ای سی سی کا فیصلہ،سبسڈی کے بعد نیشنل فرٹیلائزر سے تین لاکھ 90ہزار میٹرک تن درآمد یوریا کی فروخت تیزی سے شروع، ایک ہفتے میں چالیس ہزار میٹرک ٹن یوریاکی بکنگ ہوگئی،قومی خزانے کو دس ارب روپے سے زائد کا نقصان کا خطرہ بھی ٹل گیا،ذرائع

جمعرات 24 جولائی 2014 08:41

سلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2014ء)اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے یوریا کے پچاس کلو تھیلے پربیس روپے ترسیلی اخراجات کی مد میں سبسڈی دینے کے فیصلے کے فوری بعد نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ (این ایف ایم ایل ) کے پاس موجود تین لاکھ نوے ہزار میٹر ک ٹن درآمدی یوریا کی فروخت تیزی سے شروع ہوگئی اور محض ایک ہفتے میں چالیس ہزار میٹرک ٹن یوریاکی بکنگ ہوگئی جس سے درآمدی یوریا کے بروقت فروخت نہ ہونے کے نتیجے میں قومی خزانے کو دس ارب روپے سے زائد کا نقصان کا خطرہ بھی ٹل گیا۔

ذرائع کے مطابق این ایف ایم ایل کے پاس ربیع سیزن2013-14 کیلئے درآمدکردہ تین لاکھ نوے ہزار میٹرک ٹن یوریا کا سٹاک ہے تاہم اس کو موجودہ قیمتوں پر خریدنے کیلئے کوئی تیار نہیں تھا اور اگر یہ یوریا زیادہ عرصہ کیلئے ذخیرہ رکھا جائے تو نمی کیو جہ سے اس کے خراب ہونے کے خدشات ہیں جو قومی خزانے کو دس ارب روپے سے زائد نقصان کا باعث ہوتا ،اس لئے ای سی سی میں درآمدی یوریا کی قیمتوں میں کمی کرنے کی سمری پیش کی گئی تھی ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق درآمدی اور مقامی یوریا کی قیمتوں میں اضافے کیو جہ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں یوریا کی فروخت میں 70فیصد کمی دیکھی گئی ہے ۔اس حوالے سے جب منیجنگ ڈائریکٹر این ایف ایم ایل باسط مقصود عباسی سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ای سی سی کے فیصلے کے فوری بعد درآمدی یوریا کی فروخت میں تیزی آئی ہے اور چالیس ہزار میٹرک ٹن یوریا کی بکنگ ہوگئی ۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیلرز کو فی پچاس کلو تھیلا 1766روپے پر فراہم کیا جارہا ہے جبکہ یوریا کی سرکاری قیمت 1786روپے ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ترسیلی اخراجات میں 20روپے کی سبسڈی دینے سے حکومت کو تقریبا 15کروڑ روپے کی سبسڈی برداشت کرنا پڑیگی لیکن اگر یوریا زیادہ عرصہ کیلئے ذخیرہ رکھا جاتا تو اس کا نقصان اربوں روپے میں ہوتا۔

متعلقہ عنوان :