غیر معمولی سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کو یکم اگست سے تین ماہ کے لئے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، چوہدری نثار، وزارت داخلہ نے وزارت دفاع کو ریکوزیشن بھجوا دی ہے ‘ تحریک انصاف نے آزادی مارچ کیلئے اسلام آباد انتظامیہ کو درخواست نہیں دی‘ آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد کیا جائے گا،صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت،وزارت داخلہ کی اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کی خبروں کی سختی سے تردید دہشتگردی کے ممکنہ حملوں کو روکنے کیلئے مجموعی طور پر فوج کو پولیس اور سول انتظامیہ کی معاونت کے لئے ایک محدود وقت کے لئے طلب کیا گیا ہے ،وضاحتی بیان

ہفتہ 26 جولائی 2014 05:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جولائی۔2014ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ غیر معمولی سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں یکم اگست سے تین ماہ کے لئے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لئے وزارت داخلہ نے وزارت دفاع کو ریکوزیشن بھجوا دی ہے ‘ تحریک انصاف نے آزادی مارچ کے لئے اسلام آباد انتظامیہ کو درخواست نہیں دی‘ آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد کیا جائے گا۔

جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملکی سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لئے وزارت دفاع کو باضابطہ طور پر ریکوزیشن بھجوا دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

فوج یکم اگست سے تین ماہ تک اسلام آباد میں موجود رہے گی اور اس کی تعیناتی سکیورٹی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے آزادی مارچ کے لئے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کو ابھی تک کوئی درخواست نہیں دی‘ پی ٹی آئی کی درخواست موصول ہونے کے بعد اس پر مشاورت کی جائے گی اور وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد تحریک انصاف کو مارچ کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کے ممکنہ ردعمل سے بچنے کیلئے ملک بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کیا گیا ہے اور صوبائی حکومتوں کو خصوصی طور پر ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو تیار رکھیں۔

ادھروزارت داخلہ نے اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دہشتگردی کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے لئے مجموعی طور پر فوج کو پولیس اور سول انتظامیہ کی معاونت کے لئے ایک محدود وقت کے لئے طلب کیا گیا ہے اور اس ضمن میں یکم اگست سمیت کوئی بھی تاریخ نہیں دی گئی اور نہ ہی آرٹیکل 245کے تحت باقاعدہ طور پر اسلام آباد کا کنٹرول فوج کے حوالے کیا گیا ہے۔

جمعہ کی شام وزارت داخلہ کے ترجمان نے الیکٹرونک میڈیا کے چند حلقوں میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے منسوب آرٹیکل 245 کے بارے میں بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ اسلام آباد کو فوج کے حوالے کیا جارہا ہے اور نہ ہی اس سارے سلسلے میں پہلی اگست کی تاریخ کی کوئی نسبت ہے۔ حقیت یہ ہے کہ دہشت گردی کے کسی بھی ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے اور مجموعی طور پر اسلام آباد میں تحفظ اورامن کی فضاء کو مستحکم کرنے کی خاطر فوج کو پولیس اور سول انتظامیہ کی معاونت کے لیے ایک محدود وقت کے لئے طلب کیاگیا ہے،ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق اس سلسلے میں قانونی ، آئینی اور انتظامی پہلووں کا جائزہ گزشتہ چند ہفتو ں سے لیا جا رہا تھا اور بلآخر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس کا باقائدہ نوٹیفیکشن کل بروز جمعرات مورخہ 24 جولائی کوجاری کردیا جائے ۔

جس کے تحت افواج پاکستان کے مخصوص دستے ایئر پورٹ سمیت چند دوسرے حساس اور اہم مقامات پر پولیس اور سول انتظامیہ کی معاونت کریں گے اور اس کے علاوہ فوجی دستے Rapid Response Force کے طور پربھی ذمہ واریاں نبھائیں گے ۔ انہیں اپنی ذمہ واریوں کی بجاآوری کے لئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 245کی مدد اور تحفظ حاصل ہو گا۔ حکومتی ترجمان نے مذید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی دارلحکومتوں میں بھی جہاں جہاں فوج کی ضرورت یا طلب ہوئی وہاں بھی یہ ماڈل اور طریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔