آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے تسلسل پر آنچ نہیں آنے دینگے،حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کا اتفاق،آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے تسلسل پر کوئی بھی سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعلان ،آئین کی بالادستی کیلئے سپریم کورٹ میں فریق بننے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایک ہفتہ تک جاری رکھنے کا فیصلہ ،استعفیٰ دونگا نہ چھٹی پر جاؤں گا،عوام کا مینڈیٹ یرغمال بنانے کی روایت نہیں پڑنے دی جائے گی،نوازشریف،اگر کوئی وزیراعظم ہاؤس کو گھیر لے گا تو سیاسی قیادت وزیراعظم کا ساتھ دے گی،رضاربانی،نواز شریف استعفیٰ کی تجویز پر غور بھی نہ کریں ورنہ ساتھ چھوڑ دیں گے، حاجی عدیل

منگل 2 ستمبر 2014 08:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2ستمبر۔2014ء)حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی قیادت نے اتفاق کیا ہے کہ آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے تسلسل پر آنچ نہیں آنے دینگے اورآئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے تسلسل پر کوئی بھی سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعلان کرتے ہوئے آئین کی بالادستی کیلئے سپریم کورٹ میں دائر درخواست فریق بننے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایک ہفتہ تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ استعفیٰ دوں گا نہ چھٹی پر جاؤں گا،عوام کا مینڈیٹ یرغمال بنانے کی روایت نہیں پڑنے دی جائے گی۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ اگر کوئی وزیراعظم ہاؤس کو گھیر لے گا تو سیاسی قیادت وزیراعظم کا ساتھ دے گی۔ حاجی عدیل نے کہا کہ نواز شریف استعفیٰ کی تجویز پر غور بھی نہ کریں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس پیر کو وزیراعظم آفس میں ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ،پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جمعیت علماء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان،ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار،بابر خان غوری،اے این پی کے حاجی عدیل، غلام احمد بلور،قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ،مسلم لیگ ض کے اعجازالحق،عباس آفریدی،میر حاصل بزنجو اور غازی گلاب جمال سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے یقین دلایا کہ استعفیٰ دونگا اور نہ ہی چھٹی پر جاؤں گا ۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا ۔

اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے جمہوریت سے انحراف ملکی سلامتی اور وفاق کے لئے خطرناک ثابت ہوگا ۔

سیاسی رہنماؤں نے اس پختہ عزم کا اظہار کیا کہ وہ جمہوریت کے تحفظ کی جدوجہد میں وزیراعظم کے ساتھ ہیں۔تمام جماعتوں نے آئین کی بالادستی کیلئے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں فریق بننے کا فیصلہ کرلیا ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایسی روایت نہیں پڑنے دی جائے گی کہ چند لوگ کروڑوں افراد کے مینڈیٹ کو یرغمال بنا لیں۔ اجلاس میں پارلیمنٹ،وزیراعظم ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملے کی مذمت کی گئی اور انہیں ریاست اور جمہوریت پرحملے قرار دیا گیا ۔

مشترکہ اعلامیہ کے مطابق سینٹ میں قائد حزب اختلاف میاں رضاربانی نے کہا کہ اگر کوئی وزیراعظم ہاؤس کو گھیر لے گا تو سیاسی قیادت وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم کا ساتھ دے گی۔اجلاس میں بعض ذرائع ابلاغ کے غیرذمہ دارانہ رویہ کی مذمت کی گئی تاکہ اداروں کے درمیان غلط فہمی پیدا کی جاسکے۔اے این پی کے حاجی عدیل نے وزیراعظم سے کہا کہ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو وہ ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے اس لئے انہیں چاہئے کہ وہ استعفیٰ کی تجویز پر غور بھی نہ کریں۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے تسلسل پر آنچ نہیں آنے دینگے۔