بدستور تحریک انصاف کا صدرہوں پارٹی آئین کے مطابق عہدہ سے فارغ نہیں کیا گیا ، عمران خان پارٹی آئین کو پڑھیں،آئین اور پارلیمنٹ کیلئے جان دے سکتا ہوں،جاویدہاشمی،عمران خان کہتے تھے کہ وہ فوج کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے ،”وہ“ کہتے ہیں کہ قادری کے پیچھے چلو،ہمارا چیف جسٹس آگیا،وہ سب کو فارغ کردے گا، ستمبر میں نئے انتخابات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،پریس کانفرنس میں دعوے،نیاپنڈورا باکس کھول دیا

منگل 2 ستمبر 2014 08:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم محمد جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ وہ بدستور تحریک انصاف کے صدر ہیں انہیں پارٹی آئین کے مطابق عہدہ سے فارغ نہیں کیا گیا ،عمران خان پارٹی آئین کو پڑھیں،آئین اور پارلیمنٹ کیلئے جان دے سکتا ہوں اور نیا پنڈورہ باکس کھولتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کہتے تھے کہ وہ فوج کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے ،”وہ“ کہتے ہیں کہ طاہر القادری کے پیچھے چلو،ہمارا چیف جسٹس آگیا ہے اس کی عدالت میں درخواست دیں گے اور ستمبر میں نئے انتخابات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

پیر کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر نہیں جاؤں گا اس کا فیصلہ بعد میں ہوگا میں نے کہا تھا کہ پاکستان کے لوگ اسمبلی کیلئے منتخب کریں یا نہ کریں لیکن آئین کی بالادستی سپریم کورٹ کو تحفظ اور اداروں کے تقدس کیلئے آج میں اپنی جان بھی دے دونگا قومی اسمبلی میں جو کلمہ لکھا ہوا ہے اس کے سائے میں کہہ رہا ہوں کہ ان اداروں کا تحفظ میرا فرض ہے جب لوگ یہاں جمع ہوتے ہیں پوری قوم بن جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

فاٹا کے اندر رہنے والا پشاور سوات مردان سے تعلق رکھنے والا پاکستانی قوم سے ہے اسمبلی میں جو عوام کے نمائندے ہوتے ہیں ہم ایک دوسرے پر اختلاف کرسکتے ہیں ہم کشمیر سندھ بلوچستان کے حوالے سے اختلاف کرسکتے ہیں اور ہم ایک دوسرے کے نقطہ نظر سمجھتے ہیں ہم نے ووٹ کی طاقت کو تسلیم نہیں کیا اور بندوق کی طاقت کو تسلیم کیا ہے اور بندوق کی طاقت کو تسلیم کیا ہے میں کل تک پی ٹی آئی کا صدر تھا اور اب بھی ہوں خان صاحب کو آئین و قانون کی پرواہ نہیں ہے میں آئین کے لیے لڑ رہا تھا کاش وہ اپنے آئین کو پڑھ لیتے مگر وہ مرضی کے آدمی ہیں کہ وہ آئین کو نہیں مانتے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پانچ مرتبہ انکار کیا ہے، مولانا مودودی سے کہا کہ جماعت اسلامی میں شامل نہیں ہو سکتا انہوں نے دعا دی کہ جہاں بھی رہو اللہ تم سے کام لے،اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو،جنرل ضیاء الحق اور نواز شریف کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے بغاوت کی۔اب عمران خان عروج پر تھے تب بھی اختلاف کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ آگے نہیں جائیں گے مگر عمران خان نے بات سیف اللہ کی مانی میری نہیں مانی گئی میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کہہ رہا ہوں کہ اس میں جہانگیر ترین اسد عمر اور پارٹی کے سینئر لوگ تھے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک بھی موجود تھے ہمارا متفقہ فیصلہ تھامگر عمران خان بعد میں اس سے مکر گئے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کمیٹی کے سامنے کہا جب تک ہم آئینی بات نہیں کرتے اس پر عمل نہیں کرینگے ان کی نظم و ضبط کی پابندی کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ نئے چیف جسٹس کو درخواست دیں گے اب وہ سپریم کورٹ چلے گئے ہیں میں سپریم کورٹ کے ججوں کی توہین نہیں کرسکتا لیکن میں پیغام بھیج سکتا ہوں کہ چیف جسٹس بیٹھ کرانہیں عہدوں سے فارغ کردینگے ،ساری کی ساری کور کمیٹی وہ سب سن رہے ہونگے معاشرے کے لوگ میں بڑے بڑے لیڈر ہیں انہوں نے بڑی بڑی باتیں کیں لیکن میں قوم کے سامنے قوم کو گواہ بنا کر بات کررہا ہوں میں آئین کا حق ادا کرنے آیا ہوں میں اسمبلی کے اندر نہیں جاؤنگا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ مجھ پر اعتماد کریں میں ملتان چلا گیا پھر بھی اعتماد کرو میں نے کہا کہ فوج کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر کہتے تھے کہ ہم فوج کے بغیر نہیں چل سکتے ہم شیخ رشید کو منتخب کروانا ہے تو میں نے کہا کہ ٹھیک کہا کہ میں نے 75000 ووٹوں سے شیخ رشید کو شکست دی تھی اس کی ضمانت ضبط کروائی تھی آج کوٹ پینٹ پہن کر کیا سمجھتے ہیں کہ میں نے بات نہیں کی

عمران خان کو متعدد بار کہا شیخ رشید سے بچیں یہ خطرناک آدمی ہے خان صاحب آپ یرغمال بن گئے ہیں کسی نے اغواء کرلیا ہے یہ بچے قوم کے بچے ہیں آئندہ آنے والے الیکشن میں ان بچوں کا ہوگا ہماری کور کمیٹی میں دس آدمیوں نے کہا کہ اپنے قومی ادارے اپنی عدلیہ اور سپریم کورٹ کے اداروں کو تحفظ دینگے خان صاحب نے کہا کہ میں مارشل لاء کے لئے نہیں کہونگا لیکن ایسا میں کیا اگر میں کور کمیٹی کی میٹنگ چھوڑ کر آجاتا تو میں یہ باتیں نہ کرتا ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا سکرپٹ لکھا جانا تھا انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں اداروں کا خیال رکھنا چاہیے ۔قوم عمران خان کو لیڈر مانتی ہے مجھے اور شاہ محمود قریشی کوکہا کہ ستمبر میں الیکشن ہونگے بعد میں کہا کہ اگست میں الیکشن ہونگے کور کمیٹی کے سامنے خان صاحب نے کہا ہے کہ الیکشن ہونگے میں تمام باتیں جو کہہ رہا ہوں میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے خان صاحب نے یہ بات کا وعدہ کیا اور ہر وعدے کو توڑا۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کو جو ہتھوڑا مارنے کی بات کی تھی کہاں صاحب خان آپ کا آئین کہتا ہے ہم اس کی تعمیل کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میاں نواز شریف کی ٹیم تھرڈ کلا س ہے اس نے قوم کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا اگر شہباز شریف کے اوپر ایف آئی آر ہوجاتی تو جیل چلا جاتا تو کیا ہوجاتا چودہ آدمی قتل ہوگئے تھے تو ایف آئی آر درج ہونا تھی ، پاکستان کی پوری قوم جنہوں نے اداروں کو بنایا ہے میں ان کا نمائندہ ہوں، جعلی ووٹوں کی جانچ پڑتال میں کیا فرق پڑ جاتا، دنیا میں ایسا ہوتا ہے یہ کہہ کر کون ساجرم کیاہے، نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ غیر آئینی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پھر بھی میں آئین کے ساتھ ہوں اور پارلیمنٹ کے ساتھ ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں لوگ وہ زیادہ حیثیت میں فائدہ اٹھا رہے ہیں کہاکہ میں اکیلا منتخب صدر ہوں انہوں نے کہا کہ میں جاوید ہاشمی ہوں اور قوم جاویدہاشمی ہے اور قوم کو بچانے کیلئے یہ باتیں کر رہا ہوں ۔