تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے ،سراج الحق ،وزیر اعظم کے استعفیٰ کے علاوہ دیگر معاملات پر گفتگو جاری ہے،وزیر اعظم کے استعفیٰ پر ابھی ڈیڈ لاک موجود ہے ،مارشل لاء کا خطرہ ٹل گیاہے مگر قبل از وقت انتخابات ممکن ہیں،موجودہ الیکشن کمیشن کے ذریعے انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں ،انتخابات کو بااعتماد اور شفاف بنانے کیلئے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں ،ہم سیاسی معاملات کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،امید ہے ہماری کوششیں ملک و ملت کیلئے مفید ثابت ہونگی اور آئین اور جمہوریت کے استحکام کا ذریعہ بنیں گی، میڈیا سے گفتگو

بدھ 22 اکتوبر 2014 08:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اکتوبر۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔وزیر اعظم کے استعفیٰ کے علاوہ دیگر معاملات پر گفتگو جاری ہے ۔وزیر اعظم کے استعفیٰ پر ابھی ڈیڈ لاک موجود ہے ،مارشل لاء کا خطرہ ٹل گیاہے مگر قبل از وقت انتخابات ممکن ہیں۔ موجودہ الیکشن کمیشن کے ذریعے انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں ۔

انتخابات کو بااعتماد اور شفاف بنانے کیلئے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں ،ہم سیاسی معاملات کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،امید ہے ہماری کوششیں ملک و ملت کیلئے مفید ثابت ہونگی اور آئین اور جمہوریت کے استحکام کا ذریعہ بنیں گی۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں شباب ملی کے سابق ضلعی صدر اوریونین کونسل کے نائب ناظم حاجی محمد طاہر کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم اور امیر جماعت اسلامی راولپنڈی شمس الرحمن سواتی بھی موجود تھے ۔سراج الحق نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں ابھی تک دھرنوں کی طرف لگی ہوئی ہیں اور دھرنے والے وزیر اعظم کے استعفیٰ کے بغیر اسلام آباد سے جانے کو تیا رنہیں ہیں ۔ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے اپنے حالیہ جلسوں میں بھی وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ،مذاکرات میں ڈیڈ لاک کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ دونوں پارٹیاں وزیر اعظم کے استعفیٰ کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں ،اب معاملات مڈٹرم انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں مگر موجودہ انتخابی نظام میں مڈٹرم انتخابات کے بعد بھی کسی قسم کی بہتری کی امید نہیں ،جب تک انتخابی نظام کو قابل بھروسہ اور شفاف نہیں بنایا جاتا اور الیکشن سسٹم میں اصلاحات نہیں کی جاتیں مڈٹرم انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی اور انتخابی نظام پر سے عوام کا اعتماد بری طرح اٹھ چکا ہے جس کی بڑی وجہ سیاسی پارٹیوں کے اندر احتساب کے نظام کا فقدان ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک پارٹیاں اپنے اندر سے کرپٹ اور لٹیروں کو نہیں نکالیں گی اور انہی لوگوں کو ٹکٹ دیتی رہیں گی جو موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں تو انتخابی نظام درست نہیں ہوسکے گا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں باکردار اور آئین کی دفعہ 62,63پر پورا اترنے والے امیدوار کھڑے کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام کا انتخابات پر اعتماد بحال نہ ہوسکے ۔

سراج الحق نے کہا کہ طاہر خان شہید نے اپنی ساری زندگی دین اسلام کے غلبے کی جدوجہد کے لیے وقف کردی تھی، اور اسی راستے میں جان دیتے ہوئے شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آج جیسے طاہر خان کے بچے یتیم اور ان کی اہلیہ بیوہ ہوئی ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ اب کم از کم راولپنڈی میں ایسا مثالی نظام قائم کرے کہ کسی اور طاہر خان کی شہادت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ طاہر خان کی اسلام اور عوام کے لیے خدمات اور ان کی دین اسلام کے غلبہ کے لیے جدوجہد کا یہ ثبوت ہے کہ آج اتنی بڑی تعداد میں لوگ اُن کے جنازے میں شریک ہیں جیسے پورا شہر امڈ آیا ہو، اور میں دیکھ رہا ہوں کہ یہاں ہر آنکھ اُن کے بچھڑنے کے غم میں اشکبار ہے۔

انہوں نے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت اور پسماندہ کے لیے صبر جمیل کی بھی دعا کی ۔ اس موقع پر سراج الحق نے محلے میں وفات پانے والی ایک خاتون کی نماز جنازہ بھی پڑھائی۔