سندھ سندھیو ں کاہے، تقسیم برداشت نہیں، انتظامی یونٹس اور نئے صوبو ں میں فرق ہے،عوامی نیشنل پارٹی، اگر عوامی مفاد کیلئے نئے یونٹس بنیں تو قبول ہونگے اگر مقاصد کچھ اور ہیں تو پھر نہیں مانتے، مقننہ ، عدلیہ، میڈیا اور ایگزیکٹو سب میں اصلاحات کی ضرورت ہے،کراچی آپریشن کسی مسلک، جماعت یا قومیت کے خلاف نہیں دہشتگردوں کیخلاف کیا جائے، پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سیاسی مصلحتوں کا شکار ہے، سب سے زیادہ متاثر لیاری کے لوگ ہوئے ، الیکشن میں دھاندلی ہوئی، اصل چیف الیکشن کمشنر فخرو بھائی نہیں حکیم اللہ محسود تھا، شروع دن سے کہتے تھے کہ طالبان جہادی نہیں فسادی ہیں، ہمیں لینڈ مافیا کہنے والو ں کو چیلنج کرتاہوں ایک انچ قبضہ والی زمین ثابت کریں، معزز شہری کی حیثیت سے 1979ء سے ٹیکس دے رہاہوں، مشرف دور میں کراچی کو پانچ کی بجائے 1 اور حیدر آباد کو 4 اضلاع میں صرف ایک قومیت کو فائدہ پہنچانے کیلئے تقسیم کیاگیا، سینیٹر شاہی سید کی گفتگو

بدھ 1 اکتوبر 2014 08:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اکتوبر۔2014ء)عوامی نیشنل پارٹی صوبہ سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہاہے کہ سندھ سندھیو ں کاہے، تقسیم برداشت نہیں، انتظامی یونٹس اور نئے صوبو ں میں فرق ہے، اگر عوامی مفاد کیلئے نئے یونٹس بنیں تو قبول ہونگے اگر مقاصد کچھ اور ہیں تو پھر نہیں مانتے، مقننہ ، عدلیہ، میڈیا اور ایگزیکٹو سب میں اصلاحات کی ضرورت ہے،کراچی آپریشن کسی مسلک، جماعت یا قومیت کے خلاف نہیں دہشت گردوں کے خلاف کیا جائے افسوس پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سیاسی مصلحتوں کا شکار ہے، سب سے زیادہ متاثر لیاری کے لوگ ہوئے ، الیکشن میں دھاندلی ہوئی، اصل چیف الیکشن کمشنر فخرو بھائی نہیں حکیم اللہ محسود تھا، شروع دن سے کہتے تھے کہ طالبان جہادی نہیں فسادی ہیں، ہمیں لینڈ مافیا کہنے والو ں کو چیلنج کرتاہوں ایک انچ قبضہ والی زمین ثابت کردیں، معزز شہری کی حیثیت سے 1979ء سے ٹیکس دے رہاہوں، مشرف دور میں کراچی کو پانچ کی بجائے 1 اور حیدر آباد کو 4 اضلاع میں صرف ایک قومیت کو فائدہ پہنچانے کیلئے تقسیم کیاگیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہاکہ سندھ سندھیوں کا ہے کسی صورت اس کی تقسیم برداشت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتظامی یونٹس اور نئے صوبوں میں فرق ہے اگر عوامی مفادات کیلئے نئے یونٹس بنیں توقبول کرینگے لیکن اگر اس کے مقاصد کچھ اور ہیں تو پھر کسی صورت نہیں مانیں گے کیونکہ مشرف دور میں کراچی کے پانچ ضلعوں کویکجا کرکے ایک ضلع میں تبدیل کردیاگیا اور حیدر آباد کو ایک کی بجائے چار ضلعوں میں بدل دیاگیا یہ حقیقت میں ایک قومیت کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیاگیا لیکن اس سے عوا م کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا شروع دن سے مطالبہ ہے کہ آئین پاکستان پر عملدرآمد کرایا جائے کیونکہ اس کیلئے ہمارے بزرگوں کے محنت کی تھی آج وہ اکابرین نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے چار ستون ہیں جن میں مقننہ ، عدلیہ، ایگزیکٹو اور میڈیا ہیں ان چاروں میں اصلاحات کی اشد ضرور ت ہے ہم سب سے ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں اب ہمیں ان غلطیوں کو درست کرنا ہوگاکیونکہ غلطیوں کے باعث جمہوریت کو کمزور کیاگیا اور آج بھی یہ سازش ہورہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ہم بھی مانتے ہیں کہ گیارہ مئی 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نہیں بلکہ حکیم اللہ محسود تھا جس کے باعث ہمیں الیکشن مہم تک نہیں چلانے دی گئی انہوں نے کہاکہ روز اول سے ہمارا موقف تھا کہ طالبان جہادی نہیں فسادی ہیں لیکن ہماری باتوں پر غور نہیں کیاگیا آج یہ مائنڈسیٹ جی ایچ کیو سے ڈاکیارڈ تک تمام حساس مقامات کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی قتل عام کرچکاہے۔

پورے ملک میں800 عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان شہید ہوچکے کراچی میں اب تک 65 عہدیدار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن وقت کی ضرورت ہے لیکن یہ آپریشن کسی جماعت، قومیت یا مسلک کے خلاف نہیں ہونا چاہیے دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن میں سب سے زیادہ نقصان لیاری کے لوگوں کو ہوا۔ پولیس اور رینجرز نے بھی اس آپریشن میں بے پناہ قربانیاں دیں مگر افسوس جب وہ دہشت گردوں کو پکڑ کر لاتے ہیں تو انہیں چھڑوا لیا جاتاہے۔

انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ اگر سیکورٹی اداروں کو ہمارے کارکنوں پر شک ہے تو ہمیں ان کی فہرست دیں ہم خود ان کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے حوالے کرینگے لیکن بے گناہ لوگوں کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جانا چاہیے افسوس ایک دوسری پشتون جماعت کے صوبائی سیکرٹری جنرل کو بھی عوامی نیشنل پارٹی کا سمجھ کر گرفتار کرلیاگیا کیا سارے گندے لوگ ہمارے پاس ہیں اگر وہ صحیح لوگ نہیں تو قانون نافذ کرنیوالے ادارے انہیں اچھا انسان بنادیں ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سیاسی مصلحتوں کا شکار ہے ۔ انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی پر لینڈ مافیا کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مخالفین کو چیلنج کیا کہ وہ سندھ میں ایک انچ زمین بھی قابض زمین ثابت کرکے دکھادیں ایک معزز شہری کی حیثیت سے کراچی میں رہتاہوں پٹرول پمپس کے باقاعدہ این او سی ہیں 1979 سے ٹیکس ادا کررہاہوں۔ انہوں نے لیاری کے حوالے سے سوال پر کہاکہ لیاری کے لوگ بھٹو کے دیوانے تھے مگر افسوس پیپلزپارٹی کے سابق دو ادوار میں ان لوگوں کے ساتھ زیادتی کی گئی البتہ آصف زرداری نے ان کی کسی حد تک داد رسی ضرور کی آج بھی کراچی آپریشن سے سب سے زیادہ لیاری کے لوگ متاثر ہوئے۔ لیاری میں صحت، تعلیم کی بنیادی ضروریات تک کا فقدان ہے ۔