اسرائیلی جارحیت عید پر بھی جاری،ہسپتال اور پارک پر راکٹ حملوں میں10فلسطینی شہید،سلامتی کونسل کا اسرائیل اور حماس سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر غیر مشروط فوری جنگ بندی کا مطالبہ

منگل 29 جولائی 2014 05:58

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29جولائی۔2014ء)عیدالفطر کے موقع پر اسرائیل کے راکٹ حملوں میں شفا ہسپتال اور اس کے قریب ایک پارک پر حملے میں بچوں سمیت دس فلسطینی شہید اور 46 زخمی ہو گئے ہیں۔ طبی عملے کے ایک اہلکار کے مطابق شفاء ہسپتال اور پارک پر اسرائیلی جہازوں کی جانب سے گرائے گئے راکٹوں سے دس فلسطینی شہید اور چھیالیس شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

فلسطین کے طبی عملے کے اہلکار ایمن شہابی اور غزہ پولیس کے آپریشن روم کا کہنا ہے کہ پارک اورہسپتال اسرائیلی فضائی حملے میں نشانہ بنے ہیں جبکہ اسرائیل کی فوج نے غزہ میں ہسپتال اور پارک کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کے ہستپال شفا اور اس کے قریب واقعہ ایک پارک پر لگنے والے راکٹ حماس کی طرف سے داغے گئے تھے جو فنی خرابی کے باعث ان جگہوں پر پھٹ گئے

ادھراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک اہم اجلاس میں غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس سے ’غزہ میں انسانی بنیادوں پر غیر مشروط فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک ہنگامی اجلاس میں مسلمانوں کے اہم تہوار عیدالفطر پر اور ’اس کے بعد کے دنوں میں‘ جنگ بندی کے مطالبے کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں سلامتی کونسل کے موجودہ صدر راوانڈ کی طرف سے پیس کر دہ اعلامیہ کی توثیق کی گئی جس میں ’پائیدار‘ جنگ بندی کے لیے مصر کی تجویز پر عمل درآمد کے لیے کہا گیا ہے جس کے تحت لڑائی میں وقفے سے غزہ کے مستقبل کے بارے میں نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے راستہ ہموار ہو جائے گا اور جس میں غزہ کی سرحدی راستے کھلنے پر بھی بات چیت شامل ہو

اعلامیہ میں ’سویلین اور امدادی اداروں بشمول اقوامِ متحدہ کے سہولیات کو تحفظ فراہم کرنے پر بھی‘ زور دیا گیا۔

اس پہلے امریکی صدر براک اوباما نے بھی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔اتوار کو اسرائیل نے غزہ پر مزید حملے کیے جبکہ حماس نے بھی اسرائیل پر راکٹ داغے اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے۔غزہ میں وزارتِ صحت کے مطابق 20 روز سے جاری اسرائیلی کارروائی کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 1060 سے تجاوز کر گئی ہے جس میں مزید اضافہ جنگ بندی کے دوران ملبے میں دبی مزید لاشوں کے نکالنے کے عمل کے بعد ہوا۔ ہلاک ہونے والوں فلسطینیوں میں اکثریت عام شہریوں کی ہے جس میں بچے بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :