اتنے مسائل ہیں کہ ترجیحات کا تعین کرنا مشکل ہے،وزیر اعظم ،ہمسایہ ملک نے سیلاب کی اطلاع تاخیر سے دی،پنجاب حکومت نے سابقہ حکومت کی نسبت بہترر کار کردگی کا مظاہرہ کیا،امداد کی پہلی قسط عید سے قبل اور دوسری قسط 20اکتوبر تک ادا کر دی جائے گی،مخیر حضرات اپنے طور پر بھی متاثرین کی مدد کریں، امدادی کاموں میں حکومتی اداروں کا کردار متاثر کن رہا، متاثرین سیلاب میں امدادی رقوم کے چیک تقسیم کرنے کے موقع پر حاضرین سے خطاب

جمعرات 2 اکتوبر 2014 09:02

وزیرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2014ء) وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اتنے مسائل ہیں کہ ترجیحات کا تعین کرنا مشکل ہے۔ہمسایہ ملک نے سیلاب کی اطلاع تاخیر سے دی۔پنجاب حکومت نے سابقہ حکومت کی نسبت بہترر کار کردگی کا مظاہرہ کیا۔امداد کی پہلی قسط عید سے قبل اور دوسری قسط 20اکتوبر تک ادا کر دی جائے گی۔مخیر حضرات اپنے طور پر بھی متاثرین کی مدد کریں۔

امدادی کاموں میں حکومتی اداروں کا کردار متاثر کن رہا۔ وہ یہاں ایک مقامی ہال میں متاثرین سیلاب میں امدادی رقوم کے چیک تقسیم کرنے کے موقع پر حاضرین سے خطاب کر رہے تھے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ گو مسائل زیادہ ہیں لیکن متاثرین سیلاب کی مدد پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار حکومتی مددلوگوں کونظر بھی آرہی ہے جبکہ سابقہ حکومتیں صرف دکھاوے کے لئے کام کرتی رہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا احساس صرف متاثرین کا ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کا متاثرین کو خوراک، پانی اور ضروری اشیاء پہنچا کر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ متاثرین کو جو امداد دی جا رہی ہے اس میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کے ساتھ ساتھ پاک فوج، ریسکیو 1122، ضلعی اور مقامی انتظامیہ کی کارکردگی مثالی رہی۔

مصیبتیں اور قدرتی آفات تمام قوم کے لئے سائنجھی ہوتی ہیں اس لئے امدادی سرگرمیوں میں سب نے حصہ لینا ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرین کی معقول امداد کی جائے گی۔مسمار شدہ مکانوں کی تعمیر کی جائے گی اور علاج معالجہ کی سہولتیں بھی دی جائینگی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے میا ں نواز شریف کا شکریہ ادا کیا جن کی کاوشوں سے وفاقی حکومت نے سیلاب زدگان کی مدد میں 50فیصد تک حصہ ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب 1973کے بعد بڑا سیلاب ہے جس میں 60لاکھ افراد متاثر ہوئے، 20لاکھ ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں اور ہزاروں مکان تباہ ہوئے اور 100کے قریب قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ سیلاب نے پنجاب میں قیامت صغریٰ بپا کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج سمیت تمام اداروں نے بڑھ چڑھ کا امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ ایئر فورس نے ہیلی کاپٹر اور نیوی نے غوطہ خور فراہم کئے جبکہ ریسکیو 1122نے ہنگامی صورتحال میں جانفشانی سے کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ جن کے گھر تباہ ہوئے ان کو پہلی قسط کے طور پر 25ہزار روپے کے چیک دیئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں ان لوگوں کی مدد کی جائے گی جن کے مکان کو جزوی نقصان بھی پہنچا ہے یا جن کی فصلیں تباہ ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اکتوبر کا مہینہ انقلا ب کے لئے مشہور ہے اس لئے 20اکتوبر کو متاثرین کی اتنی امداد کرینگے کہ انقلاب بپا ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ملتان ڈویژن میں بغیر منصوبہ بندی کے ڈیم بنایا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ہم ایک سال میں نئے ڈیم بناکر آبپاشی کا نظام بہتر کرینگے اور سیلاب پر بھی قابو پانے کی منصوبہ بندی بھی کرینگے۔بعد ازاں میاں نوز شریف اور میاں شہباز شریف نے متاثرین سیلاب میں امدادی رقوم کے چیک اور عید گفٹ تقسیم کئے۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے دورہ کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے اور شناخت کے بعد ہی افراد کو اندر جانے کی اجازت دی گئی ۔

پی ٹی وی کے علاوہ کسی چینل یا اخبار نویسوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے صحافیوں کی بڑی تعداد ہال کے باہر جمع ہو گئی اور کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا اور گو نواز گو کے نعرے لگائے جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کی مداخلت پر صحافیوں کو داخلے کی اجازت ملی۔جب میاں نواز شریف کی گاڑی آئی تو بعض خواتین نے روکنے کی کوشش کی لیکن گاڑیوں کو کچے فٹ پاتھ کے راستے سے گذار لیا گیا ۔

میاں برادران کی واپسی پر نوجوانوں اور امداد میں نظر انداز کی جانے والی خواتین نے بھی احتجاج کیا اور گو نوز گو کے نعرے لگائے۔نعرے لگانے والوں میں مقامی کالج کے طلباء بھی شامل تھے جن پر (ن) لیگ کے کارکنوں نے گھونسے اور تھپڑ مار مار کر بھگانے کی کوشش کی ۔ اس موقع پر پولیس آئی تو نعرے لگانے والے نوجوان فرار ہو گئے۔

متعلقہ عنوان :