تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے اعلان،عمران خان کی بجائے پارلیمنٹ کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے جو عوام کی توقعات پوری نہیں کر سکی،مسلم لیگ ن میں رہتے ہوئے جو کچھ میرے ساتھ ہوا بتا نہیں سکتا،تحریک انصاف کے ارکان نے مجبوراً استعفے دیئے میں مرضی سے عوام کے پاس جا رہا ہوں، نواز شریف نے پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دی وہ چودہ مہینے سینٹ میں کیوں نہیں آئے،بے نظیر بھٹو سے کہا تھا کہ پرویز مشرف سے ڈیل نہ کریں یہ آپ کو قتل کرادے گا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

بدھ 3 ستمبر 2014 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی بجائے پارلیمنٹ کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے جو عوام کی توقعات پوری نہیں کر سکی،مسلم لیگ ن میں رہتے ہوئے جو کچھ میرے ساتھ ہوا بتا نہیں سکتا،تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے مجبوراً استعفے دیئے ہیں مگر میں اپنی مرضی سے عوام کے پاس جا رہا ہوں، وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دی وہ چودہ مہینے سینٹ میں کیوں نہیں آئے،بے نظیر بھٹو سے کہا تھا کہ پرویز مشرف سے ڈیل نہ کریں یہ آپ کو قتل کرادے گا ۔

منگل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قصور وار ممبران بلکہ پارلیمنٹ ہے جو کہ مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

(جاری ہے)

میں ایوان میں گواہی دینے آیا ہوں قائداعظم کے فرمودات کے تحت پاکستان میں جمہوری نظام چلنا چاہیے انہوں نے پاکستان کی بقاء اور تحفظ کیلئے جان قربان کی آج آئین بچانے میں پی پی پی کردار ادا کررہی ہے مولانا فضل الرحمن سے مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب مطالبہ کرتے ہیں کہ استعفیٰ دینے والے باغیوں کی قومی اسمبلی کی ممبر شپ ختم کریں میں باغی ہوں میرا کیا کرینگے میرے سیاسی عمل میں بہت سے لوگوں سے اختلاف ہیں میں پی ٹی آئی کا منتخب صدر ہوں میں جذباتی فیصلے نہیں کرتا مگر میں جذباتی ضرور ہوں پارلیمانی نظام کو مستحکم کرنا ہوگا ذوالفقار علی بھٹو کا سپاہی تھا ایک سال ان کے ساتھ رہا ہوں پارلیمانی نظام کو بہتر انداز میں نہ چلانا نواز شریف کی ناکامی ہے یہ لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔

عمران خان کے ساتھ آج بھی نوجوانوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے عمران خان سسٹم کو ماننے کی بات کرتا ہے مگر عملی اقدام رہی اس کے برعکس ہے عمران خان سے ذاتی اختلاف نہیں ہے خوشامد پسند نہیں کرتا ہوں ہمیشہ نظام کے لیے لڑا ہوں جمہوری نظام کو ختم کرنے کے لیے ذاتی پسند و ناپسند کو ختم کرنا ہوگا میں نے بے نظیر بھٹو سے کہا تھا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف سے ڈیل نہ کریں یہ آپ کو قتل کرادے گا ہم مسائل کے بھنور میں پھنس گئے ہیں لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ جدوجہد کی ہے لاہور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا اندراج کیوں نہیں کیا گیا پارلیمنٹ کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا ۔

ہمارے ملک میں حکومتیں بنانے اور گرانے کا نظام کام کررہا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا میرا ذاتی گلہ شکوہ نہیں ہے وزیراعظم میاں نواز شریف چودہ ماہ تک کیوں نہیں گئے ہیں سینٹ کو نظر انداز کیوں کیا گیا عمران خان سے کہا کہ پارٹی کو نظر انداز کریں ان سے کہا کہ سپریم کورٹ کا اختیار نہیں ہے کہ وہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت کا قیام عمل میں لائے،مسلم لیگ (ن) نے چودہ ماہ میں میرے ساتھ جو زیادتیاں کی ان کو بیان کروں تو پارلیمنٹرین حیران رہ جائینگے ساری زندگی پارلیمنٹ اپنی جمہوریت کے تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہے ہمیشہ ایسا ہی کرتا رہوں گا ضیاء الحق کو آمریت کو بھی لکارا تھا اور ہمیشہ عوام کے حقوق کی جدوجہد کرونگا پارلیمنٹ لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے میں اپنی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں عمران خان سے کہا کہ جبراً لوگوں سے استعفیٰ نہ لیں ۔