حکومت اورتحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کاپہلادورختم،وزیراعظم کے استعفے ،اسمبلیوں کی تحلیل کامطالبہ مسترد،دیگرامورپرآج بات چیت ہوگی،بات چیت خوشگوارماحول میں ہوئی ،سیاسی بحران جلدحل ہونے کاامکان ہے ،گورنرپنجاب

جمعرات 21 اگست 2014 09:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف اورحکومت کے درمیان مذاکرات کاپہلادوربغیرکسی نتیجے کے ختم ہوگیا،وزیراعظم کے استعفے اوراسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے تحریک انصاف کامطالبہ مسترد،دیگرچارمطالبات پرآج بھی بات چیت جاری رہے گی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق بدھ کی رات 11بجے سے شروع ہونے والی بات چیت تقریباًدوگھنٹے تک جاری رہی ،جس میں تحریک انصاف کی جانب سے حکومتی کمیٹی کوچھ مطالبات پیش کئے گئے ،ذرائع کاکہناہے کہ حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفی اوراسمبلی تحلیل کرکے نئے الیکشن کے حوالے سے پہلے دومطالبات کوسرے سے مستردکرتے ہوئے تحریک انصاف کی کمیٹی کوکہاہے کہ یہ مطالبات ناقابل قبول ہیں ،تاہم دیگرچارمطالبات کاجائزہ لیکرآج مذاکرات کادوسرادورہوگااورتحریک انصاف کواس حوالے سے مکمل طورپرآگاہ کردیاجائیگا۔

(جاری ہے)

مذاکرات کے اختتام پرمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے گورنرپنجاب چوہدری غلام سرورنے کہاکہ بات چیت کاعمل انتہائی خوشگوارماحول میں ہوا،امیدہے کہ جلدسیاسی بحران حل کرلیاجائیگااورقوم کوخوشخبری ملے گی۔وفاقی وزیراحسن اقبال نے بھی اس امیدکااظہارکیاکہ یہ معاملہ بہت جلدحل ہوجائیگا،مذاکرات کاآغازمثبت پیش رفت ہے ،یقین ہے کہ مذاکراتی عمل کے ذریعے بحران کاحل نکل جائے گا۔

تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے رکن شاہ محمودقریشی نے کہاکہ ہم نے اپنے مطالبات پیش کردیئے ہیں ،حکومت آج جواب دے گی اورآج شام کوہی مذاکرات کادوسرادورہوگا۔دوسری جانب حکومت اور پاکستان عوامی تحریک میں مذاکرات کاپہلادورناکام ہوگیا،آج(جمعرات کو ) دوبارہ مذاکرات ہونے کاامکان ،جبکہ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپورنے کہاہے کہ ہماراواضح مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن کے قاتلوں کیخلاف ایف آئی آردرج کی جائے ،وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب اپنے عہدوں سے مستعفی ہوں ،عوامی تحریک کے آل پارٹیزکانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ پرعملدرآمدکرایاجائے۔

بدھ کی رات پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں مذاکرات کیلئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پاکستان عوامی تحریک اوراس کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کئے ،حکومت کی جانب سے مذاکرات مین وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال ،وفاقی وزیرسرحدی امورعبدالقادربلوچ،مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجازالحق اورحیدرعباس رضوی شامل تھے جبکہ عوامی تحریک کی جانب سے رحیق عباسی ،سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور،ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنماشفقت شیرازی ،مسلم لیگ ق کے رہنماطارق بشیرچیمہ ،آصف احمدعلی اورغلام مصطفیٰ کھرنے عوامی تحریک کی مشاورتی کمیٹی کی حیثیت سے حکومتی ٹیم سے مذاکرات کئے ۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کاپہلاباضابطہ دورتقریباًڈیڑھ گھنٹہ جاری رہاجس میں پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن میں شہیدہونے والے اراکین کے قتل میں ملوث قاتلوں کیخلاف ایف آئی آرکامطالبہ کیاجبکہ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ پاکستان عوام تحریک کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیزکانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ پرعملدرآمداوروزیراعظم اوروزیراعلیٰ کے استعفوں کامطالبہ کیاگیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے کہاگیاہے کہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن افسوسناک واقعہ ہے ،جس پرحکومت کوبھی افسوس ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کی صورتحال انتہائی گھمبیرہے ،اس لئے پاکستان عوامی تحریک بھی تحمل اورلچک کامظاہرہ کرے،حکومت کے جائزمطالبات تسلیم کرنے کیلئے تیارہیں ۔اس موقع پرپاکستان عوامی تحریک کی جانب سے کہاگیاہے کہ لاہورمیں ظلم کی انتہاء کی گئی اورسانحہ کے بعدہماری ایف آئی آرتک درج نہیں کی گئی جبکہ ماڈل ٹاوٴن میں بارہ دنوں تک کارکنوں اورقائدین کومحصوررکھاگیااورانہیں بنیادی سہولیات سے محروم کردیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ آج عوامی تحریک کے خوراک اورپانی کے کنٹینرزکوروک لیاگیاہے جوکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،جس پرحکومتی وفدنے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کے سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن انہیں پاکستانی ہونے کے ناطے پاکستان کیلئے سوچناچاہئے ۔بعدازاں ذرائع نے خبر رساں ادارے کومزیدبتایاکہ حکومت نے تقریباایک گھنٹے سے زائدجاری رہنے والے مذاکرات میں پاکستان عوامی تحریک سے لچک دکھانے کامطالبہ کیاجس پر عوامی تحریک کی کمیٹی نے کہاکہ ہم نے تمام مطالبات آپ کے سامنے رکھ دیئے ہیں اگرہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوئے توہم اپنادھرنااس وقت تک جاری رکھیں گے ،جس پردونوں کمیٹیوں میں اتفاق رائے نہ ہوسکااورمذاکرات کاپہلادوربے نتیجہ ختم ہوگیا،مذاکرات کے بعدخبر رساں ادارے نے وفاقی وزیرسیفران عبدالقادربلوچ نے موٴقف جانناچاہاتووہ مسلسل خاموش رہے اورکسی بھی سوال کاجواب نہیں دیاجبکہ مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کے مطالبات ہمارے سامنے آگئے اوراب اس سلسلے میں وزیراعظم سمیت دیگررہنماوٴں سے مشاورت کریں گے اوراس کے بعدکوئی نتیجہ اخذکیاجائیگااوراس کے بعدمزیدپیشرفت ہوسکتی ہے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ مذاکرات ایک اچھی پیشرفت ہے اورامیدہے کہ معاملات حل ہونے کی قوی امیدہے ۔بعدازاں پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپورنے خبر رساں ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہم نے حکومت کے سامنے مطالبات رکھ دیئے انہوں نے مشترکہ اعلامیہ اوروزیراعظم اوروزیراعلیٰ کااستعفیٰ اورایف آئی آردرج کرنے کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے سامنے مطالبات رکھ دیئے اگرمطالبات تسلیم نہ ہوئے توہمارادھرنااس وقت تک جاری رہے گاجب تک مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ مطالبات نہیں یہ ہماراحق ہے ،حکومت صرف افسوس کی بات کرتی ہے کہ ایسالگتاہے کہ حکومت کے پاس جواب دینے کیلئے کوئی جوازنہیں ہے ۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کی مرکزی قیادت نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کئے ہیں ،ڈاکٹرطاہرالقادری سے مذاکرات ان کے پائے ہی قیادت ہی کرسکتی ہے اگرمرکزی قیادت سے حکومت مذاکرات چاہتی ہے ان کے لیول کی قیادت لائے جومذاکرات کرے۔

قبل ازیں پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکمران جمہوریت پسند نہیں بلکہ جمہوریت کے قاتل ہیں۔ کیا یہی جمہوریت پسندی ہے کہ عوامی تحریک کا خوراک کیلئے آنے والا کنٹینر روک لیا گیا اور اس وقت عوام پر کھانا اور پانی بند کردیا گیا ہے،ہم نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، حکومت جھوٹ بول رہی ہے اور جھوٹ بولنے والے کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں،صرف وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نہیں حکومتوں کا خاتمہ چاہتے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے حیدر عباس رضوی اور مسلم لیگ (ض)کے سربراہ محمد اعجاز الحق نے ڈاکٹر طاہر القادری سے اپنی بات چیت کو مفید قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جلد وزراء کی ٹیم کر لے کر آئیں گے جو ان سے مذاکرات کرے گی۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق اور متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنماء حیدرعباس رضوی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہم جمہوریت پسند اور آئین پسند لوگ ہیں اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، حکومت مذاکرات سے انکار کا پروپیگنڈہ کرکے جھوٹ پھیلانا چاہتی ہے، ہم نے آج تک مذاکرات سے انکار نہیں کیا، حکومت جھوٹ بول رہی ہے اور جھوٹے لوگوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

انہوں نے کہاکہ غزہ کے شہداء کے حوالے سے بھی بات کی گئی کہ ہم اس حوالے سے کوئی بات نہیں کرتے جبکہ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم اسرائیلی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بلکہ فلسطین کی مظلوم عوام کے ساتھ مکمل ہمدردی اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ کے مظلوم کیلئے لندن کے راستے امداد بھجوائی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں پاک فوج اس وقت ملکی سالمیت کی جنگ لڑ رہی ہے ضرب عضب کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں۔

ہماری جدوجہد ریاست نہیں بلکہ کرپٹ لوگوں کے خلاف ہے انہوں نے کہا کہ یہ نام نہاد جمہوریت پسندوں کو کیا لاہور میں ہونے والی شہادتیں نظر نہیں آتیں۔ لاہور میں پولیس گردی کی انتہا کی گئی کیا اسی کا نام جمہوریت ہے یا کیا نواز شریف کی جمہوریت پسندی یہی ہے انہوں نے کہاکہ آج دنیا کو پتہ چل گیا کہ آئین پسند کون ہے اور آئین اور جمہوریت کی قدروں کو پامال کون کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران جمہوریت پسند نہیں بلکہ جمہوریت کے قاتل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہی جمہوریت پسندی ہے کہ عوامی تحریک کا خوراک کیلئے آنے والا کنٹینر روک لیا گیا اور اس وقت عوام پر کھانا اور پانی بند کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اعجاز الحق اور حیدر عباس رضوی قابل احترام ہیں جبکہ اس معاملے پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا بھی مشکور ہوں انہوں نے کہا کہ اعجاز الحق اور حیدر عباس رضوی حکومت کے کہنے پر نہیں بلکہ اپنی صوابدید پر مذاکرات کیلئے آئے، آبپارہ میں بھی ہونے والے مذاکرات میں آفتاب احمدخان شیرپاؤ‘ اعجاز الحق اور حیدر عباس رضوی اپنی صوابدید پر آئے تھے اورحکومت نے انہیں اپنی نمائندگی کیلئے نہیں بھیجا انہوں نے کہا کہ حکمران مسلسل جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔

ہمارے پاس مذاکرات کیلئے آنے والوں میں عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی اور خرم نواز گنڈا پور نے سوا گھنٹہ مذاکرات کئے انہوں نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم کو نواز شریف نہیں بلکہ الطاف حسین اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھیجا۔ اس موقع پر انہوں نے اعجاز الحق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اعجاز الحق میرے بھائیوں جیسے ہیں جبکہ میاں نواز شریف اعجاز الحق والد جنرل ضیاء الحق کی وجہ سے سیاست میں آئے لیکن آج وہ اعجاز الحق کو بھول چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جنرل ضیاء کے سیاسی بیٹے ہیں جبکہ اعجاز الحق نسلی بیٹے ہیں۔ نواز شریف نے جنرل ضیاء کے احسانات کو فراموش کردیا اور اعجاز الحق سے ملاقات تک نہیں کرتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری حکومت کے مستعفی ہونے کا مطالبہ اس لئے کرتا ہوں کہ اگر نواز شریف بطور وزیراعظم مستعفی ہوبھی گئے تو وہ خواجہ آصف‘ سعد رفیق یا عابد شیر علی کو وزیراعظم بنا دیں گے اور خود گھر بیٹھ کر حکومت چلائیں گے جبکہ اسی طرح رانا مشہود اور رانا ثناء الله کو وزیراعلیٰ مسند پر بٹھا دیا جائے گا اور اصل حکم پھر بھی شہباز شریف کا ہی چلے گا اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کاخاتمہ ہو انہوں نے کہا کہ جس دورحکومت میں عدلیہ کے حکم کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں ہوگی وہاں سے انصاف کیسے ملے گا انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج مکمل طور پر پر امن ہے لاہور سے آبپارہ اور آبپارہ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک کارکن بالکل پر امن رہے۔

اور اب بھی اپنے کارکنوں کو حکم دیتا ہوں کہ وہ پارلیمنٹ ہاؤس سے اتنا پیچھے ہٹ جائیں تاکہ آنے جانے والوں کو راستہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو لوگ کارکنوں کی شکل میں پی ایم سیکرٹریٹ یا دیگر عمارتوں کے آگے گئے ہیں یا گھسنے کی کوشش کررہے ہیں وہ ہمارے نہیں نواز شریف کے آدمی ہیں اور نواز شریف گلو بٹوں کے ذریعے ہمیں بدنام کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام کارکنان پر امن رہیں اور مولانا فضل الرحمن سمیت ہر کسی کیلئے راستہ چھوڑ دیں انہوں نے اپنے کارکنوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون میں ساری عمارتیں قوم کا اثاثہ ہیں کوئی رکن عمارتوں میں نہ جائے، حکومت ان عمارتوں میں اپنا دھندا کررہی ہے لیکن ہم یہ دھندا اکٹھا ہی ختم کریں گے کارکن آئین پسند اور جمہوریت پسند ہونے کا ثبوت دیں۔

اس موقع پر انہوں نے حکومت کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت شاہراہ دستور کو کربلا بنانا چاہتی ہے کیونکہ ہماری خوراک اور پانی لانے والی ٹرانسپورٹ کو روک لیا گیا ہے حکومت کو ان ہتھکنڈوں پر شرم آنی چاہئے ۔ حکمران جھوٹ کے ساتھ ساتھ اخلاقی حدوں کو بھی پامال کررہے ہیں۔ا س مو قع پر حیدر عباس رضوی اور اعجاز الحق نے اپنی ڈاکٹر طاہر القادری سے بات چیت کو انتہائی مفید قراردیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اب ڈیڈ لاک ختم ہوجائے گا اور وہ جلد حکومتی وزراء کی ٹیم لے کر یہاں آئیں گے اور مذاکرات کریں گے۔انہوں نے وزیراعظم محمد نوازشریف سے اپیل کی کہ وہ مارچ کے شرکاء کو کھانا لاتے ہوئے پکڑے گئے ٹرک کو یہاں بھجوائیں اور پانی ،ٹائلٹ اور دیگر سہولیات فراہم کریں ۔

متعلقہ عنوان :