اسلام آباد ، دھرنے کے شرکاء اور سکیورٹی فورسز کا آمنا سامنا،شیلنگ و پتھراؤ سے 294افراد زخمی،زخمیوں میں پولیس و ایف سی اہلکار،خواتین و بچے بھی شامل ،مظاہرین گیٹ توڑ کر پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر داخل ہوگئے، متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ،جڑواں شہروں کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ ،فوج نے پارلیمنٹ ہاوٴس سمیت اہم عمارتوں پر پوزیشنیں سنبھال، مظاہرین سے چھریاں، کٹر، ہتھوڑے اور بڑے بڑے کلہاڑے برآمد ہوئے ہیں،قائم مقام آئی جی اسلام آباد، تحریک انصاف نے آج ملک گیر ہڑتال ، ایم کیوایم نے یوم سوگ کا اعلان کردیا

اتوار 31 اگست 2014 09:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اگست۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان ہفتہ کی رات اپنے قائدین کے اعلانات کے بعد شاہراہ دستور سے دھرنا ختم کر کے وزیراعظم ہاوٴس کی جانب روانہ ہوئے جہاں کبینٹ ڈویژن کے پاس پہنچے پر کارکنان اور پولیس کا آمنا سامنا ہوگیا ،پولیس کی جانب سے زبردست شیلنگ جبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراؤ کیا گیا ،تصادم کے نتیجے میں پولیس و ایف سی اہلکاروں اور مظاہرین سمیت 294سے زائد افرا د زخمی ہوگئے،زخمیوں کو اسلام آباد کے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا،راولپنڈی اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ،فوج نے پارلیمنٹ ہاوٴس سمیت اہم عمارتوں پر پوزیشنیں سنبھال لیں،پاکستان تحریک انصاف نے آج (اتوارکو)ملک گیر ہڑتال کی کال دیدی ہے جبکہ ایم کیوایم یوم سوگ منائے گی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین عمران خان اور طاہرالقادری کی جانب سے ہفتہ کی رات کارکنان کو وزیراعظم ہاوٴس کی طرف جانے کا حکم دیا گیا جہاں دونوں جماعتوں نے اپنے آ ئندہ کے لائحہ عمل کے مطابق دھرنا دینا تھا جبکہ اس موقع پر عمران خان اور ڈاکٹرطاہرالقادری کی جانب سے اپنے کارکنان کو مکمل طور پر پر امن رہنے اور کسی بھی قسم کا تشدد یا انتشار کا راستہ اختیار نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

انتظامیہ کی جانب سے وزیراعظم ہاوٴس سمیت دیگر حساس عمارتوں کی جانب جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا کر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جنہوں نے مظاہرین کے مارچ کے دوران پوزیشنیں لے لیں اس دوران مظاہرین کی بڑی تعداد نے وزیر اعظم ہاؤس کی جانب جانے کی کوشش کی جس پر وہاں عوامی پاکستان کی قیادت پولیس انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن کیبنٹ سیکرٹریٹ کے پاس ریڈ زون میں تعینات پولیس، رینجرز اور ایف سی نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی اور ان پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں فائر کی گئیں جس کے نتیجے میں 294 کے قریب افراد زخمی ہوگئے جن میں پولیس اہلکار اور خواتین بھی شامل جنہیں فوری طور پر ایمبولینسز کے ذریعے پمز اور پولی کلینک اسپتالوں میں منتقل کیا گیا،پمز کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق ہسپتال میں 170زخمی لائے گئے جن میں سے 89مرد،32خواتین اور 24پولیس اہلکار شامل ہیں جبکہ پولی کلینک ہسپتال میں124زخمیوں کو منتقل کیا گیا جن میں 25خواتین ،10پولیس اہلکار اور 7بچے بھی شامل ہیں ، ۔

جبکہ پولیس نے کنٹینر ہٹانے والی کرین کو بھی قبضے میں لے کر اس کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ، مظاہرین کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراوٴ کیا گیا اور ریڈ زون میں موجود درختوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔ آئی جی اسلام آباد کی طرف سے مظاہرین کی گرفتاری کا حکم د یدیا گیا۔اس موقع پر مظاہرین کی بڑی تعداد نے ریڈ زون میں شدید ہنگامہ آرائی کی اور ریڈ زون میں موجود درختوں اور ایک پولیس موبائل کو بھی آگ لگا دی گئی، مظاہرین نے ایک ٹرک کے ذریعے پارلیمنٹ ہاوٴس میں داخلے کے لیے اس کا جنگلہ توڑ دیا اور پارلیمنٹ ہاوٴس کے احاطے میں داخل ہوگئے، اس دوران پولیس نے کریک ڈاوٴن کرتے ہوئے ہنگامہ آ رائی کرنے والے110 سے زائد افراد کو بھی گرفتا ر کرلیا ۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان مزاحمت کے بعد عمران خان کے ٹرک اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی گاڑی کو پیچھے ہی روک لیا گیا جبکہ پولیس کی شیلنگ کے باعث مظاہرین بھی پارلیمنٹ ہاوٴس کی واپس چلے گئے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان صدر، وزیراعظم ہاوٴس، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں فوج کھڑی ہے۔ اگر مظاہرین طاقت کا استعمال کریں گے تو طاقت سے جواب دیں گے۔

آرٹیکل 245 کے تحت اگر آرمی ایکشن لیتی ہے تو ان کے پاس اختیارات ہیں اور فوج کو 245 کے تحت یہ علاقہ خالی کرانے کا کہا جا سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا اب مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہو سکتا اور نہ ہی آرمی کے ٹیک اوور کا کوئی امکان ہے۔دوسری جانب حکومتی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری تنصیبات کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور حتمی حد عبور کرنے پر ریاست کی عملدراری قائم کی جائے گی جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل نے بھی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین کو ریڈ لائن میں داخل ہونے سے ہر صورت روکا جائے جس کے لیے شیلنگ سمیت ہر اقدام کیا جائے۔

۔ وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایات پر ریڈ زون کی آپریشن کے دوران فضائی نگرانی کی گئی، نگرانی کے لئے وزیر داخلہ کی ہدایت پر وزارت داخلہ کو ہیلی کاپٹرز فراہم کیے گئے ۔ حکومتی ترجمان کے مطابق وزیر داخلہ کی ہدایت پر ریڈزون کی فضائی نگرانی کی جاتی رہی اور اس مقصد کے لئے وزارت داخلہ کو وزیر داخلہ کی ہدایت پر ہیلی کاپٹرز فراہم کیے گئے۔وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھی اس دوران موقع پر پہنچ کر ریڈ زون کی سکیورٹی کا جائزہ لیا، میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں نے ،پاک فوج ،پولیس اور رینجرز نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے،ریڈ زون میں واقع اہم ریاست کی علامت عمارتوں اور مقامات کی سیکورٹی کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں،تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت پر بار بار واضح کیا گیا کہ یہاں سے آگے ریڈلائن ہے۔

احتجاج کا یہ مطلب نہیں کہ ریاست کی علامت،بلڈنگ اور آئین پاکستان پر یلغار کردی جائے،مظاہرین کو یہاں سے آگے ایک انچ نہیں بڑھنے دیاجائے گا چاہے اس کیلئے کوئی بھی قیمت چکانی پڑے مگر ریاست پاکستاناورآئین پاکستان پر حرف نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین پر باربار واضح کیا گیا کہ انہیں مذاکرات کے ذریعے اور ہر لحاظ سے سمجھایا کہ اپنے احتجاج کو آئین وقانون اور جمہوریت کے اندر رکھیں کیونکہ یہاں سے آگے ریڈ لائن ہے جس کو کراس کرنے پر قانون سختی سے حرکت میں آئے گا،مگر حکومت کی امن پسندی اور جمہوریت پسندی کو کمزوری سمجھ کر ریاست پر یلغار کرنے کی عملی کوشش کی گئی،جس کے خلاف قانون حرکت میں آیا ہے کیونکہ ہم نے آئین پاکستان کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک گروہ نے اپنی جانب سے کرائی گئی یقین دہانی کے باوجودقانون کی خلاف ورزی کی اور اہم ترین عمارتوں پر قبضہ کرنا چاہا لیکن سکیورٹی فورسز اور ہم نے آئین وقانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ علاوہ زیں قائم مقام آئی جی اسلام آباد خالد خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے مظاہرین سے چھریاں، کٹر، ہتھوڑے اور بڑے بڑے کلہاڑے برآمد ہوئے ہیں، مظاہرین کے عزائم خطر ناک ہیں مگر ریاست کی علامت عمارتوں پر اگر حملہ ہوگا تو قانون ضرور حرکت میں آئے، دونوں جماعتوں کی قیادت کو چاہئے کہ اپنے مظاہرین کو روک لیں،جھڑپوں کے دوران کو ئی خاتون جاں بحق نہیں ہوئی،مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور ضرورت کے مطابق ربڑ کی گولیاں استعمال کی گئیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ریڈ زون میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے اور سامنے دکھایا گیا کہ مظاہرین کس طرح کٹروں اور ہتھوڑوں کا استعمال کر کے حفاظتی رکاوٹوں کو دور کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین سے پولیس نے چھریاں، ہتھوڑے، بڑے بڑے کلہاڑے اور کٹر برآمد کیے ہیں، مظاہرین کے پاس کرین بھی موجود تھی جو میڈیا پر بھی دکھائی گئی، اس کرین کے ذریعے ایوان اور وزیر اعظم ہاوٴس سمیت حساس عمارتوں کے سامنے کھڑے کنٹینرز و رکاوٹیں اٹھا کر حکومتی رٹ کو سرعام چیلنج کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب پر خالد خٹک کا کہنا تھا کہ پوری قوم جانتی ہے کتنے روز سے مظاہرین یہاں موجود ہیں مگر پولیس نے روزانہ کی بنیاد پر آنے جانے والے مظاہرین کے راستے میں بھی کبھی رکاوٹ نہیں کھڑی کی خ، اس وقت مظاہرین پولیس پر ہر طرف سے حملہ آور ہو رہے ہیں مگر اس کے باوجود فائرنگ نہیں کی گئی صرف حفاظت کے لئے اور آگے بڑھنے والے مظاہرین کو روکنے کے لئے آنسو گیس اور جہاں ضرورت پڑتی ہے وہاں آنسو گیس استعمال کی جاتی ہے۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر تھرٹس الرٹس موصول ہو رہے ہیں جس سے متعلق دونوں جماعتوں کو بار بار آگاہ کیا گیا مگر ان کی طرف سے کسی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، پولیس کی جانب سے اس وقت بھی مظاہرین کو کچھ نہیں کہا جا رہا بلکہ مظاہرین پولیس پر مسلسل حملہ آور ہور رہے ہیں۔ایک سوا ل کے جواب پر ان کا کہناتھا کہ مظاہرین کے خلاف جاری رہنے والے آپریشن کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کتنی دیر مزید جاری رہے گامگر دونوں جماعتوں کی قیادت سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اپنے مظاہرین کو واپس بلا کر اس علاقے کو کلیئر کروائیں۔

دریں اثناء تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے اسلام آباد کے واقعہ کے خلاف آج اتوار کو ملک گیر ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے جو کیا خلاف قانون کیا،ہم پرامن طورپر دھرنا دینے جارہے تھے،آج سے ملک بھر میں کارکن نکلیں گے،جب لاشیں گر گئیں تو مذاکرات کے دروازے بند ہوگئے،ہمارے پاس حکومت نے انتشار کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے دوران اپنے کنٹینر سے مظاہرین سے خطاب اور نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کس قانون کے تحت احتجاج پر دھاوا بولا گیا،ہماری خواتین کو شہید کیا گیا،غیر قانونی طور پر کارروائی کی گئی،حکومت نے جو کیا قانون کے خلاف کیا،ہم پرامن طور پر دھرنا دینے جارہے تھے جب لاشیں گر گئیں تو اب مذاکرات کے دروازے بند ہوگئے،ہمیں قانون احتجاج کا حق دیتا ہے،حکومت نے ہمارے پاس انتشار کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا،اب حکومت کو بتائیں گے کہ احتجاج کیا ہوتاہے،تحریک انصاف آج ملک بھر میں ہڑتال کرے گی،ملک بھر میں کارکن باہر نکلیں گے،انہوں نے کہا کہ کارکن ڈٹے رہیں،چوہدری نثار کو عقل مند سمجھتا تھا انہوں نے خود سب کچھ کیا ہے۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے اسلام آباد واقعہ کے خلاف آج اتوار کو یوم سوگ منانے کا اعلان کردیا ہے،ایم کیو ایم کے سینئر رہنما حیدرعباس رضوی نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم مظلوم عوام کے ساتھ ہیں،صورتحال اسی نہج پرپہنچ آئی ہے جس پر پورے پاکستانیوں کو ڈر تھا،یہ انتہائی تکلیف دہ ہے،یہ صورتحال ایسی ہے کہ ملک بھر میں حالات خراب ہوں گے،کوشش کر رہے ہیں حالات قابومیں آجائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو ایم کیو ایم اپنی پالیسی پرنظرثانی کرسکتی ہے۔