کوئٹہ میں قیامت صغریٰ، فائرنگ، بم ، خودکش دھماکے، 13افراد جاں بحق، خودکش حملے کا ٹارگٹ مولانا فضل الرحمن تھے

جمعہ 24 اکتوبر 2014 04:57

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اکتوبر۔2014ء)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیرمولانافضل الرحمن کی گاڑی کے قریب خود کش حملے کے نتیجے میں 2کارکن جاں بحق جبکہ31زخمی ہوگئے 10زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے دھماکے سے 6گاڑیوں،8دکانوں کوشدیدنقصان پہنچا جبکہ متعدد عمارتوں دکانوں اورگاڑیوں شیشے ٹوٹ گئے مولانافضل الرحمن بلٹ پروف گاڑی ہونے کی وجہ سے وہ معجزانہ طورپرمحفوظ رہے دھماکے کے بعد آسمان پردھویں کے بادل چھاگئے اوربھگدڑ مچ گئی صادق شہیدگراؤنڈ میں مفتی محمودکانفرنس کے اختتام پر دھماکے کے بعد گراؤنڈ کے تمام دروازے بند کردئیے لاشوں اورزخمیوں کوہسپتال پہنچادیاگیا ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تفصیلات کے مطابق جمعرات کی سہ پہر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے صادق شہیدگراؤنڈ میں مولانامفتی محمودکانفرنس ہورہی تھی جس سے جمیت علماء اسلام کے مرکزی امیررکن قومی اسمبلی مولانافضل الرحمن سمیت جمعیت علماء اسلام کے مرکزی اورصوبائی قائدین بھی کانفرنس میں شریک تھے کانفرنس کے اختتام پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیرجیسے ہی اپنی بلٹ پروف گاڑی میں کانفرنس سے روانہ ہوئے توان کی گاڑی روڈپرپہنچی ان کی گاڑی سے کچھ فاصلے پرخودکش حملہ آورنے اپنے آپ کو آرچر روڈاورمیکانگی کے کارنرکے قریب اڑالیاجس سے مولانافضل الرحمن بلٹ پروف گاڑی ہونے کی وجہ سے معجزانہ طورپر محفوظ رہے خود کش حملے میں جمعیت علماء اسلام کے2کارکن محمدعثمان سکنہ قلعہ عبداللہ،شاہ محمدسکنہ ہرنائی موقع پر جاں بحق ہوگئے خود کش حملہ آورکے چیتھڑے اڑ گئے حملے میں31کارکن عبدالناصر،عبدالباری،کفایت اللہ،امان اللہ،عین اللہ،افتخار،محمدہاشم،عبدالسلام ،عبدالخالق،محمدصدیق،محمدفیصل،علی حسن،عبدالروف،شاہ زاہد،فیصل احمد،محمدعامر،قمررشید،محمدرحیم،سمیت دیگرشامل ہے زخمیوں میں سے 10کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے دھماکے سے علاقے میں دھویں کے بادل چھاگئے اورخوف وہراس پھیل گیالوگوں میں بھگدڑمچ گئی اورلوگوں نے ادھرادھربھاگناشروع کردیادھماکے کے فوراََ بعد گراؤنڈ کے دورازے بند کردئیے گئے دھماکے کہ اطلاع ملتے ہی پولیس بم ڈسپوزل اسکواڈ،فرنٹےئرکور ریسکیوٹیمیں موقع پر پہنچ گئی علاقے کوگھیرے میں لیکرنعشوں اورزخمیوں کو سول سنڈیمن ہسپتال پہنچادیاگیاجہا ں پرایمرجنسی نافذ کرکے تمام ڈاکٹروں اورعملے کو طلب کرلیاگیاجمعیت کے کارکنوں کی بڑی تعداداپنے زخمی ساتھیوں کوخون کے عطیات دینے کیلئے ہسپتال پہنچ گئی دھماکے سے 6 گاڑیوں،8دکانوں سمیت عمارتوں کوشدیدنقصان پہنچاجبکہ متعدد دکانوں گاڑیوں گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ میں 8کلودھماکہ خیز مواد استعمال کیاگیایادرہے کہ جمعیت علماء اسلام نے مولانامفتی محمود کانفرنس میں 3ہزارسے زائداپنے سیکورٹی اہلکارتعینات کررکھے تھے جبکہ پولیس کی جانب سے گراؤنڈ میں150پولیس اہلکارتعینات کئے گئے تھے نعشیں ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئی قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس اوردیگراداروں کے ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکھٹے کرنے شروع کردئیے ہیں صوبائی وزیرداخلہ میرسرفرازبگٹی سمیت دیگرپولیس اورانتظامی آفیسران بھی جائے واقعہ پہنچے ذرائع کے مطابق پولیس نے خود کش حملہ آورکی اعضاء اکھٹے کرلئے ہیں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مجھ پرخودکش حملہ ہواہے اورمیں محفوظ اورخیریت سے ایک دوست کے گھرپرہوں دھماکے کے بعد افراء تفری پھیل چکی ہے ۔

(جاری ہے)

مجھ پر ہی خود کش حملے کیوں کئے جارہے ہیں مذہبی جماعت کے ہونے کے ناطے کی وجہ سے ہمیں نشانہ بنایاجارہاہے ہمیں اس طرح کے واقعات سے اپنے مشن سے ہٹایانہیں جاسکتا۔بلٹ پروف گاڑی ہونے کی وجہ سے میں معجزانہ طورپرمحفوظ رہازخمی کارکن گاڑی کے ساتھ ساتھ بھاگتے رہے۔

قبل ازیں کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں سرچ آپریشن کے دوران ایف سی کے قافلے پر دھماکے کے نتیجے میں دو راہگیر جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوگئے۔

جمعرات کے روز کوئٹہ کے علاقہ ہزار گنجی میں 9 افراد کو فائرنگ سے قتل کرنے کے بعد سکیورٹی فورسز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن جاری تھا کہ اسی دوران جونہی ایف سی کا قافلہ کامرانی روڈ پر پہنچا تو وہاں پر دکان کے باہر کھڑے موٹر سائیکل میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں دو راہگیر سردار اور راؤف موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ دو ایف سی اہلکاروں اور خاتون سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لئے کوئٹہ کے سول ہسپتال پہنچا دیا گیا وہاں پر ڈاکٹرز نے متعدد زخمیوں کی حالت کو تشویشناک قرار دیدیاجہاں پر ان کا علاج جاری ہے ۔

اس موقع پر سریاب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور دھماکے میں ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ادھرصوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی اورکرانی روڈپریکے بعد دیگرے فائرنگ کے دومختلف واقعات میں 9افرادکوقتل جبکہ 1زخمی کردیاحملہ آورموقع سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے وزیراعظم پاکستان،وزیراعلیٰ بلوچستان،وزیراعلیٰ پنجاب،تحفظ نفاذ فقہ جعفریہ،بلوچستان پولیٹیکل فورم ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے سانحہ ہزارگنجی کی مذمت کی جبکہ ایچ ڈی پی نے واقعہ کیخلاف جمعہ کوشہرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال اورتین روزہ سوگ کااعلان کیاہے تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ ٹاؤن کے رہائشی ہزارگنجی سبزی منڈی میں سبزی اورپھل فروٹ کی خریداری کے بعد بغیرپولیس اسکواڈکے جارہے تھے کہ ہزارگنجی کے علاقے میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے لوکل مزدابس پراندھادھند فائرند کردی جس کے نتیجے میں بس میں سوارسبزی فروش 8افرادموقع پر ہی جاں بحق اورایک شخص حاجی شاہنواز زخمی ہوگیافائرنگ سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیاواقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس،فرنٹےئرکور کاعملہ موقع پر پہنچ گیااورعلاقے کوگھیرے میں لیکرنعشوں اورزخمیوں کوبولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اورکمبائنڈملٹری ہسپتال منتقل کردیاگیاریسکو ٹیموں نے زخمیوں کوہسپتال منتقل کیاعینی شاہدین کاکہناہے کہ واقعہ کے بعد لوگ ادھرادھربھاگ رہے تھے اورحملہ آوروں نے نقاب کررکھے تھے ہزارگنجی واقعہ میں جاں بحق ہونے والے 8افراد میں سے 5کی شناخت سائیں عزیز،عاشر،علی شاہ،سفیرعلی،غلام حسین کے ناموں سے کی گئی جبکہ تین کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی نعشیں ہسپتال میں پڑی ہوئی ہے اسی طرح کرانی روڈپرفائرنگ کے ایک اورواقعہ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص عبداللہ کوقتل کردیااورفرارہوگئے نعش بی ایم سی ہسپتال پہنچادی گئی کیپٹیل سٹی پولیس آفیسر کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بتایاکہ ہزارہ برادری کی گاڑیاں سبزی منڈی لانے اورلے جانے کیلئے باقاعدہ طورپرخصوصی اسکواڈارنفری مخصوص ہے مذکورہ بس ہزارگنجی میں سامان کی خریداری کے بعد بغیراسکواڈاورسیکورٹی سمیت کسی کوبتائے بغیروہاں سے روانہ ہوگئے اورراستے میں یہ واقعہ پیش آگیاایس ایس پی آپریشنزکوئٹہ اعتزازاحمد گورایہ نے بتایاکہ بس کے ڈرائیور سے واقعہ کے بارے میں پوچھ گچھ جاری ہے سبزی منڈی آنے والی چھ گاڑیوں کو سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے تاہم یہ گاڑی بغیر اطلاع آئی تھی ایس پی سریاب عمران قریشی کاکہناہے کہ بس واپس آ رہی تھی جس پرہزارگنجی کے قریب فائرنگ کی گئی گورنر اور وزیراعلی بلوچستان نے ہزار گنجی فائرنگ واقعہ کا نوٹس تو لے لیا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئٹہ میں ہزار گنجی میں ہزارہ ٹاون سے سبزی و پھل کی خریداری کیلئے آنیوالوں پر فائرنگ کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ گزشتہ سال بھی اسی مقام پر فائرنگ کے نتیجے میں چھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے اور متعددزخمی ہوئے تھے اسی طرح چند روز قبل بلوچستان کے علاقے حب میں ساکران روڈ پر بھی فائرنگ کر کے پولٹری فارم کے 8 ملازمین کو قتل اورایک کوزخمی کر دیا گیا تھا۔

مجلس وحدت المسلمین اور شیعہ علما کونسل ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سمیت تحفظ عزاداری کونسل نے سانحہ کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت دہشت گردوں کی سرکوبی میں مکمل طورپرناکام ہوگئی ہے۔ جبکہ بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدرداؤد آغا نے کہا کہ واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کرکے سزا دی جائے۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ہزارگنجی کے علاقے میں بے گناہ سبزی فروشوں کے بہیمانہ قتل عام کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ کوصوبائی حکومت کی غفلت اورانتظامیہ کی نااہلی کی واضح ثبوت ہے نادیدہ قوتیں ایسے واقعہ کے ذریعے عوام کو باہم ودست گریباں کرکے شہرکوخانہ جنگی کی طرف لے جاناچاہتی ہے ایچ ڈی پی کا8افرادکی ہلاکت اور2افراد کے زخمی ہونے پرشدیدردعمل کااظہارکیاگیابلوچستان پولیٹیکل فورم کے چےئرمین حلیم ترین نے ہزارگنجی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ انتظامیہ کو تبدیل کیاجائے جس کی غفلت یہ واقعہ پیش آیا ہے۔