اسلامی نظریاتی کونسل نے تحفظ پاکستان ایکٹ کو خلاف شرع قراردیتے ہوئے مزید غور کیلئے آئینی، سیاسی و دفاعی ماہرین کا جلد اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کرلیا ، تحفظ پاکستان کو عبوری طور پر مسترد کرتے ہیں،بچوں کی سزا کا قانون بھی شریعت کیخلاف ہے ،اگرکوئی خاتون مرتد ہوجائے تو نکاح فسخ نہیں ہوگا، ازدواجی حیثیت پوری نہ ہونے پر نکاح فسخ کا اختیار ہے، کم عمرنکاح جائزقرار البتہ خود غرضی، ونی وسورا جیسی رسومات کے نکاح سن بلوغت کے بعد ختم ہوسکتی ہیں، 47ء سے 2009ء تک ہونے والے تمام ملکی و بین الاقوامی معاہدات کے جائزہ کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ، مولانا طاہر اشرفی بارے ثبوت کے ساتھ کوئی رکن کونسل قرارداد لائے تو معاملے کا جائزہ لے کر صدر کو بھجواسکتے ہیں،چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی پریس بریفنگ

جمعرات 23 اکتوبر 2014 07:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اکتوبر۔2014ء)اسلامی نظریاتی کونسل نے تحفظ پاکستان ایکٹ کو خلاف شرع قراردیدیا ، مزید غور کیلئے آئینی، سیاسی و دفاعی ماہرین کا جلد اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کرلیا ، مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ تحفظ پاکستان کو عبوری طور پر مسترد کرتے ہیں،بچوں کی سزا کا قانون بھی شریعت کیخلاف ہے ،اگرکوئی خاتون مرتد ہوجائے تو نکاح فسخ نہیں ہوگا، ازدواجی حیثیت پوری نہ ہونے پر نکاح فسخ کا اختیار ہے، کم عمرنکاح جائزقرار البتہ خود غرضی، ونی وسورا جیسی رسومات کے نکاح سن بلوغت کے بعد ختم ہوسکتی ہیں، 47ء سے 2009ء تک ہونے والے تمام ملکی و بین الاقوامی معاہدات کے جائزہ کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ، مولانا طاہر اشرفی بارے ثبوت کے ساتھ کوئی رکن کونسل قرارداد لائے تو معاملے کا جائزہ لے کر صدر کو بھجواسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسلامی نظریاتی کونسل کا 196 واں دو روز اجلاس بدھ کو کونسل کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اجلاس چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کتاب رمضان ماہ غفران، قانون انفساخ مسلم ازواج ، فسخ نکاح بوجہ عدم ادائیگی نفقہ،فسخ نکاح ، حدود کے مقدمات میں خاتون جج کی تقرری، تحفظ پاکستان ایکٹ، قومی سلامتی کی پالیسی کا مسودہ برائے غور و خوض ، بچوں کو جسمانی سزا دینے کا امتناع کا بل 2014 ء و دیگر معاملات زیر بحث آئے۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ ایس ایس پی اسلام آباد کی جانب سے ایک کتاب رمضان ماہ غفران کے حوالے سے تراشے بھجوائے گئے کہ مصنف توہین رسالت کا مرتکب ہوا ہے بغور جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ کتاب میں کوئی ایسی چیز نہیں جس سے ثابت ہو کہ توہین رسالت ہوئی ہے ۔ انہو ں نے قانون انفساخ مسلم ازدواج 1939ء اور 1964ء کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قانون کی شق 2 کی ذیلی شق iiکے مطابق کوئی خاوند اگر اپنی بیوی کو نان نفقہ کی ذمہ داری پوری نہ کرے ، ازدواجی حیثیت پوری نہ کرے تو فسخ نکاح کی اجازت ہے اسی طرح اگر کوئی نامرد ہو تو بھی خاتون کو نکاح فسخ کی اجازت ہے ا نہوں نے کہاکہ اگر کسی شخص کو 7 سال قید کی سزا ہوجائے تو ایسی صورت میں خاتون نکاح کو فسخ نہیں کرسکتی کیونکہ یہ خلاف شرع ہے اس معاملے پر مزید تحقیق کیلئے کونسل کو ہدایت جاری کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اگر کوئی لڑکی یا لڑکا کا نکاح چھوٹی عمر میں ہوجائے اور 18 سال کی عمر میں آکر وہ اس کو مسترد کردے تو اس کیلئے دیکھنا ہوگا کہ وجوہات کیا ہیں اگر والد یا داد ا نے نکاح کرایا تو درست تصور ہوگا البتہ اگر نکاح میں خود غرضی، ونی، سورا کا عنصر موجود ہو تو فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ ظالمانہ سلوک روا رکھے ہوئے ہوتو ایسی صورت میں نکاح فسخ کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے مزید بتایاکہ اگر کوئی خاتون مرتد ہوجائے اور واپس اپنے مذہب پر چلی جائے تو اس کا نکاح ختم نہیں ہوگا یہاں تک کہ اس کا خاوند طلاق دیدے البتہ اگر کوئی مرد مرتد ہوجائے تو نکاح ختم ہوجائیگا۔

انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کشمیر کی جانب سے بھیجے گئے خاتون قاضی کی قضاوت بارے استفسار پر بتایا کہ خاتون کی شہادت درست ہے البتہ حدود اور قصاص کے قانون میں قضاوت نہیں کراسکتی البتہ اس معاملے پر مزید تحقیق کیلئے کونسل کے شعبہ تحقیق کو ہدایت جاری کی ہے۔

تحفظ پاکستان پاکستان آرڈیننس 2013ء ، تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2014 اور تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء پر شرعی نقطہ نظر سے غور و خوض کے حوالے سے مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ موجودہ قانون قومی داخلی سلامتی پالیسی کے تناظر میں مرتب کیاگیاہے انہوں نے حکومت کی داخلی پالیسی ہی غیر شرعی ہے کیونکہ استبدادی سیاست کا عنصر واضح ہے اس لئے اس قانون کو عبوری طور پر مسترد کرتے ہیں البتہ اس پر مزید غور کیلئے جلد دفاعی، قانونی، سیاسی ماہرین کا اجلاس بلا کر مزید غور کرینگے۔

انہوں نے مزید کہاکہ 1947ء سے 2009ء تک ملکی و بین الاقوامی معاہدات سے متعلق تحقیقی منصوبے کے جائزہ کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے تاکہ دیکھا جائے کہ جتنے بھی معاہدے ہوئے ہیں کیا وہ آئین، قومی سلامتی اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں ۔ انہوں نے اسلامی بینک کاری کے ایشو کے حوالے سے صحافیوں کو بتایاکہ معاشی امور ایک رپورٹ مرتب کی اور معاشی فلفسے پر مضمون بھی مرتب کیا جسے کونسل اجلا س میں زیر بحث لایاگیا جس کے بعد اسے اتفاق رائے سے صدر، وزیراعظم، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بنک کو بھجوایاگیاہے ۔

انہوں نے بچوں کو جسمانی سزا دینے کے امتناع کا بل 2014ء بارے بریف کر تے ہوئے بتایا کہ سات سال کی عمر تک بچے کو کوئی سز ا نہیں دی جاسکتی جبکہ 10 سال کی عمر تک بھی بچے کی تربیت کیلئے صرف ہلکی سی جھاڑ کی اجازت ہے اسی طرح 10 سال کے بعد کی عمر میں بھی ایسے تشدد کی اجازت نہیں جس سے جسم پر نشان پڑ جائیں والدین اور اساتذہ بچوں کی ترغیب و ترحید کیلئے سزادیتے ہیں اس لئے یہ قانون خلاف شرع ہے۔

ارسلان افتخار کی طرف سے عمران خان کیخلاف لکھے گئے خط پر اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کونسل کو خط ضرور ملا ہے مگر وہ گمنام ہے جبکہ یہ بات بھی کونسل کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ مولانا طاہر محمود اشرفی کی متنازعہ ویڈیو بار ے سوال پر مولانا شیرانی نے کہاکہ اس طرح کی باتیں ہم نے بھی سنی ہیں لیکن اگر کسی رکن کے پاس ثبوت ہیں تو قرارداد کی شکل میں کونسل میں لایا جائے جس پر غور کے بعد معاملہ صدر کو بھجوائینگے کیونکہ کسی کی نامزدگی صدارتی اختیار ہے البتہ کسی رکن کی رکنیت کی منسوخی کا طریقہ وہی ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تنسیخ کا ہوتاہے ۔

متعلقہ عنوان :