غزہ میں اسرائیلی فوج کی تازہ جارحیت، اقوام متحدہ کے زیر اہتمام قائم سکول پر فائرنگ سے 12بچے شہید ،17 روزہ کارروائیوں میں شہداء کی تعداد756 ہوگئی ،اسرائیل کی سفاکانہ کاروائیوں سے 475 مکانات مکمل طور پر تباہ ،جبکہ 2600 سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ، 46 اسکولوں، 56 مساجد اور سات اسپتالوں بھی اسرائیلی بر بر یت کی نذ ر ہو گئے ،،مشرقی غزہ میں واقع وفا اسپتال کو اسرائیلی وارننگ کے بعد خالی کرالیا گیا ، حما س کی جانب سے جوابی کارروائی میں 35 اسرائیلی ہلا ک،جب تک اسرائیلی محاصرہ ہے، جنگ بندی نہیں ہو سکتی‘ حماس

جمعہ 25 جولائی 2014 06:31

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جولائی۔2014ء)غرہ میں اسرائیلی فوج نے تازہ جارحیت کے دوران اقوام متحدہ کے زیر اہتمام قائم سکول پر فائرنگ کرکے12 فلسطینی بچوں کو شہید کردیا جبکہ17 روزہ کارروائیوں میں شہداء کی تعداد756 ہوگئی،میڈیا رپورٹس کے مطابق غرہ میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام قائم سکول میں تعلیمی سرگرمیاں جاری تھیں کہ اسرائیلی فوج نے سکول پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 12بچے شہید ہوگئے،اسرائیل کے تازہ حملوں میں50سے زائد افراد شہید ہوئے،17روز سے جاری حملوں میں اب تک756 افراد شہید ہوچکے ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ 17 ویں دن بھی جاری ہے۔ جمعرا ت کے رو ز کئے گئے حملوں میں مزید 18 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیاجس کے بعد اب تک جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 714 ہوگئی .اسرائیل نے غزہ میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل کی سفاکانہ کاروائیوں سے معصوم بچے، نہتے لوگ ، اسپتال ، مساجد اور پناہ گزین کیمپ کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں رہی۔

گنجان آباد علاقے زیتون کی ایک مسجد پر حملے کے نتیجے میں دو فلسطینی جاں بحق ہوئے اور تیس سے زائد زخمی ہوئے۔غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک کار پر فضائی حملے کے نتیجے میں دو فلسطینی شہید ہوئے جبکہ بیت لاحیا میں ایک اور کارروائی کے دوران مزید تین فلسطینی شہید ہوئے۔

مشرقی غزہ میں واقع وفا اسپتال کو اسرائیلی وارننگ کے بعد خالی کرالیا گیا ہے۔

اسرائیل کا الزام تھا کہ اسپتال کو حماس پناہ گاہ کے طور پر استعمال کررہی ہے۔8 جولائی سے جاری اسرائیلی جارحیت، جیٹ طیاروں کی بم باری اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد لوگ در بدر ہو کر پناہ گزین کیمپوں میں قیام پر مجبور ہیں۔فلسطینی سرکاری حکام کے مطابق اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں 475 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 2600 سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

اس کے علاوہ 46 اسکولوں، 56 مساجد اور سات اسپتالوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی سرحد پر ڈرون طیاروں کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔حماس کی جانب سے جوابی کارروائی میں اب 35 اسرائیلی مارے جاچکے ہیں جن میں تین اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی شہر یروشلم میں اسرائیلی فوجیوں کے لیے دیوار گریہ پر ہزاروں اسرائیلیوں نے دعا کی۔

ادھرفرانس کے دارالحکومت پیرس میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہروں افراد نے مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھیاور فلسطین پر جارحیت روکنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ادھرفلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ ختم ہونے تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔

ہر کوئی ہم سے چاہتا ہے کہ ہم جنگ بندی کو تسلیم کریں اور پھر اپنے حقوق کے لیے مذاکرات کریں۔

قطر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اسے مسترد کیا تھا اور آج بھی مسترد کرتے ہیں۔خالد مشعل کا کہنا تھا کہ ہم ایسے کسی اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے جو ہمارے لوگوں پر جاری محاصرے اور ہمارے لوگوں کی قربانیوں کی قدر نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا گروپ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہونے والی عارضی جنگ بندی کے لیے ’دروازے بند نہیں کرتا‘، ہم چند گھنوں کا سکون چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنے زخمی ہونے والے افراد کو وہاں سے نکال سکیں۔انھوں نے بین الاقوامی برادری سے غزہ میں ادویات، تیل اور دیگر ضروری اشیا کی ترسیل میں معاونت کی اپیل کی۔ خالد مشعل کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے اور اسرائیلی فوج غزہ پر فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائی بھی کر رہی ہے۔غزہ میں اطلاعات کے مطابق تقریباً پانچ ہزار فلسطینی ملک کے جنوب میں واقع خنضا گاوٴں سے اسرائیلی کارروائی سے بچنے کے لیے اپنے گھر بار چھور کر بھاگ رہے ہیں۔