سندھ حکومت نے سائیکلون نیلوفر سے نبردآزما ہونے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلیں،کراچی کے تمام اضلاع سمیت ڈسٹرکٹ ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور تھرپارکر میں ایمرجنسی نافذ ، جمعہ کے روز تمام سرکاری دفاتر، اسکولز، کالجز اور جامعات کو بند رکھنے کا فیصلہ

جمعرات 30 اکتوبر 2014 06:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء) سندھ حکومت نے سائیکلون نیلوفر سے نبردآزما ہونے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ کراچی کے تمام اضلاع سمیت ڈسٹرکٹ ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور تھرپارکر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ان تمام اضلاع میں جمعہ کے روز تمام سرکاری دفاتر، اسکولز، کالجز اور جامعات کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیلوفر سائیکلون کے پیش نظر سندھ بھر کے تمام ساحلی علاقوں میں رہنے والوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے، ان کو رہائش اور خوراک کی فراہمی کے بھی مکمل بندوبست کرلئے گئے ہیں۔

ان تمام ساحلی علاقوں میں سندھ حکومت کے تحت ایمرجنسی سینٹرز قائم کردئیے گئے ہیں اور ان علاقوں کے مکینوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ چند روز کے لئے محفوظ مقامات تک منتقل ہوجائیں اس سلسلے میں تمام ڈسٹرکٹ حکومتوں کو ایک ایک کروڑ کے فنڈز جاری کردئیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

کراچی میں تمام بڑے بڑے بل بورڈز ہٹانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور ان بل بورڈز کے مالکان کو بھی متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے بل بورڈز اتاردیں۔

تھرپارکرکو قحط زدہ علاقہ قرار دے کر وہاں 2 ارب روپے کی مفت گندم تقسیم کردی گئی ہے جبکہ کوہستان کو بھی قحط زدہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔ صوبے میں گندم کی قیمت 1300 فی 40 کلو مقرر کی گئی ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کپاس اور دیگر فصلوں کی قیمتوں کا فوری تعین کرے۔ صوبے میں محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کے لئے پولیس اور رینجرز کو مکمل طور پر ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

جبکہ 8، 9 اور 10 محرم الحرام کو صوبے کے9 اضلاع میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد رہے گی۔ ان تمام باتوں کا فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت بدھ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں آج سندھ میں ممکنہ سائیکلون نیلوفر، تھرپارکر اور محرم الحرام کے حوالے سے امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پاکستان آرمی اور پاکستان نیوی کا اعلیٰ اہلکاروں، صوبائی وزراء اور بیوروکریٹس نے شرکت کی۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں متوقع سائیکلون نیلوفر کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سائیکلون کے اگر خدانخواستہ کراچی سمیت سندھ کے کسی بھی ساحلی علاقہ پر ٹکرانے کی صورت میں جانی و مالی نقصان سے زیادہ سے زیادہ بچا جاسکے اس حوالے سے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کراچی، ٹھٹہ، بدین، سجاول اور تھرپارکر میں ایمرجنسی نافذ کرکے وہاں کے تمام ساحلی علاقوں میں رہنے والے ماہی گیروں اور دیگر کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے مفت ٹرانسپورٹ، مفت رہائش اورمفت کھانا فراہم کرنے کے لئے اقدامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کو ان تمام اضلاع میں سرکاری دفاتر، اسکولز، کالجز اور جامعات میں تعطیل ہوگی جبکہ عوام سے پرزور اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حمل کو بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ ممکنہ نیلوفر سائیکلون کے باعث تیز ہواؤں سے بجلی کی تاریں ٹوٹنے اور دیگر حادثات رونما ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ممکنہ تیز بارشوں کے باعث بھی حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام میں کسی قسم کا کوئی خوف و ہراس پھیلانا نہیں چاہتے لیکن احتیاط ضروری ہے اس لئے عوام سے پرزور اپیل ہے کہ وہ سوائے ضروری کاموں کے جمعرات کی دوپہر 12 بجے سے خطرہ نہ ٹل جائے اس وقت تک گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر بھر میں تمام بڑے بل بورڈز ہٹانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور صوبائی حکومت اپنے پاس موجود وسائل کو مکمل استعمال کررہی ہے لیکن ہم ان بل بورڈز کے مالکان کو بھی متنبہ کرتے ہیں کہ وہ جمعرات کی دوپہر تک اپنے بل بورڈ اتار لیں اور اگر خدانخواستہ اس بل بورڈز کے باعث کوئی حادثہ رونما ہوا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اسی طرح بڑی بڑی بلڈنگز اور کمرشل پلازہ پر لگے بل بورڈز، جس کا صوبائی حکومت یا کے ایم سی سے کوئی واسطہ نہیں ہے ان بلڈنگز کی انتظامیہ اور مالکان کو بھی متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بلڈنگز پو موجود بل بورڈز فوری طور پر اتارلیں۔

انہوں نے کہا کہ سمندر میں موجود 80 فیصد ماہی گیر کناروں پر واپس آگئے ہیں جبکہ باقی مانندہ ماہی گیروں کو بھی سمندر سے واپس کناروں پر آنے کے لئے کوسٹ گارڈز، نیوی اور میر ٹائم سیکورٹی ایجنسی کے معرفت ریڈیو میسجز بھیج دئیے گئے ہیں اور امید ہے کہ وہ بھی اس طوفان کی آمد سے قبل واپس آجائیں گے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی سمیت ان تمام اضلاع میں جہاں ایمرجنس نافذ کی گئی ہے وہاں کی سرکاری اور ضلعی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے وہاں ڈاکٹروں کی حاضری اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا دیا گیا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ہم میڈیا بالخصوص پرنٹ اور الیکٹرونکس میڈیا سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ عوامی مفاد میں یہ پیغام عوام تک پہنچائیں کہ ساحلی پٹی پر رہنے والے فوری طور پر محفوظ مقامات کی جانب چند روز کے لئے منتقل ہوجائیں اور انہیں فراہم کی جانے والی مفت سرکاری ٹرانسپورٹ، رہائش اور کھانے پینے کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ کابینہ کے آج کے اجلاس میں تھرپارکر کی قحط کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ تھرپارکر میں مسلسل چھوتے سال قحط کی صورت حال سے نبردآزما ہونے کے لئے سندھ حکومت تمام تر اقدامات کو بروئے کار لارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تھرپارکر کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ جامشورو، دادو اور ٹھٹھہ میں کوہستان کو بھی قحط کی صورت حال میں تمام تر سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور ان علاقوں میں بھی سندھ حکومت کی جانب سے مفت گندم اور ڈیپ ہینڈ پمپس مفت فراہم کئے جائیں گے،

انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں اب تک 16 لاکھ لوگوں کو 2 ارب روپے سے زائد کی مفت گندم فراہم کردی گئی ہے جبکہ وہاں عوام کو مستقل طور پر پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے غرض سے 1500 نئے آر او پلانٹس جو کہ سولر انرجی کے ذریعے چل سکیں گے پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے، جس میں زیادہ تر اس سال کے اختتام اور باقی ماندہ آئندہ سال جون تک کام شروع کردیں گے جبکہ اس وقت بھی 80 آر او پلانٹس مکمل طور پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایات پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کابینہ کے تین وزراء مخدوم جمیل الزماں، جام مہتاب ڈھر اور جام خان شورو پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو تھرپارکر کے متاثرہ علاقوں میں موجود رہیں گے اور تمام صورتحال سے وزیر اعلیٰ سندھ کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرتے رہیں گے۔ اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں سائیکلوں نیلوفر اور تھرپارکر و کوہستان کے متاثرہ وعلاقوں کا دورہ کریں اور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں امن و امان اور بالخصوص محرم الحرام کے دوران کراچی سمیت صوبے میں قیام امن کے لئے تھوس اقدامات کی ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 8، 9 اور 10 محرم الحرام کو کراچی سمیت صوبے کے 9 اضلاع میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کی جائے گی تاہم موبائل فونز کی بندش کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز عائشہ منزل کراچی کے واقعہ کی رپورٹ پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ افسران نے دی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ کریکر دراصل اس امام بارگاہ کے پاس موجود رینجرز کی گاڑی پر پھینکا گیا تھا لیکن اس کا نشانہ معصول بچی اور خواتین بنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے اس واقعہ کے بعد سیکورٹی کو مزید ہائی الرٹ کردیا ہے جبکہ کسی قسم کی فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی سازش کو ناکام بنانے کے لئے گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے شیعہ اور سنی علماء کرام سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے اور بدھ کے روز بھی گورنر ہاؤس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اس قسم کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور کراچی سمیت ملک بھر میں شیعہ اور سنی بھائیوں کی طرح ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اور اداروں کی نیت پر ہم سب کو بھروسہ کرنا چاہیے اور میڈیا سے بھی استدعا ہے کہ وہ تمام چیزوں کو مثبت انداز میں پیش کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ اجلاس میں صوبے میں رواں سال گندم کی 40 کلو گرام کی قیمت 1300 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ وفاقی حکومت سے بین الصوبائی گندم کی نقل و حمل پر 144 عائد کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ گندم کی اسمگلنگ نہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے اس بات پر بھی احتجاج کیا ہے کہ وہ کاشتکاروں کے لئے کپاس اور دیگر کے نرخوں کو فوری جاری کریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے نیلوفر سائیکلون کے تحت کراچی میں 30 سے 50 ملی میٹر جبکہ ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور دیگر ساحلی علاقوں میں100 ملی میٹر یا اس سے زائد کی بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں بارشوں سے نبردآزما ہونے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر نالوں کی صفائی کا کام جاری ہے البتہ کراچی کے سب سے بڑے گجر نالے میں تجاوزات کے خلاف مہم میں عدالتوں کی جانب سے اسٹے آرڈرز ہماری کام میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :