ایک نہیں دس حکومتیں بھی قربان کرسکتا ہوں،مشکل وقت گزرنے کے بعد میں یوٹرن نہیں لوں گا،اصولوں اور نظرئیے پر سودے بازی نہیں کریں گے،نوازشریف، آئینی اداروں کی طرف دھرنا دینے والوں کے رخ کرنے کی صورت میں فوج اور پولیس اپنی ذمہ داری سنبھالے گی،اسمبلی سے خطاب،دھرنا دینے والے پارلیمنٹ ہاؤس کو جلانا چاہتے ہیں تو جلانے دیں مصلحت سے کام نہ لیں، عمران اور قادری نے آرمی چیف سے ملاقات کیلئے کہا تو فوج وضاحت کرے، خورشیدشاہ،محمود خان اچکزئی کا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ،وزیراعظم کی طرف سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے کا دکھ ہے،اسمبلی میں اظہار خیال

ہفتہ 30 اگست 2014 06:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اگست۔2014ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ مشکل وقت گزرنے کے بعد میں یوٹرن نہیں لوں گا،اصولوں اور نظرئیے پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ ایک حکومت نہیں دس حکومتیں بھی قربان کرسکتا ہوں۔ آئینی اداروں کی طرف دھرنا دینے والوں کے رخ کرنے کی صورت میں فوج اور پولیس اپنی ذمہ داری سنبھالے گی۔اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت آئین او جمہوریت پر سودی بازی نہ کرے۔

دھرنا دینے والے پارلیمنٹ ہاؤس کو جلانا چاہتے ہیں تو جلانے دیں لیکن مصلحت سے کام نہ لیں۔ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی طرف سے آرمی چیف سے اگر ملاقات کیلئے کہا گیاتو آئی ایس پی آر کی طرف سے اس کی وضاحت ضروری ہے۔محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے کا دکھ ہے اس سے بیس کروڑ عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ سید خورشید احمد شاہ نے میرے دل کی ترجمانی کی۔ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی۔ مشکل وقت سے گزرنے کے بعد میں یو ٹرن نہیں لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں آنی جانی ہیں۔ اصولوں اور نظرئیے پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ ایک حکومت نہیں دس حکومتیں بھی قربان کرسکتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم جانتی ہے کہ فوج نے کردار ادا کرنا تھا۔ آئینی اداروں کی طرف دھرنا دینے والوں کے رخ کرنے کی صورت میں فوج اور پولیس اپنی ذمہ داری سنبھالے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور عورتوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے چیف آف آرمی سٹاف سے ملنے کی خواہش ظاہر کی اور مجھ سے اجازت لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آئین کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔

اپنا فرض اور ذمہ داری ضرور نبھاؤں گا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایوان میں موجود سیاسی جماعتیں آئین اور جمہوریت کیساتھ کھڑی ہیں۔ یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ حکومت کیساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز جو تاثر دیا گیا جو دو یونین کونسلوں کے لوگ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بیٹھے ہوئے ہیں پھر آئی ایس پی آر کی جانب سے وضاحت آنا جس سے پارلیمنٹ کی جگ ہنسائی ہوئی اور اسی سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے جو وضاحت کی ہے دھرنے والوں کی درخواست پر‘ فوج نے ثالثی کی حامی بھرلی اس کی وضاحت آنی چاہئے۔ جمہوریت خون کی قربانیوں کی وجہ سے آئی۔ حکومت آئین او جمہوریت پر سودی بازی نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا دینے والے پارلیمنٹ ہاؤس کو جلانا چاہتے ہیں تو جلانے دیں لیکن مصلحت سے کام نہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی طرف سے آرمی چیف سے اگر ملاقات کیلئے کہا گیاتو آئی ایس پی آر کی طرف سے اس کی وضاحت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آنی جانی ہے لیکن اصولوں پرسمجھوتہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو حکومت بچانے کا درد نہیں بلکہ جمہوریت اور پارلیمنٹ دونوں کو بچانا چاہتے ہیں۔ حکومت اگر جھک بھی گئی تو ہم نہیں جھکیں گے۔ آئین اور جمہوریت کیلئے گولیاں کھانے کیلئے تیار ہیں۔ پختونخواہ میپ کے راہنماء محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے کا دکھ ہے اس سے بیس کروڑ عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔