غزہ، حماس کی طرف سے 24 گھنٹوں کے لیے فائر بندی کا اعلان،اقوام متحدہ کی مداخلت پر اور عید الفطر کی مناسبت سے فائر بندی کی یہ عارضی ڈیل قبول کی گئی ہے،ترجمان حماس ، غزہ میں اسرا ئیلی جا ر حیت جا ری ، فلسطینی شہداء کی تعداد1100 ہوگئی ، حما س کے جو ابی حملو ں میں جہنم وا صل ہو نے والے اسر ائیلیو ں کی تعداد 45تک پہنچ گئی ، اسرا ئیلی بمباری سے 20 ہزار سے زائد عمارات تباہ ، ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ بے گھر

پیر 28 جولائی 2014 07:40

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جولائی۔2014ء) غزہ میں جا ری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد1100ہو گئی ہے۔جبکہ 42 فوجیوں سمیت مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔ سر حدی علاقے بیت حنون پر بم باری کے نتیجے میں پوری کی پوری بستی کھنڈر میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان 12گھنٹوں کی جنگ بندی کے دوران جب جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے رہائشی بچا کھچا سامان اور پیاروں کی تلاش میں گھروں کو لوٹے تو ملبے کے ڈھیر۔

۔اجڑے مکانات اور وحشت ناک مناظر نے ان کا استقبال کیا۔اسرائیلی درندگی کے باعث ہنستے بستے علاقے قبرستان میں بدل گئے ہیں۔سرکاری حکام کے مطابق بمباری کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد عمارات تباہ ہوچکی ہیں، علاقے میں موجود تمام درخت برباد اور مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ در بدر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران عمارتوں کے ملبے سے147 لاشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ حکام کو خدشہ ہے کہ ابھی مزید لاشیں ملبے تلے موجود ہیں۔

اسرائیل نے پہلے 4 اور پھر 24 گھنٹوں کے لیے حملے روکنے کا اعلان کیا حماس نے اس پیشکش کومسترد کردیا۔ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے اس اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی درخواست پر مزید 24 گھنٹوں کے لیے کابینہ نے جنگ بندی کی تجویز منظور کر لی ہے تاہم جنگ بندی کے دوران فوج کو کارروائی کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے اگر اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

تا ہم حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی صرف اسی صورت میں قبول کرے جب اسرائیلی فوجیں غزہ سے نکل جائیں گی اور بے گھر ہونے والے افراد کو لوٹنے کی اجازت دی جائے گی۔حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سابقہ وقفوں کے دوران مزید حملوں کی تیار کرتا رہا ہے اور سینیچر کو اس نے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں۔ادھرحماس نے24 گھنٹے کی فائر بندی کا اعلان کر دیا ہے۔

قبل ازیں حماس نے عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کی طرف تازہ راکٹ حملے کیے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے بھی اپنی کارروائی بحال کر دی تھی۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق تازہ ترین پیش رفت کے مطابق حماس نے غزہ پٹی میں چوبیس گھنٹے کی فائر بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ مقامی وقت کے مطابق دن دو بجے سے اس ڈیل پر عملدرآمد شروع ہو گیا ۔

برطانوی نیوز ایجنسی نے حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی مداخلت پر اور عید الفطر کی مناسبت سے فائر بندی کی یہ عارضی ڈیل قبول کی گئی ہے۔قبل ازیں اسرائیلی فوج کی طرف سے اتوار ستائیس جولائی کو ہی جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”غزہ کے شہریوں کی فلاح کے لیے انسانی بنیادوں پر فائر بندی کے دورانیے میں حماس کی طرف سے مسلسل راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی دفاعی فورسز اب اپنی فضائی، بحری اور زمینی کارروائی بحال کر دیں گی۔

“ فوجی بیان میں شہریوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ تصادم کی زد میں آنے والے علاقوں سے دور رہیں۔دریں اثناء غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھالنے والی فلسطینی تنظیم حماس کے مسلح دھڑے قسام بریگیڈ نے بتایا ہے کہ اس کے طرف سے اسرائیل کے جنوبی شہر اشدود کی جانب پانچ گریڈ میزائل داغے گئے جبکہ تل ابیب کی طرف بھی ایک M75 راکٹ فائر کیا گیا۔ ایک اور اسلامی جہادی تحریک کے مسلح دھڑے قدس بریگیڈ نے بھی اسرائیل کی طرف راکٹ حملے کرنے کا دعوی کیا ہے۔

اتوار کی صبح جنوبی و وسطی اسرائیلی شہروں میں انتباہی سائرنوں کی آوازیں گونجتی رہیں تاہم عینی شاہدین کے بقول کوئی شہری زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔ اسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے دو راکٹوں کو مار گرایا جبکہ دیگر تمام غیرگنجان آباد علاقوں میں گرے۔ہفتے کے روز اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے عارضی فائر بندی کی مدت میں توسیع کر کے اسے چوبیس گھنٹوں تک کے لیے کارآمد بنانے پر اتفاق کر لیا تھا اور اسے مقامی وقت کے مطابق آج رات بارہ بجے جبکہ عالمی وقت کے مطابق آج رات نو بجے تک فعال رہنا تھا۔

حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری کے بقول جنگ بندی اس لیے ناقابل فبول تھی کیونکہ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں سرنگیں ڈھونڈنے اور انہیں تباہ کرنے کا عمل جاری رکھا اور متعدد علاقوں میں لوگوں کو اپنے گھروں کی طرف نہیں جانے دیا۔تقریباً تین ہفتوں سے جاری اس مسلح تنازعے میں اب تک 1,049 فلسطینی شہید جبکہ چھ ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک شدگان اور زخمی ہونے والوں میں بھاری اکثریت شہریوں کی ہے۔ سترہ جولائی سے اسرائیلی زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک اسرائیل کے بھی43 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :