عمران خان حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے آمادہ،چھ مطالبات پیش کردئیے،نوازشریف وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیں،نئے انتخابات،انتخابی اصلاحات،مکمل غیر جانبدار نگران حکومت ،تمام الیکشن کمشنرز کے استعفے اور انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں میں ملوث افراد کو سزائیں دینے کا مطالبہ،نوازشریف کی موجودگی میں شفافیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،ان کے استعفے کیلئے ایک سال تک بیٹھنا پڑا تو بیٹھیں گے،امریکہ سے نہیں صرف خدا سے ڈرتا ہوں،نوازشریف کے معصوم چہرے کے پیچھے ایک آمر بیٹھا ہے جو لوگوں پر گولیاں چلانے کا حکم دیتا ہے،چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب

جمعرات 21 اگست 2014 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حامی بھرتے ہوئے چھ مطالبات پیش کر دیئے ہیں۔عمران خان کے مطالبات میں نواز شریف کا وزارت عظمی سے استعفی،دوبارہ انتخابات،انتخابی اصلاحات، مکمل غیر جانبدار نگران حکومت،تمام الیکشن کمیشنرز کے استعفے اورمئی 2013کے انتخابات میں کی گئی مبینہ بھاری دھاندلیوں میں ملوث افراد کو سزادینے کا مطالبہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ وہ نواز شریف کے استعفے کے بغیر نہیں اٹھیں گے اور اس کے لئے ایک سال تک بیٹھنا پڑا تو وہ بیٹھے رہیں گے کیونکہ نواز شریف کی موجودگی میں شفافیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،ماڈل ٹاوٴن میں 85لوگوں کو گولیاں لگنے کی رپورٹ سامنے آ چکی ہے کہ اس میں پنجاب حکومت ملوث تھی مگر لکھ کر دینے کو تیار ہوں شہباز شریف جب تک گورنمنٹ میں جیل نہیں جائے گا ،نواز شریف ڈر سہم کے فوج کے پیچھے چھپ کر بیٹھا ہے ، امریکہ سے نہیں صرف خدا سے ڈرتا ہوں۔

(جاری ہے)

نوازپاکستان کے پاکستان کے حسنی مبارک ہیں جن کے معصوم چہرے کے پیچھے ایک آمر بیٹھا ہے جو لوگوں پر گولیاں چلانے کا حکم دیتا ہے اور مجرموں کو بڑے عہدوں کے لئے منتخب کرتا ہے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے بدھ کی شام پارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر تحریک انصاف کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ایک جمہوری پارٹی ہے جوحکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیارہے مگر مذاکرات کا پہلا نکتہ نوازشریف کا استعفیٰ ہے جس سے کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ نوازشریف کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان کا استعفیٰ لئے بغیر واپس نہیں جائیں گے چاہے اس کیلئے انہیں اکیلے بیٹھنا پڑے اور ایک سال تک کنٹینر میں سونا پڑے تو سو جائیں گے مگر نواز شریف کا استعفیٰ لئے بغیر یہاں سے واپس نہیں جائیں گے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ نوازشریف معصوم اور بھولی شکل بنا کر فوج کے پیچھے چھپے بیٹھے ہیں مگر تحریک انصاف اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور نیا پاکستان بنا کر رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے معصوم چہرے کے پیچھے ایک آمر بیٹھا ہے جو نہتے لوگوں پر گولیاں مارنے کی اجازت دیتا ہے۔ملتان میں شاہ محمود قریشی کے گھر پر پتھراؤ ہوا جو بلو بٹ نے کروایا،جس سے تاثر ملتا ہے کہ بٹ ایسے ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے مجرموں کو چنا جو شریف لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور گولیاں برساتے ہیں مگر تحریک انصاف جمہوری پارٹی ہے اور جمہوری سوچ کی مالک ہے،جمہوریت کے تحت بات چیت کیلئے تیار ہے مگر جو بات چیت شروع ہوگی اس کا پہلا حصہ نوازشریف کا استعفیٰ ہوگا کیونکہ نوازشریف نے 2013ء کے عام انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے اور بھاری دھاندلی کروائی ہے اور نوازشریف کی موجودگی میں اس دھاندلی کی انکوائری نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک چودہ حلقے کھولے گئے ہیں جن کی گنتی میں 40سے80ہزار ووٹ جعلی نکلے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے الیکشن تو حسنی مبارک بھی کرواتا تھا جسے عدالت اور پارلیمنٹ نے نہیں عوام نے سڑکوں پر نکال کر اقتدار سے الگ کیا اور نوازشریف بھی اس وقت پاکستان کے حسنی مبارک ہیں جن کو پاکستان کی عوام سڑکوں پر نکال کر رہے گی کیونکہ اب پاکستان جاگ اٹھاہے اور جو جن بوتل سے نکل چکا ہے وہ واپس نہیں جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے استعفوں کی بات کی تو اپوزیشن نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل نہ کرنا۔ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے معصوم چہرے پر انہیں ترس آگیا کہ کہیں انہیں دل کا دورہ ہی نہ پڑ جائے اس لئے انہوں نے وزیراعظم ہاؤس جانے کا فیصلہ منسوخ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی جبکہ ان کا دوسرا مطالبہ دوبارہ انتخابات کروانا،تیسرا مطالبہ انتخابی اصلاحات کروا کر صاف وشفاف انتخابات کا انعقاد،چوتھا مطالبہ غیر جانبدار نگران حکومت،پانچواں یہ کہ جتنے چیف الیکشن کمشنر بنائے گئے وہ تمام مستعفی ہوں اور مئی2013ء کے انتخابات میں جن جن لوگوں نے دھاندلی کروائی ان کیخلاف تحقیقات کروا کر انہیں سزائیں دلوائی جائیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے ذریعے نیا پاکستان قائم ہوگا،حقیقی جمہوریت آئے گی اور ملک میں تبدیلی آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمیٹی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔