متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ، ہمارے قائد الطاف حسین کیخلاف بات ہوگی تو ایم کیو ایم کے کارکن اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے بعد پیپلز پارٹی کے ساتھ چلنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ گیا ،پیپلز پارٹی نے نفرت اور تعصب کا مظاہرہ کیا ہے،پیپلز پارٹی کے ہاتھ مضبوط کرنے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے اس لئے ہم سندھ حکومت سے علیحدہ ہو رہے ہیں ،خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہاجر کو گالی دینے کا انجام مہاجر صوبے کا قیام ہو گا ، ڈپٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی کا ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کے مشترکہ طویل اجلاس کے بعد نیوزکانفرنس سے خطاب

پیر 20 اکتوبر 2014 07:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے ،ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے قائد الطاف حسین کیخلاف بات ہوگی تو ایم کیو ایم کے کارکن اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے بعد پیپلز پارٹی کے ساتھ چلنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ گیا ۔

پیپلز پارٹی نے نفرت اور تعصب کا مظاہرہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ہاتھ مضبوط کرنے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے اس لئے ہم سندھ حکومت سے علیحدہ ہو رہے ہیں ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہاجر کو گالی دینے کا انجام مہاجر صوبے کا قیام ہو گا ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اور ایم کیوایم کے متعلق بیان پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کا مشترکہ طویل اجلاس اتور کے روز ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف تسلسل کے ساتھ کی جانے والی زہر افشانی، الطاف حسین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے، محروم عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر ایم کیو ایم کے خلاف روز بروز بڑھتے ہوئے جارحانہ اور غیر مہذبانہ طرز عمل کا تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا ایم کیوایم فوری طور سندھ حکومت سے علیحدگی اختیار کی جائے ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی کا اہم پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ آج کی نیوز کانفرنس متحدہ قومی موومنٹ کے تمام کارکنوں کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ نفرت کی سیاست کرنا ہوتی تو پیپلز پارٹی کا ساتھ نہ دیتے لیکن ہمیں بدلے میں ہمیشہ نفرت اور ناانصافیاں ملی ہیں۔ ایم کیو ایم نے اس لئے قربانیاں نہیں دیں کہ کوئی بھی اْٹھ کر مہاجر قوم کو گالیاں دینا شروع کر دے۔

چند روز قبل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے مہاجر لفظ کو گالی قرار دیا جس کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا جبکہ بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے بعد اب کوئی وجہ نہیں رہ جاتی کے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر چلا جا سکے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ہمارے قائد الطاف حسین کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ '' اپنے لوگوں پر کنٹرول کریں نہیں تو آپ کا جینا حرام کر دیں گے''۔

ہم بلاول بھٹو زرداری سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو اور اپنی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا جینا حرام کر سکے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جب ہمارے قائد الطاف حسین کیخلاف بات ہوگی تو ایم کیو ایم کے کارکن اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ جو کر سکتے تھے وہ ہم نے کر لیا ہے، ہم نے پیپلز پارٹی کے ساتھ اپنے حصے کا سفر مکمل کر لیا ہے۔

اب ہم سندھ حکومت کا حصہ نہیں ہونگے۔ پیپلز پارٹی کے ہاتھ مضبوط کرنے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا مطلب جمہوریت کیخلاف قدم اٹھانے جیسا ہوگا۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم بلاول سے پوچھتے ہیں کہ وہ کس بناء پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بنے بیٹھے ہیں۔ وہ ''بیمبینو سینما'' کے وارث تو ہو سکتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے ہرگز نہیں، بھٹو کا وارث بھٹو ہو سکتا ہے،زرداری نہیں۔

بلاول زرداری نے سیاست کو کاروبار بنا لیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ لفظ مہاجر کو گالی دینے کا انجام ہمارے صوبے کا قیام ہوگا،ایم کیو ایم نئے صوبوں کے مطالبے سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگی۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے دوران نائن زیرو پر کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی جنہوں نے تالیاں بجا کر اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور پیپلز پارٹی کی قیادت کیخلاف شدید نعرہ بازی کی۔

ایم کیوایم کے حکومت سے علیحدگی کے اعلا ن کے بعد ایم کیوایم کے کارکنا ن کی جانب سے فلک شگاف نعرے لگائے گئے اس موقع پر گو زرداری گو، گو بلاول گو اور الطاف حسین حق میں نعرے لگائے گئے ۔اس موقع پر نائن زیرو پر جئے جئے مہاجر ور مہاجروں کے حق میں بھی نعرے لگائے گئے، کارکنان '' گو زرداری گو'' کے فلک شگاف نعرے لگاتے رہے۔