اپر دیر میں افغانستان سے آنیوالے دہشت گردوں کے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے ناکام،سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں 7 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا،دفتر خارجہ کا افغانستان کے ناظم الامور کوطلب کرکے حملے پر شدید احتجا ج،ایسے واقعات کے سدباب اور سرحد پار عناصر پر قابو پانے کا مطالبہ

جمعہ 1 اگست 2014 05:27

اسلام آباد،دیر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔یکم اگست۔2014ء) سیکورٹی فورسز نے اپر دیر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے جوابی کارروائی میں 7 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے اور حکومتِ پاکستان نے اسلام آباد میں افغانستان کے ناظم الامور کو وزارتِ خارجہ میں طلب کرکے افغانستان کی سرحد پار کر کے دیر میں 70 سے 80 شدت پسندوں کے حملے پر شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کے سدباب کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے افغان حکام پر ایک مرتبہ پھر یہ زور دیا گیا ہے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان کے اندر گولہ باری اور پاکستان کی سرحد کے اندر گھس کر حملوں کے واقعات کے سدباب کے لیے موثر اقدامات کریں۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پاکستانی فوجی حکام نے کہا تھا کہ منگل کی رات کو 70 سے 80 شدت پسندوں نے افغانستان کی طرف سے پاکستان کے علاقے دیر میں پاک افغان سرحد پر واقع پاکستانی سرحدی چوکی پر حملہ کیا جس کے جواب میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چھ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس بات پر زور دیا گیا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان ضربِ عضب کے نام سے دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں ختم کرنے کے لیے ایک بہت بڑی کارروائی کر رہا ہے، افغان حکومت کی طرف سے تمام ممکنہ تعاون اور ایسے اقدامات کیے جانے چاہئیں کہ افغان سرحد کے اندر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم ہو جائیں۔وزارتِ خارجہ نے مزید کہا کہ اس معاملے کو پاک افغان سرحد پر سکیورٹی بہتر بنانے کے وسیع تر تناظر میں افغان حکومت کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر اٹھائے گا۔

دریں اثناء فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق حملہ کی درمیانی شب کو تریپان اور انکال سر کے درمیانی علاقے میں کیا گیا۔

اس سے پہلے بھی سرحد پار سے شدت پسندوں نے دیر کے علاقے میں آ کر کارروائیاں کرنے کی کوششیں کی ہیں جس کا جواب پاکستانی سکیورٹی فورسز دیتی رہی ہیں۔ 2012 میں شدت پسندوں نے پاک افغان سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہو کر حملے کیے تھے جن میں متعدد شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔

انھی شدت پسند کارروائیوں کے دوران 13 فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے جس کی تصدیق پاکستانی فوج نے کی تھی۔لوئر دیر میں فوجی حکام کے مطابق ایک خلاف کارروائی میں دس سے زائد شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔دیر کے علاقے میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز شدت پسندوں کے نشانے پر رہی ہیں۔ستمبر 2013 میں دیر میں ہونے والے ایک دھماکے میں پاکستانی فوج کے ایک میجر جنرل سمیت دو افسران اور ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

اسی طرح ستمبر 2011 میں اسی ضلع میں تحصیل براول کے علاقے میں اس وقت کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل جاوید اقبال سوات کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ بھی ہوئی تھی جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے۔ پاکستانی طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔عسکری حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات افغانستان سے آنے والے 70 سے 80 دہشت گردوں نے اپر دیر میں ترپامان اور انکلسار کے درمیانی علاقے میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملہ کردیا۔ حملے کے وقت سیکورٹی فورسز کے جوانوں نے نہایت جرات مندی اور بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے 7 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 9 کو زخمی کردیا جب کہ باقی دہشت گرد واپس افغانستان فرار ہوگئے۔