طالبان کے حملوں کی صلاحیت ختم کر دی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر، تحریکِ طالبان پاکستان کی دوسرے درجے کی قیادت اس آپریشن کے دوران ماری جا چکی ہے یا گرفتار ہو چکی ہے، فضل اللہ اور اس کی کابینہ کے دیگر ارکان افغانستان کے علاقے کنڑ میں بیٹھے ہیں،فوج سیاست میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں جاری سیاسی بحران میں کسی ایک فریق کی حمایت کر رہی ہے، میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا بی بی سی کو انٹرویو

منگل 16 ستمبر 2014 09:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16ستمبر۔2014ء ) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ طالبان شدت پسندوں کی پاکستان میں منظم حملے کرنے کی صلاحیت ختم کر دی گئی ہے اور بکھرنے کے بعد اب وہ اکا دکا حملے کر رہے ہیں۔بی بی سی کو انٹرویو میں فوج کے ترجمان نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ شدت پسند دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔

وہ دوبارہ سر نہیں اٹھا رہے بلکہ وہ بکھر جانے کے بعد ادھر ادھر حملے کر رہے ہیں۔ کبھی کوئٹہ میں حملہ کر دیا، کبھی کراچی میں، لیکن اگر آپ یہ کہیں کہ پہلے جیسا کہ ان کا ایک ٹھکانہ تھا جہاں سے وہ منصوبہ بنا کر، بم لے کر، بارود سے بھری گاڑی تیار کر کے ملک کے مختلف حصوں میں حملے کر رہے تھے تو ان کی وہ صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن سے ان شدت پسندوں کو بہت بڑا دھچکہ پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کا آپریشن اپنے اہداف حاصل کرتا ہوا کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے لیکن اس کے مکمل ہونے کے بارے میں ڈیڈ لائن نہیں دی جا سکتی۔ "میرا خیال ہے کہ وہ دوبارہ سر نہیں اٹھا رہے بلکہ وہ بکھر جانے کے بعد ادھر ادھر حملے کر رہے ہیں۔ کبھی کوئٹہ میں حملہ کر دیا، کبھی کراچی میں لیکن اگر آپ یہ کہیں کہ پہلے جیسا کہ ان کا ایک ٹھکانہ تھا جہاں سے وہ منصوبہ بنا کر، بم لے کر، بارود سے بھری گاڑی تیار کر کے ملک کے مختلف حصوں میں حملے کر رہے تھے تو ان کی وہ صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ تحریکِ طالبان پاکستان کی دوسرے درجے کی قیادت اس آپریشن کے دوران ماری جا چکی ہے یا گرفتار ہو چکی ہے۔’لیکن ملا فضل اللہ اور اس کی کابینہ کے دیگر ارکان افغانستان کے علاقے کنڑ میں بیٹھے ہیں۔ یہ لوگ آپریشن ضربِ عضب شروع ہونے سے پہلے ہی فرار ہو گئے تھے۔ ہم نے افغان حکومت سے ان کی حوالگی کی بارہا درخواست کی ہے۔

پاکستانی فوج کے سیاسی معاملات میں مبینہ مداخلت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ فوج سیاست میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں جاری سیاسی بحران میں کسی ایک فریق کی حمایت کر رہی ہے۔’فوج کا شروع سے ایک ہی موقف رہا ہے کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی طریقے ہی سے حل کیا جانا چاہیے۔ فوج کسی ایک فریق کا ساتھ دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ پوری قوم کی فوج ہے۔ ہم نے نہ پہلے کسی ایک فریق کی حمایت کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔