عمل کرے، پا کستا ن، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک مشرق وسطیٰ میں امن کا قیام ناممکن ہے، اسرائیلی حملوں میں معصوم اور غیر مسلح فلسطینی مرد، خوتین اور بچے نشانہ بن رہے ہیں، عا لمی برا دری کا اسرائیلی جا ر حیت رکوا نے میں کردار انتہا ئی ما یو س کن ہے ،مسعود احمد خان ،غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے شرمناک جنگی جرائم قابلِ مذمت ہیں، سعودی عرب،عالمی برادری اسرائیل کو فلسطینی راکٹ حملوں سے دفاع کے دعووں پر بے وقوف نہیں بننا چاہیے ،اقوام متحدہ میں سعودی سفیرعبداللہ المعلمی

جمعرات 24 جولائی 2014 08:35

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2014ء)پا کستا ن نے غزہ میں اسرا ئیلی جا ر حیت کی بھر پو ر مز مت کر تے ہو ئے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک مشرق وسطیٰ میں امن کا قیام ناممکن ہے، اسرائیل غزہ میں خونریزی بند کرکے جنگ بندی پر عمل کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب مسعود احمد خان نے اپنے ایک بیا ن میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں خونریزی بند کرکے جنگ بندی پر عمل کرے۔

مسعود احمد خان کا کہنا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک مشرق وسطیٰ میں امن کا قیام ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں معصوم اور غیر مسلح فلسطینی مرد، خوتین اور بچے نشانہ بن رہے ہیں اور فلسطینی شہدا میں ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے۔مسعود احمد خان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت سے دنیا بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، لیکن نہتے فلسطینیوں کی مدد کے لئے کوئی بھی تیار نہیں اور ناقابل یقین بات تو یہ ہے کہ سلامتی کونسل، عالمی برادری بھی اسرائیلی بربریت نہیں رکواسکی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔ عا لمی برا دری اسرا ئیلی درندگی پر خا مو شی کے بجا ئے عملی اقدا ما ت کرے۔

جبکہ سعودی عرب نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے شرمناک جنگی جرائم کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے فلسطینی راکٹ حملوں سے دفاع کے لیے دعووں پر بے وقوف نہیں بننا چاہیے جبکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے قراردیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فوجی کارروائی جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔

اقوام متحدہ میں متعین سعودی سفیر عبداللہ المعلمی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے جب اسرائیل یہ کہتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی جانب سے فائر کیے جانے راکٹوں کے جواب میں اپنا دفاع کررہا ہے تو اس پر بے وقوف نہیں بننا چاہیے۔انھوں نے کہاحقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کے پاس ایک دفاعی نظام ہے اور وہ اپنی جانب آنے والے بیشتر راکٹوں کو پھٹنے سے پہلے ہی ناکارہ بنا دیتا ہے۔

اب اسرائیل جو کچھ کررہا ہے،یہ اپنا دفاع نہیں ہے بلکہ ایک بڑا جارحانہ حملہ اور شرمناک جنگی جرائم ہیں۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر نیوی پلے نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا ہے:''غزہ میں بین الاقوامی قانون کی بظاہر اس انداز میں خلاف ورزی کی گئی ہے جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔انھوں نے حماس کی جانب سے اسرائیلیوں پر راکٹ حملوں کی بھی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی بچوں اور شہریوں کو بھی راکٹ حملوں کے خوف سے ماورا ہوکر رہنے کا حق حاصل ہے۔انھوں نے کہا کہ حماس اور دوسرے فلسطینی گروپوں کی جانب سے شہری علاقوں پر اس طرح کے غیر امتیازی حملوں میں تمیز اور انتباہ کے اصولوں کی واضح طور پر پاسداری نہیں کی جاتی ہے۔