ریڈزون میں شیلنگ شروع ہونے کے بعد خواتین اور بچوں کی چیخ و پکار ،مائیں اپنے بچوں کو بچاتی رہیں، پارٹی قیادت کے ڈٹے رہنے کے مطالبے کے باوجودتحریک انصاف کے ٹائیگرز نے ڈی چوک کے عقبی راستے سے پہلے راہ فرار اختیار ، عوامی تحریک کے مرد و خواتین کارکنان پولیس کے سامنے ڈٹے رہے،پولیس افسران وائرلیس کے ذریعے بار بار آنسو گیس کے شیلزمنگواتے رہے، پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے میدان جنگ کا منظر بن گیا ، مشتعل کارکنان کا ریڈ زون میں واقع اہم سرکاری و نجی عمارتوں پر پتھرا،درختوں کو آگ بھی لگا دی گئی

اتوار 31 اگست 2014 09:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اگست۔2014ء)ریڈزون میں شیلنگ شروع ہونے کے بعد خواتین اور بچوں کی چیخ و پکار ،مائیں اپنے بچوں کو بچاتی رہیں، پارٹی قیادت کی جانب سے ڈٹے رہنے کے مطالبے کے باوجودتحریک انصاف آز ا دی مارچ و نئے پاکستان کے ٹائیگرز نے ڈی چوک کے عقبی راستے سے سب سے پہلے راہ فرار اختیار کی۔ عوامی تحریک و منہاج کے مرد و خواتین کارکنان پولیس کے سامنے ڈٹے رہے،پولیس افسران وائرلیس کے ذریعے بار بار آنسو گیس کے ٹیئررز(شیل) منگواتے رہے جبکہ آنسو گیس کی شیل فائر کیے جانے کی آوازوں اور دھوئیں نے پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے میدان جنگ کا منظر بنا لیا، سخت ترین صورتحال کے باوجود پولیس کی جانب سے فائرنگ نہ کی گئی، زخمیوں میں زیادہ تعداد پولیس و ایف سی اہلکاروں ڈ کی ہی رہی۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے مشتعل کارکنان نے ریڈ زون میں واقع اہم سرکاری و نجی عمارتوں پر پتھراوٴجاری رکھا اوردرختوں کو آگ بھی لگاکر کے صورتحال کو مزید خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کی شب پارلیمنٹ ہاوٴس اور وزیر اعظم ہاوٴس پر پیش قدمی کے لئے آگے بڑھتے مظاہرین کو انتظامیہ و پولیس حکام کی طرف سے طاقت کے ذریعے روکنے کا حکم ملنے کے بعد پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے پوری ایمانداری کا مظاہرہ کیا۔

پولیس کی جانب سے زیادہ تر مظاہرین کو طاقت کے استعمال کے بغیر ہی روکنے کی آخری حد تک کوشش کی گئی مگر پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے آغاز کے بعد آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے شیلنگ کے آغاز نے عوامی تحریک کی نقلاب میں شامل خواتین بچوں اور بزرگوں پر قیات سی برپا کی جو نہ آگے جانے کی پوزیشن میں تھے اور نہ ان کے پاس راہ فرار بچی تھی۔

مشکل کی اس صورتحال میں کئی خواتین اپنے بچوں کو بچانے میں لگی رہیں اور خداواسطے دیتی رہیں مگر بھگدڑ کی صورتحال نے جیسے سب کچھ تہس نہس کردیا۔مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر بھرپور پتھراوٴ اور ڈنڈوں کی بارش کی گئی اور جھنڈوں کے لئے لائے گئے ڈنڈے پولیس کے خلاف خوب استعمال ہوئے ۔مظاہرین کی طرف سے ڈٹے رہنے کی انتہاء پارلیمنٹ ہاوٴس کا دروازہ توڑ کر رکی جبکہ پولیس کی جانب سے بھی مظاہرین کو روکنے کے لئے ایسے وقت پر طاقت کا خوب استعمال کیاگیا۔

شیلنگ شروع ہونے کے بعد ڈی چوک کے عقبی راستے سے تحریک انصاف کے آزادی مارچ و انقلاب کے ٹائیگرز نے راہ فرار اختیار کی اور پارٹی قیادت کی صداوٴں کو بھی ان سنی ان کہی کر دیا۔عوامی تحریک کارکنان پولیس کے سامنے آخری دم تک ڈٹے رہے جبکہ مظاہرے میں آخری وقت تک موجود رہنے والے تحریک انصاف کے مظاہرین اپنا غصہ ریڈزون میں واقع سرکاری و نجی عمارتوں پر پتھراوٴ کرکے اور درخت و اشیاء کو جلا کر نکالا۔عمران خان اور طاہرالقادری کی آواز پروزیر اعظم ہاوٴس پر پیش قدمی کے لئے بڑھنے والے مظاہرین کو روکنے کے عمل نے پارلیمنٹ ہاوٴس سمیت ریڈ زون کے انتہائی اہم و حساس علاقے کو میدان جنگ بنائے رکھا۔